کیا سپا کا چناؤ نشان فریزہوگا؟

سماجوادی پارٹی کی سائیکل کس کی ہوگی؟ ملائم سنگھ گروپ یا اکھلیش گروپ کی؟ چناؤ کمیشن نے دونوں فریقین کی لمبی دلیلیں سننے کے بعدفیصلہ محفوظ رکھ لیاہے۔ توقع ہے وہ کسی بھی وقت اس بارے میں فیصلہ دے سکتا ہے۔ یوپی میں پہلے مرحلہ کے چناؤ کا نوٹیفکیشن 17 جنوری یعنی منگلوار کو جاری ہونا ہے۔ اس سے پہلے یعنی پیر تک سائیکل پر فیصلہ نہیں آیا تو یہ چناؤ نشان خودبخود فریز ہوجائے گا۔اس کے بعد دونوں گروپوں کو الگ الگ چناؤ نشان دیا جائے گا۔ چناؤ کمیشن کے مشیر کار سابق چناؤ کمشنر کے جے راؤ کا کہنا ہے سپا کے تنازعے میں چناؤ کمیشن کے سامنے دو متبادل ہیں۔ اس تنازعہ میں چناؤ کمیشن سب سے پہلے چناؤ کمیشن یہ دیکھا گا کہ پارٹی میں تقسیم ہوئی ہے یا نہیں؟ اگر کمیشن اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ پارٹی میں تقسیم ہوئی ہے تو وہ اس کے بعد چناؤ نشان فرمان ، 1968 کے مطابق چناؤ نشان پرفیصلہ کرے گا۔ راؤ نے کہا کہ ان کی شخصی رائے ہے اور کمیشن کے مشیر ہونے کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے چناؤ نشان کے بارے میں کمیشن کے فیصلے کی بنیاد اکثریت ہوگی۔ چناؤ کمیشن جانچ کرے گا کہ کس کے پاس اکثریت ہے۔ اکثریت کی جانچ میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ممبران ایم ایل سی، ممبران اسمبلی اور پارٹی کے نمائندوں کی تعداد دیکھی جائے گی۔ یہ تعداد طاقت جس کے حق میں ہوگی کمیشن اسے چناؤ نشان دے دے گا۔ راؤ نے کہا کہ کمیشن کو اس بات کا فیصلہ چناؤ نامزدگی کی تاریخ (17 جنوری) سے پہلے کر لینا چاہئے۔ ادھر چناؤ نشان پر گھمسان مچا ہوا ہے تو ادھر پارٹی کے ورکروں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ انہیں سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ادھر جائیں یا ادھر جائیں؟ سپا کے جھگڑے میں پارٹی ورکروں کو شش و پنج میں رکھا ہوا ہے۔ اپنے مستقبل کو سیاسی بھنور میں پھنستے دیکھ ایسے سپا ورکروں نے سائیکل چناؤ نشان ضبط ہونے کی صورت میں موٹر سائیکل کے بجائے دوسری پارٹیوں میں جگت بھڑانا شروع کردی ہے۔ ایسے لیڈروں نے دوسری پارٹیوں کے بڑے لیڈروں سے رابطہ قائم کرنا بھی شروع کردیا ہے۔ ان کی بس اتنی کوشش ہے کہ وہ کسی بھی طرح 17 ویں اسمبلی میں اینٹری پا سکیں۔ اس درمیان پارٹی کے قبضے کی لڑائی کے بیچ ایک اور نیا موڑ آگیا ہے ملائم اور اکھلیش گروپ میں رسہ کشی کے درمیان سماجوادی پارٹی کے بینک کھاتے فریز کردئے گئے ہیں۔ دہلی ، لکھنؤ، اٹاوہ میں کئی بینکوں کی شاخوں میں سپا کے تقریباً 500 کروڑ روپیہ جمع ہیں۔ ان بینکوں سے فی الحال کوئی لین دین نہیں ہوسکے گا۔ ذرائع کے مطابق اکھلیش یادو گروپ کے ایک بڑے نیتا کے خط کے بعد بینکوں نے یہ کارروائی کی ہے۔ اسے اسمبلی چناؤ سے ٹھیک پہلے ملائم سنگھ یادو اور شیو پال یادو کے لئے بڑا جھٹکا مانا جارہا ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!