’ٹائم‘ میگزین کا منموہن سنگھ کو سرٹیفکیٹ

زیادہ دن نہیں ہوئے جب مغربی میڈیا خاص کر امریکی میڈیا ہمارے وزیر اعظم منموہن سنگھ کی تعریفوں کی پل باندھتے نہیں ٹھکتا تھا۔ آج وہی میڈیا منموہن سنگھ کو ’انڈر اچیور‘ یعنی ناکام وزیر اعظم بتا رہا ہے۔ امریکہ کی نامور ٹائم میگزین نے وزیر اعظم منموہن سنگھ کو یہ سرٹیفکیٹ دیا ہے۔ اس نے اپنے تازہ شمارے میں کہا ہے مسٹر سنگھ ان اصلاحات پر سختی سے آگے بڑھنے کے خواہشمند نہیں لگتے جن سے دیش ایک بار پھر اونچی اقتصادی ترقی کے راستے پر لوٹ سکتا ہے۔ میگزین نے 79 سالہ منموہن سنگھ کی تصویر پر عنوان لکھا ہے’’امید سے کم کامیاب وزیر اعظم ،بھارت کو چاہئے نئی شروعات‘‘۔میگزین میں ’’اے مین ان شیڈو‘‘ عنوان سے شائع مضمون میں سوال کیا گیا ہے کیا وزیر اعظم منموہن سنگھ اپنے کام میں کھرے اترے ہیں؟ رپورٹ کے مطابق اقتصادی ترقی میں سستی، بھاری مالی خسارہ اور مسلسل گرتے روپے کی چنوتی کا سامنا کررہا کانگریس ۔یوپی اے اتحاد خود کو کرپشن اور گھوٹالوں سے گھرا پا رہا ہے۔ بڑھتی مہنگائی اور ایک کے بعد ایک سامنے آرہے گھوٹالوں سے ووٹروں کا سرکار پر سے بھروسہ اٹھتا جارہا ہے۔ وزیر اعظم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے میگزین نے کہا تین سال پہلے جو اعتماد ان میں تھا آج وہ ندارد رہے۔ منموہن سنگھ کا وزرا پر کوئی کنٹرول نہیں رہا۔ ٹائم میگزین کے نظریات سے حالانکہ کانگریس شاید متفق نہ ہو لیکن پھر بھی دیش کی تازہ سیاسی صورتحال پر یہ بالکل صحیح تبصرہ ہے۔ یہ ساری باتیں تو ہم بھی کہہ رہے ہیں ، پورا دیش بھی کہہ رہا ہے، تمام اپوزیشن بھی کہہ رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کچھ وقت پہلے اسی ٹائم میگزین میں ایک اور ہندوستانی کو کوور پیج پر چھاپا گیا تھا یہ تھے گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی۔ مودی کے بارے میں اسی میگزین نے لمبے چوڑے پل باندھے تھے۔ کہا گیا تھا کہ مودی کی قیادت میں چوطرفہ ترقی ہوئی ہے۔ اقتصادی رفتار اور خوشحالی آئی ہے وغیرہ وغیرہ۔ وہی ٹائم میگزین منموہن سنگھ کو ناکام بتا رہی ہے۔ ٹائم میگزین کی اس کوور اسٹوری کے بعد مختلف سیاسی پارٹیوں میں ہلچل بڑھی ہے۔بھاجپا کے نائب صدر مختار عباس نقوی نے کہا وزیر اعظم نے دنیا کو دیش کے بارے میں کرپشن اور کمزور اقتصادیات کا پیغام دیا ہے۔ انہوں نے بڑے کارنامے نہیں بلکہ کرپشن اور خراب انتظامیہ جیسے کارنامے ہی دکھائے ہیں۔ کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے کہا ڈاکٹر سنگھ کی قیادت میں یوپی اے سرکار نے دیش کو عدم استحکام اور بھائی چارہ، مضبوط اندرونی رشتے اور اقتصادی ترقی اور دنیا میں اہم جگہ دلائی ہے۔ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ انہوں نے کچھ حاصل نہیں کیا۔ اپنے منفرد اسٹائل میں لالو پرساد یادو نے تبصرہ کیا۔ انا او ر ان کی ٹیم کے ممبر اروند کیجریوال جیسے لوگوں نے ہی امریکی میگزین کو یہ آرٹیکل لکھوایا ہے۔ امریکہ کی اقتصادی حالت ٹھیک نہیں ہے وہ یہ بات کیسے کہہ سکتا ہے۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ جتناغیر ممالک میں گھومیں ہیں میرا خیال نہیں ان سے پہلے کوئی ہندوستانی وزیراعظم اتنا گھوما ہوگا۔ دیش کے اندر تو منموہن سنگھ کی ساکھ صفر ہے ہی اب بیرونی ممالک میں بھی یہ صفر ہوگئی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟