آخر کار نارائن سائیں پولیس شکنجے میں پھنسے!

پچھلے تقریباً دو مہینے سے تمام ریاستوں کی پولیس کو چکمہ دے رہے آسا رام کے بیٹے نارائن سائیں آخرکار پولیس کے شکنے میں پھنس ہی گئے۔ بقول ڈی سی پی کرائم کمار گنیش’’آپریشن نارائن سائن‘‘ گذشتہ دو مہینے سے اس کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے میں لگی ہماری ٹیم کو ڈرائیور رمیش کے جانکار کے ذریعے سوموار دوپہر اطلاع ملی کہ وہ پنجاب میں ہے۔ اس کے بعد ایک ٹیم کو پنجاب کے لئے روانہ کردیا گیا۔وہاں پتہ چلا کہ لدھیانہ میں وہ کچھ دنوں سے ٹھہرا ہوا ہے۔ منگلوار کو لدھیانہ پہنچنے پر پتہ چلا کہ وہ دہلی کی طرف روانہ ہو گیا ہے۔ اس کا پیچھا کرتے ہوئے 31 پولیس والے جب انبالہ پہنچے تو انہیں ایک مشتبہ کار نظر آئی جس کا پیچھا کرتے ہوئے جیسے ہی نارائن کی یہ کار منگلوار رات تقریباً10بجے دہلی سرحد پر پیپلی پہنچی تو کرائم برانچ کی ٹیم نے اسے آخر کار اوور ٹیک کر روک لیا اور گھیر لیا۔ نارائن سائیں کی گاڑی سے پولیس کو کئی مشتبہ اور قابل اعتراض سامان ملا۔ اس کے پتا آسا رام کی گرفتاری کے بعد نارائن سائیں کو یقین ہو چلا تھا کہ اب اس پر بھی ایف آئی آر درج ہوگی۔ پولیس اسے بھی اپنے چنگل میں لے لے گی۔ اسی ڈر سے نارائن سائیں فرار ہوگیا اور فراری کے درمیان اپنے ٹھکانوں کو لگاتار بدلتا رہا تاکہ جب تک معاملہ ٹھنڈا نہ ہوجائے وہ پولیس کی پکڑ سے دور رہے۔ پولیس سے بچنے کے لئے سائیں وائرلیس سیٹ کر استعمال کرتا تھا۔اس کے قافلے کی ہر گاڑی میں ایک سیٹ ہوتاتھا، نارائن بہت زیادہ ضرورت پڑنے پر ہی موبائل کا استعمال کرتا تھا۔ کرائم برانچ کے ایک سینئر افسر کے مطابق ملزم پولیس سے بچنے کے لئے گاڑیاں بدلتا رہتا تھا۔ ہمیشہ کار پر لال بتی لگا لیتا تھا۔ دہلی پولیس کے سامنے خلاصہ کیاہے کہ گاڑی میں اس نے سائرن بھی لگا رکھا تھا۔ سفر کے دوران جب کوئی پولیس پکٹ یا پیٹرول پمپ وغیرہ پڑتا تھا تو نارائن سائیں گاڑی کی سیٹ پر لیٹ جاتا تھا۔نارائن نے کئی بات پولیس سے بچنے کے لئے سکھ کے علاوہ مسلم شخص کا بھی روپ اختیار کیا۔ پولیس کے مطابق لدھیانہ کی جس گؤ شالہ میں وہ گذشتہ20 دنوں سے چھپا ہوا تھا وہاں تقریباً 600 گائیں ہیں۔ سب سے چونکانے والی بات یہ سامنے آئی ہے کہ سائیں اپنے ہی پتا آسا رام کی سیکس سی ڈی بنوانا چاہتا تھا۔ ایسا کرنے کے پیچھے اس کا مقصد آسا رام کی ملک بھر میں پھیلی اربوں کی جائیداد پر قبضہ کرنا تھا۔ سورت کی جس خاتون نے سائیں کے خلاف ریپ کا کیس درج کرایا تھا اسی نے یہ الزام ایک نیوز چینل سے بات چیت میں لگایا۔ نارائن سائیں پر بدکاری کا الزام لگانے والی ایک سابق خاتون بھکت نے دعوی کیا تھا کہ سائیں دو ناجائز بچوں کا باپ ہے۔ گنگا اور جمنا سگی بہنیں ہیں۔ سورت کے پولیس کمشنر استھانا نے بتایا کہ گنگا نے پوچھ تاچھ کے دوران بتایا کہ اس کی بہن جمنا کا بیٹا دراصل نارائن سائیں کی اولاد ہے۔ اس درمیان نارائن سائیں کو دہلی کی ایک عدالت نے 24 گھنٹے کے لئے گجرات پولیس کی حراست میں سونپنے کا حکم دیا ہے۔ اس میں بلاتکار کے ایک معاملے میں اسے سورت میں ایک عدالت میں پیش کرنے کیلئے ٹرانزٹ ریمانڈ دی گئی ہے۔ اب جیل میں باپ بیٹے کی جوڑی کو وقت ملے گا کہ وہ غور کریں کے انہوں نے کیا کیا کالے کارنامے کئے ہیں۔ نارائن سائیں تو لمبے وقت تک گئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!