این سرینواسن : بڑے بے آبرو ہوکر تیرے کوچے سے ہم نکلے!

اکیلے سیاستداں ایسے نہیں ہوتے جو ہر حال میں سنگین سے سنگین الزامات لگنے کے بعد کرسی سے چپکے رہتے ہیں۔ ہمارے کھیلوں کے مٹھادھیش بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔ آپ بی سی سی آئی چیئرمین این سرینواسن کا معاملہ ہی لے لیجئے۔ آئی پی ایل اسپارٹ فکسنگ معاملے میں وہ پھنسے ہوئے ہیں تمام الزامات کے باوجود وہ اپنی کرسی چھوڑنے کوتیار نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ نے منگلوار کو مدگل کمیٹی کی رپورٹ پر سماعت کرتے ہوئے اس کے جسٹس اے کے پٹنائک کی بنچ نے جس طرح سے این سرینواسن کو پھٹکا لگائی اور عہدہ چھوڑنے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں فرمان جاری کرنے کی بات کہی تھی۔ اس کے بعد تو چاہئے تھا کہ سرینواسن فوراً استعفیٰ دے دیتے۔ کرسی سے چپکے رہنا اور کوئی گھپلا سامنے آجانے پر خودبخود ہی جانچ بٹھا کر خود کو بے قصور ثابت کردینا نیتاؤں کا ہی نہیں ہمارے دیش کے کھیل اداروں کے اعلی کمان کا بھی محبوب مشغلہ بن گیا ہے۔بی سی سی آئی کے صدر مسٹر سرینواسن کی بیجا ضد کو دیکھتے ہوئے آخر کار جسٹس پٹنائک کی بنچ کو کہنا پڑا کے سٹے بازی اور اسپارٹ فکسنگ کی منصفانہ جانچ کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے عہدے سے فوراً ہٹ جائیں۔ عدالت نے صاف کہا ہے کہ این سرینواسن نے اپنی مرضی سے ایسا نہیں کیا تو وہ اس کے لئے فرمان جاری کریں گے اور کربھی دیا اور ان کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ اگر کوئی ہٹا سکتا ہے تو وہ صرف سپریم کورٹ ہی ہے۔ بھارت کی کرکٹ انتظامیہ پر اپنی پکڑ انہوں نے دوسری بار بلا مقابلہ صدر بن کر دکھادی۔ اس کے پہلے انہیں بی سی سی آئی کے آئین میں ترمیم کروائی اور اپنے آپ کو دوسری بار صدر چنے جانے کے لئے راستہ ہموار کروا دیا کیونکہ بی سی سی آئی کے قانون کے مطابق موجودہ صدر دوسری مرتبہ چناؤ نہیں لڑسکتا تھا۔ انہوں نے لابنگ اور پیسے کی طاقت کا استعمال کرکے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) کے قاعدے بھی بدلوا دئے اور آئی سی سی کے اگلے صدر کا چناؤ بھی جیت لیا۔ یہ سب انہوں نے اس وقت کیا جب آئی پی ایل میں سٹے بازی اور اسپارٹ فکسنگ معاملے میں ان کے داماد اور ان کی ٹیم چنئی سپر کنگس کے کرتا دھرتا گوروناتھ میپئن جانچ کے گھیرے میں ہیں۔ اب سپریم کورٹ نے ان کی اس بے روک دوڑ پر لگام لگا دی ہے۔ آئی پی ایل میں سٹے بازی اور اسپارٹ فکسنگ کے معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعے بنائی گئی جسٹس مدگل کمیٹی نے فروری میں سونپی اپنی رپورٹ میں بی سی سی آئی پریسیڈنٹ اور چنئی سپر کنگ کے مالک این سرینواسن کے داماد گورو ناتھ میپئن اور کچھ کرکٹ کھلاڑیوں کے نام اجاگر کئے تھے۔ اس رپورٹ میں اتنی سنگین اطلاعات موجودہیں کہ ان کی تہہ تک جانے کا کام سرینواسن کے عہدے پر رہتے ہوئے ممکن نہیں ہے۔ بی سی سی آئی کے کورٹ آف کنڈیکٹ کی تعمیل کرنا تو دور سرینواسن اینڈ کمپنی نے بیحد منمانی ڈھنگ سے پورا کاروبار اپنے ہی ہاتھ میں لے لیا تھا۔غور طلب ہے کہ اپنے داماد کی گرفتاری کے بعد سرینواسن نے بیچ میں کچھ دنوں کے لئے اپنا عہدہ چھوڑدیا تھا۔ لیکن پھر خود کو بے قصور مانتے ہوئے بے شرموں کی طرح دوبارہ کرسی پر آ بیٹھے۔ اگر سرینواسن اپنے عہدے پر بنے رہتے ہیں تو نہ صرف کرکٹ کے سب سے بڑے ادارے بی سی سی آئی کی جگ ہنسائی ہوگی بلکہ سٹے بازی اور اسپارٹ فکسنگ جیسے سنگین الزامات کو بھی دبا دیا جائے گا۔ رہی این سرینواسن کی بات تو یہ ہی کہا جائے گا ’بڑے بے آبرو ہوکر تیرے کوچے سے ہم نکلے۔‘
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!