راہل کے بعد اب پرینکا کو سرگرم سیاست میں لانے کی تیاری


برعکس سیاسی حالات اور اترپردیش میں کمزور تنظیم کو دیکھتے ہوئے آنے والے لوک سبھا چناؤ میں کانگریس صدر سونیا گاندھی کیا اپنے پارلیمانی حلقے رائے بریلی سے کنارہ کرنے کا من بنا رہی ہیں یا پھر اپنی صاحبزادی پرینکا گاندھی واڈرا کو سیاست میں اتارنے کی تیاری کررہی ہیں؟ یہ سوال ہم اس لئے پوچھ رہے ہیں کیونکہ سونیا گاندھی اب رائے بریلی کی دیکھ بھال کا ذمہ پرینکا گاندھی کو دے رہی ہیں ہو سکتا ہے کہ سونیا کی بگڑتی صحت بھی انہیں ایسا کرنے پر مجبور کررہی ہو۔ خیر جو بھی وجہ ہو پرینکا گاندھی واڈرا نے رائے بریلی کا مورچہ سنبھال کر واضح اشارہ دے دیا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں سرگرم سیاست میں اترنے کی تیاری کررہی ہیں۔ اس کا ایک اور مطلب یہ بھی نکالا جاسکتا ہے وہ یہ کہ راہل گاندھی کی مانگ اور مقبولیت میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے اور کانگریس ورکروں کو اب کیا پرینکا سے راہل کے مقابلے زیادہ امیدیں ہیں؟ پرینکا نے رائے بریلی میں اپنا دربار شروع بھی کردیا ہے۔ رائے بریلی میں کانگریس کی حالت خراب ہوتی جارہی ہے۔ حالیہ اسمبلی چناؤ میں کانگریس نے نہ صرف رائے بریلی کی سبھی اسمبلی سیٹیں ہاریں بلکہ ایک کو چھوڑ کر ان کے امیدوار دوسرے مقام پر بھی نہیں پہنچ پائے۔ لوگوں کے خلاف ہوتے ہوئے بھی اس رجحان کو بھانپ کر ہی سونیا گاندھی نے پرینکا کو رائے بریلی کے لوگوں کے مسئلے سننے کے لئے دہلی میں جنتا دربار لگانے کو کہنا پڑا بلکہ وہاں جاکر لوگوں کے دکھ درد بھی بانٹنے کی ہدایت دی۔ خیال یہ ہے کہ پرینکا کو رائے بریلی میں چناؤ میں اتارنے کی تیاری بھی ہوسکتی ہے اس صورت میں ممکن ہے سونیا خود رائے بریلی سے2014ء میں کنارہ کر یا تو چناؤ میں حصہ نہ لیں یا پھر کرناٹک کے بلاری پارلیمانی حلقے سے چناؤ لڑیں۔سب کچھ طے حکمت عملی کے مطابق چلا تو سونیا گاندھی اپنے بیٹے راہل گاندھی اور بیٹی پرینکا کو نئی ذمہ داری سونپ کر چناوی سیاست سے سنیاسبھی لے سکتی ہیں؟ بھلے ہی وہ کبھی کبھار پارٹی کے لئے چناؤ پرچار میں جاتی رہیں یا پھر اوپری طور پر پارٹی کو مارگ درشن کرتی رہیں۔ سونیا گاندھی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سونیا گاندھی اس وقت اپنے کو سیاست سے الگ کرنے کے لئے مناسب وقت اور ماحول ڈھونڈ رہی ہیں اور وہ مناسب موقعے پر اچانک رخصت ہونے کے بجائے عزت کے ساتھ اس سے دوری بنانا چاہتی ہیں۔اگر پارٹی اور پریوار نے دباؤ بنایا تو ممکن ہے کہ وہ پارٹی کو مضبوطی دینے کی غرض سے جنوبی ہندوستان کے کرناٹک کے پارلیمانی حلقے بلاری سے چناؤلڑیں۔ پرینکا کے لئے بھی یہ راستہ آسان نہیں۔ اس کا ثبوت ہے اترپردیش کے پچھلے اسمبلی چناؤ میں کانگریس کا توقع کو مطابق کامیابی نہ مل پانا۔ پچھلے اسمبلی چناؤ کے پرچار مہم میں پرینکا بھی تھیں اور ان کی سرگرمی کے باوجود کانگریس کو جس طرح رائے بریلی اور راہل گاندھی کے پارلیمانی حلقے امیٹھی میں توقع کے حساب سے کامیابی نہیں مل سکی اس سے یہ صاف ہوجاتا ہے کہ محض ان کی سرگرمی سے کچھ زیادہ ہونے والا نہیں ہے۔ اب جس طرح پرینکا واڈرا کو رائے بریلی کی ذمہ داری دے کر سرگرم سیاست میں اتارنے کی تیاری سے کہیں نہ کہیں اس تصور کو تقویت ملتی ہے کہ نہرو گاندھی خاندان کا کرشمہ اب ہوا ہوتا جارہا ہے اور سونیا گاندھی بھی اس سے بخوبی واقف ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!