آخر لیئنڈر پیس سے سب کو اتنی نفرت کیوں ہے؟

میں اکثر سوچتا تھا کہ آخر ٹینس چمپئن لینڈر پیس کے ساتھ اس کے کئی ساتھی کیوں نہیں کھیلنا چاہتے؟ آخر وجہ کیا ہے کہ مہیش بھوپتی، ثانیہ مرزا، روہن بوپنا تینوں نے لینڈر پیس کے ساتھ کھیلنے سے منع کردیا ؟ اتنا فاصلہ کیسے آگیا۔ لینڈر پیس اور مہیش بھوپتی ٹینس شائقین کے لئے دلچسپی کا مرکز تھے۔ ایک وقت کھیلنا ،ایک ساتھ کھانا کھانا اور ساتھ ساتھ رہنا سب سے گہرے دوست بنے اب سب سے کٹر دشمن ہیں۔12 سال کے بعد اس جوڑی میں دراڑ پڑ گئی ہے۔ دونوں کے قریبی دوست بتاتے ہیں کہ اس کی وجہ ہے پیسہ، پوزیشن، شخصیت، خواتین اور کھیل کی سیاست ۔ بتایا جاتا ہے کہ پیس اور بھوپتی کا سارا انتظام لینڈر پیس کے والد لیس پیس دیکھا کرتے تھے۔مہیش کا ماننا ہے کہ وہ لینڈر کو زیادہ پیسہ اور بہتر اسپانسر شپ، اشتہارات ٹھیکہ اور پبلسٹی دلا رہے تھے تب مہیش نے اپنی اسپورٹس مینجمنٹ کمپنی گلوبل اسپورٹس بنائی ۔ اب یہ کمپنی مہیش کے علاوہ روہن بوپنا ،ثانیہ مرزا، وشنو وردھان کا بھی کام دیکھتی ہے۔ 1994ء میں لینڈر اور بھوپتی کی پارٹنر شپ شروع ہوئی۔1999ء میں یہ شباب پر تھی۔ اس سال یہ جوڑی چاروں گرینڈ سلیم کے فائنل میں پہنچی۔ دو جیتے بھی۔ پیس سینئر تھے تو اس لئے سہرہ بھی انہیں کو زیادہ مل رہا تھا۔ اس سے دونوں کے درمیان ٹکراؤ بڑھنے لگا۔ 2010ء میں کیریئر گرینڈ سلیم پورا کرنے کے لئے دونوں پھر ایک ساتھ آئے لیکن فائنل میں ہار گئے۔ دونوں کی شخصیت میں بھی فرق ہے جہاں لینڈر پیس غصے والے ہیں وہی مہندر بھوپتی نرم مزاج کے ہیں۔ کھیل کے میدان میں حالانکہ دونوں ہی جوشیلے ہیں۔ لینڈرمیڈیا سے دوری بنائے رکھتے ہیں جبکہ مہیش بھوپتی میڈیا کے لئے ہر وقت میسر ہیں اس لئے میڈیا میں لینڈر کا پہلو کم ہی آتا ہے۔ بھوپتی کہتے ہیں کے پیس بہت مفاد پرست اور ڈکٹیٹر ہیں ان کی بات ان سے شروع ہوتی ہے اور انہیں پر ختم ہوجاتی ہے۔ بوپنا اور بھوپتی کا الزام ہے کہ ٹینس ایسوسی ایشن کو ساتھ لیکر پیس منمانی کرتے ہیں جسے چاہے ڈیوس کپ ٹیم میں لیتے ہیں۔ بھوپتی کا یہ بھی کہنا ہے پیس انہیں ہندوستانی ٹیم سے باہر کروانے پر آمادہ تھے۔ انہیں کے دباؤ میں ان کی جگہ یو کی مابندی کو ٹیم میں جگہ ملی۔ بھوپتی کو بوپنا، ثانیہ جیسے کھلاڑیوں کی حمایت حاصل ہے۔ روہن بوپنا نے الزام لگایا کہ اس سال مارچ میں ازبیکستان میں ہوئے ڈیوس کپ کے ڈبلس میچ میں ملی ہار کے بعد لینڈر نے مجھ سے گالی گلوچ تک کی تھی۔ لینڈر اور بھوپتی میں اب ٹکراؤ بڑھ گیا ہے انہیں اب دیش کے وقار کی بھی فکر نہیں ہے۔ لندن اولمپکس میں دونوں ساتھ ساتھ کھیلنے سے منع کررہے ہیں۔ لینڈر کے ساتھ تو ثانیہ مرزا اور روہن بوپنا بھی تیار نہیں۔ اس اہم ٹکراؤ میں نقصان بھارت کا ہوگا۔ اگر یہ معاملہ سلجھا نہیں تو لندن اولمپک میں یقینی طور پر ملنے والا ایک میڈل ہاتھ سے پھسل سکتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں صرف اولمپک کے لئے ہی صحیح یہ دونوں چمپئن دیش کی عزت کے خاطر ڈبلس کھیل لیں اور دیش کو ایک میڈل دلوادیں۔ بیشک اس کے بعد اپنے راستے الگ کرلیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟