جودھپور کیس میں سلمان بری راحت کی سانس لی

سلمان خان آخرکار 18 سال بعد جودھپور میں چل رہے کالے ہرن کے شکار کے کیس میں بری ہوگئے۔ سلمان کے لئے بدھوار جودھپور کی عدالت سے بڑی راحت دینے والا ثابت ہوا ہے۔ بتادیں کہ 18 سال پہلے راجستھان میں اپنی فلم ’’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘‘ کی شوٹنگ کے دوران کالے ہرن کے شکار کے معاملے میں سلمان کے خلاف درج ہوئے ہتھیار ایکٹ کے ایک معاملے میں انہیں شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا گیا۔سرکاری وکیل یہ ثابت نہیں کرسکا کہ سلمان کے پاس ہتھیار تھے۔چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ دلپت سنگھ راج پروہت نے کہا کہ معاملہ ہتھیار ایکٹ کی جن دفعات میں درج کیا گیا تھا ان میں یہ بنتا ہی نہیں۔ 18 سال سے غلط دفعات میں مقدمہ چلا۔ عدالت نے کہا کہ اس وقت کے کلکٹر رجت کمار مشر نے بغیر دماغ لگائے صرف سرکاری وکیلوں کی رائے پر مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی تھی۔ مجسٹریٹ نے 102 صفحات کے اپنے فیصلے میں سلمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے چارج شیٹ داخل کرنے تک کی خامیوں کو گناتے ہوئے بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔ سلمان کو صبح ساڑھے دس بجے کورٹ میں پہنچنا تھا لیکن وہ 11 بجے تک ہیں آئے تو جج نے کہا آدھے گھنٹے میں پیش کیجئے نہیں تو لنچ کے بعد فیصلہ دوں گا۔ اس کے بعد ساڑھے گیارہ بجے سلمان کورٹ پہنچ گئے اور محض 7 منٹ کورٹ میں رہے۔ جج نے نام پوچھا اور دو منٹ میں ہی بری کرنے کا حکم سنا دیا۔ کورٹ میں سلمان کی بہن الویرا بھی تھیں۔ 
عدالت سے باہر نکلتے ہوئے سلمان کچھ لوگوں کو آٹوگراف بھی دیتے دیکھے گئے۔ دوپہر بعد 3 بجے چارٹرڈ پلین سے سلمان ممبئی چلے گئے۔ سلمان اب تک چار مقدموں میں بری ہوچکے ہیں لیکن اب بھی ایک معاملہ زیر سماعت ہے۔ پہلا کیس جس میں وہ بری ہوئے تھے وہ مواڑ گاؤں میں27 ستمبر 1998ء کی رات ہرن کا شکار کیا، عدالت نے قصوروار مانا اور ایک سال کی سزا سنائی تھی ہائی کورٹ نے انہیں بری کردیا، معاملہ اب سپریم کورٹ میں التوا میں ہے۔ 28 ستمبر 1998ء کی رات دو ہرن کا شکار کیا گیا عدالت نے پانچ سال کی سزا سنائی ، ہائی کورٹ نے بری کردیا۔ 2002ء میں ممبئی میں سڑک کے کنارے سو رہے لوگوں پر گاڑی چڑھائی ، پانچ سال کی سزا ہوئی ،ہائی کورٹ نے بری کردیا۔ مہاراشٹر سرکار فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی اور معاملہ زیر سماعت ہے۔ عدالت نے سلمان کو ہتھیار ایکٹ میں بری کردیا ہے ،سلمان خان کے اس کیس میں بری ہونے سے ان کے کروڑوں پرستاروں نے راحت کی سانس لی ہے۔ سلمان بہت سے غریب اور بے سہارا بچوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ وہ ایک اچھے انسان ہیں۔ غلطیاں بڑے بڑوں سے ہوتی ہیں لیکن سلمان کو راحت ان کے اچھے کرموں کی وجہ سے ملتی رہتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!