میں نے ایسا کیا کردیا کہ سبھی مجھے ڈاکٹر ٹیرر کہنے لگے
نوٹ بندی کے شور میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ممنوع اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (آئی آر ایف) کے بانی ذاکر نائک کا معاملہ لگ رہاتھا کہ دب گیا ہے لیکن ادھرجتنی تیزی سے اس کے خلاف اب کارروائی ہورہی ہے اسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ ذاکر نائک کے دن اب لد گئے ہیں۔ قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) نائک اور دیگر کے خلاف معاملے درج کرنے کے بعد ممبئی میں آئی آر ایف کے 10 ٹھکانوں پر تلاشی لی گئی۔ این آئی اے کی ممبئی شاخ کے ذریعے آئی پی سی کی دفعہ153-A مذہب کی بنیاد پر مختلف طبقوں کے درمیان کڑواہٹ کو بڑھاوا دینا اور بھائی چارگی کو نقصان پہنچانے والے کام کرنا اورغیر قانونی سرگرمی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس کی مدد سے گزشتہ سنیچر کو چھاپہ ماری شروع کی گئی۔ ڈھاکہ کیفے حملے میں شامل دہشت گردوں میں سے ایک نے مبینہ طور سے سوشل میڈیا پر لکھاتھا کہ وہ نائک کی تقریروں سے متاثر تھے۔ جس کے بعد آئی آر ایف مختلف سکیورٹی ایجنسیوں کی جانچ کے دائرے میں آگیا تھا۔ اس سال کے ابتدا میں اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے کے ارادے سے ممبئی کے مضافاتی شہر سے اپنا گھر چھوڑ کر گئے کچھ لڑکے بھی مبینہ طور سے مبلغ سے متاثر تھے۔ گرفتاری سے بچنے کے ارادے سے دیش سے باہر رہ رہے نائک کی تقریروں پر ملیشیا اور برطانیہ سمیت کینیڈا میں بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق آئی آر ایف کے چیف ذاکر نائک نے کئی اشتعال انگیز تقریریں کی اور وہ دہشت گردی کے فروغ میں بھی شامل رہا۔ مہاراشٹر پولیس نے بھی لڑکوں کو کٹر پسندی کی طرف جھونکنے اور انہیں لالچ دے کر دہشت گرد سرگرمیوں میں شامل کرنے کے لئے نائک کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ بات تو پہلے ہی ثابت ہوچکی ہے کہ نائک نے قابل اعتراض پروگراموں کے انعقاد کے لئے آئی آر ایف کے غیر ملکی فنڈ سے پیس ٹی وی کو پیسہ بھیجا تھا۔ ان پروگراموں کو بھارت میں بنایا گیا اور ان میں نائک کی اشتعال انگیزتقریریں تھیں۔ پیس ٹی وی پر ٹیلی کاسٹ اپنی ان تقریروں میں نائک نے اسلام مذہب کی جو تشریح کی اس سے نوجوانوں کو دہشت گرد بننے کی تلقین ملی۔ دیش میں نائک حمایتیوں کی تعداد بھی کم نہیں ہوگی لیکن ان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کوئی شخص مذہب کی آڑ لیکر اگر دوسرے مذہب کے خلاف نفرت پھیلاتا ہے یا دہشت گردی کو فروغ دے گا، دہشت گرد بننے کی ترغیب دے گا تو قانون اس کے خلاف کارروائی ضرور کرے گا۔ اپنے خلاف ہوئی کارروائی کو ذاکر نائک نے دیش کے سبھی مسلمانوں پر حملہ بتاتے ہوئے کہا میں نے ایسا کیا کردیا جو سبھی مجھے ڈاکٹر ٹیرر اور دہشت گردی کا مبلغ کہنے لگے ہیں؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں