کانپور ریل حادثہ کے پیچھے آئی ایس آئی
کانپور میں پچھلے سال 20 نومبر کو ہوا ریل حادثہ محض ایک حادثہ تھا یا کسی نے منظم سازش کی تھی؟ کانپور سے 57 کلو میٹر دوری پر واقع پکھرائیاں میں صبح سویرے 3 بجے اندور ۔پٹنہ ایکسپریس حادثہ کا شکار ہوئی تھی اس میں 192 افراد کی موت ہوئی اور 200 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ویسے تو حادثہ کے اسباب ریلوے کی جانچ رپورٹ ہی بتائے گی لیکن بہار کے موتیہاری میں گرفتار تین بدمعاشوں سے پوچھ تاچھ کے دوران اس حادثہ میں پاکستان کی خطرناک خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ ہونے کی بات سامنے آرہی ہے۔ ان بدمعاشوں نے اقبال کرلیا ہے کہ انڈین ریلوے کو نشانہ بنانے کے لئے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے اشارے پر کام کررہے تھے۔ آئی ایس آئی کا دوبئی میں بیٹھا گرگا ایک نیپالی کے ذریعے کام کرا رہا تھا۔ تین شاطر بدمعاشوں میں شامل موتی پاسوان نے بتایا کہ اس ٹرین حادثہ میں وہ بھی شامل تھا۔ ان کے ساتھ کانپور میں کئی لوگ بھی تھے اس میں دہلی میں پکڑے گئے بدمعاش زبیر ونظام الحق شامل تھے۔ موتی نے بتایا کہ کانپور سے پہلے مشرقی چمپارن کے چھوڑاسن اسٹیشن کے پاس ریل ٹریک و چلتی ٹرین کو اڑانے کی سازش بھی اسی تنظیم نے کی تھی۔ اس کے لئے نیپال میں گرفتار برج کشور نے آدا پور کے باشندے ارون و دیپم رائے کو تین لاکھ روپے دئے تھے لیکن دونوں نے آئی ڈی لگانے کے بعد بھی ریمورٹ کا بٹن نہیں دبایا ۔ اس وجہ سے دھماکہ نہیں ہوسکا۔ واردات کو انجام نہ دے پانے کے سبب نیپال بلا کربرج کشور نے ارون و دیپم کو قتل کر لاش پھینک دی تھی۔ بہار کے موتیہاری سے گرفتار کئے گئے تین بدمعاشوں کے ذریعے بہار پولیس کو دئے گئے بیان میں زبیر و نظام الحق کا نام بتانے پر دہلی پولیس کا اسپیشل سیل نے دہلی کے جامعہ نگر میں واقعہ بٹلہ ہاؤس علاقے سے انہیں ڈھونڈ نکالا۔ بدمعاشوں نے ان دونوں پر پاکستانی خفیہ ایجنسی کے لئے کام کرنے کے الزامات لگائے۔ یہ انتہائی سنگین الزام ہے۔ جو بھی قصوروار ہے اس کے سر پر 192 بے قصور لوگوں کے خون کا جرم ہے۔ معاملے کی سنجیدگی سے جانچ ہونی چاہئے۔ محض کچھ بدمعاشوں کے بیانات پر اتنا بڑا الزام لگانا شاید صحیح نہیں ہوگا۔ معاملے کے فورنسک ثبوت و پوری تفصیلات سامنے لانی ہوں گی۔ ہر حادثے میں آئی ایس آئی کا نام لینا فیشن ہوگیا ہے لیکن اگر یہ ثابت ہوتا ہے کہ واقعی ہی اس ٹرین حادثے میں آئی ایس آئی کا ہاتھ تھا تو یہ ایک طرح سے ایکٹ آف وار ہے جس کا جواب پاکستان کو دینا پڑے گا۔ پاکستان اپنی عادت کے مطابق اس میں اپنا ہاتھ ہونے سے انکارکردے گا۔ ثابت تو ثبوتوں کے ساتھ ہمیں کرنا ہوگا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں