سلمان خورشید بنام انڈیا ٹوڈے بنام اروند کیجریوال


وزیر قانون سلمان خورشید بنام اروند کیجریوال اور انڈیا ٹوڈے گروپ کی لڑائی نے اتوار کو خطرناک شکل اختیار کرلی۔ سلمان نے لندن سے لوٹتے ہی پریس کانفرنس میں جس طرح سے انڈیا ٹوڈے گروپ پر حملہ کیا ہے اس سے ان کی اور ان کی بیوی کی بوکھلاہٹ صاف نظر آتی ہے۔ میاں بیوی دونوں نے ذاکر حسین میموریل ٹرسٹ کے فنڈ میں 71 لاکھ روپے کے مبینہ غبن کے الزامات کو پوری طرح سے غلط قراردیتے ہوئے کچھ دستاویز پیش کئے اور کسی بھی جانچ کا سامنا کرنے کی خواہش ظاہر کی لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی صاف کردیا کہ وہ استعفیٰ دینے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ سلمان خورشید نے اپنی بیوی کے ساتھ میڈیا کے سامنے کچھ تصویریں اور دستاویز رکھ کر یہ بتایا کہ ہمارے این جی او نے معزور لوگوں کے لئے کیمپ لگائے تھے ۔ انہوں نے اعلان کیا کے ہم اس نیوز چینل کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کریں گے جس نے اس معاملے میں اسٹنگ آپریشن کرایا۔ خورشید نے اپنے ٹرسٹ سے فائدہ پانے والے اس شخص کو بھی دکھایا جسے اسٹنگ آپریشن میں دکھایا گیا تھا۔رنگی مستری نام کے اس شخص نے کہا کے مجھے ٹرسٹ کی طرف سے دو سال پہلے سننے کی مشین ملی تھی۔ خورشید نے کہا میں کسی بھی اتھارٹی کی جانچ کا سامنا کرنے کو تیار ہوں لیکن بھاجپا لیڈر شری ارون جیٹلی اور انڈیا ٹوڈے گروپ کے کردار کی جانچ ہونے چاہئے۔میں استعفیٰ دے دوں گا اور میرے ساتھ اس میڈیا گروپ کے چیئرمین بھی استعفیٰ دے دیں۔ ڈیڑھ گھنٹے چلی پریس کانفرنس میں انڈیا ٹوڈے گروپ کے دیپک شرما کی خورشید سے کئی بار تو تو میں میں بھی ہوئی۔ خورشید اپنا آپا کھو چکے تھے اور چلا رہے تھے۔ میں نے اس سے پہلے کسی بھی مرکزی وزیر کو ایک پریس کانفرنس میں اس طرح آپا کھوتے نہیں دیکھا۔ خیر! اپنے ٹی وی نیٹ ورک کی رپورٹ جسے لیکر سلمان خورشید بوکھلائے ہیں اس پر انڈیا ٹوڈے گروپ نے کہا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ پر قائم ہے۔ گروپ کے ذریعے جاری بیان میں کہا گیا خورشید کو رپورٹ میں اٹھائے گئے سوال کے جواب دینے چاہئیں اور یہ بحث یا ناراضگی کی بات نہیں۔ بیان میں آگے کہا گیا ہے رپورٹ ریاستی اور مرکزی حکومت کے دستاویزوں سے حاصل کردہ ٹھوس اور بلا تنازعہ حقائق پر مبینی جانچ رپورٹ تھی۔ 
ادھر اروند کیجریوال کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں تازہ ثبوت پیش کریں گے۔ ایتوار کو سلمان کے ذریعے اپنی صفائی میں تصویریں پیش کرنے کے کچھ ہی گھنٹے بعد کیجریوال نے کہا کہ ہم پھر سلمان خورشید کے خلاف تازہ ثبوت لائیں گے۔ کیجریوال نے ان کو مسترد کردیا اور کہا جب تک خورشید وزیر قانون بنے رہیں گے وہ اپنے خلاف سارے ثبوت ضائع کرا سکتے ہیں۔ اس معاملے کی کوئی غیر جانبدارانہ جانچ نہیں ہوسکتی؟ انہوں نے وزیر اعظم سے اس مسئلے پر خاموش رہنے کی وجہ بھی پوچھی۔ کیا وہ نہیں سوچتے ہیں سلمان خورشید کو ان حالات میں استعفیٰ دے دینا چاہئے؟ کیجریوال نے الزام لگایا کہ اترپردیش سرکار خورشید کے فائدے کے لئے حکام کے جعلی دستخط کروا رہی ہے۔ معاملے کی جانچ سپریم کورٹ کے جج سے کروائی جانی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!