لیلیٰ خاں کا آتنک وادی کنکشن؟
2008ء میں سپر اسٹار راجیش کھنہ کے ساتھ فلم ’وفا ‘ سے مقبول ہوئی اداکارہ لیلیٰ خاں کا عجیب و غریب قصہ آج کل سرخیوں میں چھایا ہوا ہے۔ یہ لیلیٰ خاں کون ہے ، اس کا خاتمہ کیسے ہوا؟ جب وہ آئی تھی تو زیادہ سرخیاں نہیں بٹور سکی لیکن گمشدگی، اندر ورلڈ اور اب قتل کی خبر نے لیلیٰ اور اس سے وابستہ تمام باتوں کو سرخیوں میں چھا دیا ہے۔ نہ صرف لیلیٰ بلکہ اس کے خاندان اور خاص کر سوتیلے بھائی والد پرویز اقبال ٹاک کا ماضی گذشتہ بھی کافی ڈرامائی رہا۔2011ء میں لیلیٰ کے والد نادر شاہ نے ممبئی میں اوشیواڑ پولیس تھانے میں گمشدگی کا معاملہ درج کروایا تھا۔پرویز احمد ٹاک (لیلیٰ کا سوتیلا باپ) کو پولیس نے دھوکہ دھڑی ،جعلسازی کے لئے گرفتار کیا تھا۔ ٹاک کے پاس سے فرضی پین کارڈ برآمد ہوا تھا جس پر نادر شاہ کا نام لکھا تھا لیکن فوٹو ٹاک کی لگی ہوئی تھی۔ جموں کشمیر کے کشتواڑ کے ایک گیریج سے لیلیٰ کی کار برآمد کی گئی ہے۔بعدمیں پولیس نے مقامی لوگوں سے پوچھ تاچھ کی اور اس کے ذریعے وہ ٹاک تک پہنچی۔ ٹاک پہلے لڑکی کا کاروبار کرتا تھا بعد میں اس نے سیاست میں قسمت آزمائی۔ ٹاک نے مقامی لوگوں سے 10 لاکھ روپے ادھار لے رکھے تھے اور وہ2008 کے اسمبلی چناؤ میں ایم سی ڈی کے ٹکٹ پر چناؤ بھی لڑا تھا۔ اس پر سکیورٹی ایجنسیوں کی نگاہ کے چلتے اس نے 2008 کے آخر میں کشتواڑ چھوڑدیا تھا اور 2010ء میں وہ ممبئی پہنچ گیا۔ لیلیٰ خاں کی ماں سلمہ پٹیل دہلی کے ایک جونیئر آرٹسٹ کی بیٹی تھیں جو 50 کی دہائی کے آخر میں بالی ووڈ میں قسمت آزمانے ممبئی پہنچی۔ اس نے صرف ایک یادگار کردار کیتن آنند کی فلم میں نبھایا تھا۔ بیٹی اداکارہ لیلیٰ خاں نے مبینہ طور سے منیر خاں سے شادی کی تھی جو بنگلہ دیش کی آتنک وادی تنظیم حرکت الجہاد الاسلامی کا ممبر تھا، اور 2011ء میں اس کو قتل کردیا گیا تھا۔ جس پرویز اقبال ٹاک نے لیلیٰ خاں اور اس کے خاندان کے قتل کا انکشاف کیا ہے اسے بھی لشکر طیبہ کا ممبر کہا جاتا ہے۔ مہاراشٹر اینٹی ٹیرر اسکوائڈ کو شروع سے ہی شبہ رہا ہے کہ لیلیٰ خاں کا رشتہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور لشکر طیبہ سے رہا۔ لیلیٰ کی کار کا استعمال دہلی ہائی کورٹ کے باہر ستمبر2011ء میں کئے گئے دھماکے میں کیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے ڈوڈہ رینج کے ڈپٹی اسپیکٹر جنرل غریب داس نے بتایا کہ لیلیٰ اور اسکے کنبے کا اغوا کا بنیادی ملزم پرویز اقبال ٹاک نے پوچھ تاچھ کے دوران بتایا کہ لیلیٰ اس کی ماں اور بہن و ایک دوست کو پچھلے سال فروری میں مہاراشٹر میں قتل کردیا گیا تھا۔ کسی بھی نتیجے پر ابھی تک اس لئے نہیں پہنچا جاسکا کیونکہ لاش ابھی تک برآمد نہیں ہوئی ہے۔ ممبئی پولیس نے اس سلسلے میں دو لوگوں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ٹاک نے اس سے پہلے یہ کہہ کر پولیس کو گمراہ کرنے کی کوشش کی تھی کہ لیلیٰ اور ان کا کنبہ فرضی پاسپورٹ پر ممبئی چلے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس نے 21 جون کو رات کو گرفتار کیا تھا۔ ٹاک کشتواڑ میں واقع اپنے گھر پر لیلیٰ کی ایس مووی ملنے کے بعد چھپ گیا تھا۔ اس اغوا کے معاملے میں دوسرے ملزم اور اس کے خاندان کے افراد کو ممبئی میں مہاراشٹر آتنک واد انسداد دستہ اے ٹی ایس نے گرفتار کیا ہے۔ اغوا کرنے والے دو ملزمان میں سے اس دوسرے ملزم آصف شیخ کو جوہو سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اصل ملزم پرویز اقبال ٹاک پہلے ہی جموں و کشمیر پولیس کی حراست میں ہے۔ پیسے اور گلیمر کی وجہ سے بالی ووڈ پر ہمیشہ سے انڈر ورلڈ کی نظر رہی ہے تو بالی ووڈ کا کنکشن بھی مافیہ سے جڑتا رہا ہے۔ لیلیٰ خاں کا قتل کس نے کرایا یہ تو تقریباً صاف ہی ہوچکا ہے اور کیوں ہوا اس کا خلاصہ ہونا باقی ہے۔ لیلیٰ خاں سے آئی ایس آئی کیسے جڑتی ہے اس کا پتہ بھی لگنے لگا ہے۔ جس منیر خاں سے لیلیٰ نے تین سال پہلے بنگلہ دیشی آتنکی تنظیم حجی کا ممبر بتاتے ہیں اس نے ہی اس کا تعارف لشکر کے آتنک وادیوں سے کرایا تھا۔ خبر تو یہ بھی ہے کہ لیلیٰ نے ہی ان آتنک وادیوں کو بالی ووڈ میں پیسہ لگا کر خود کمائیں اور پھر بھارت میں کشمیر یا دیگر جگہوں پر آتنکی کاموں میں لگانے کی صلاح دی تھی۔کہا تو یہاں تک جارہا ہے کہ لیلیٰ نے ہی لشکر کے لئے ممبئی کے بھیڑ والے علاقوں کے نقشے اور تصویریں مہیا کرائی تھیں۔ لیلیٰ خاں کا معاملہ اس لئے بھی دلچسپ بن گیا ہے کیونکہ اس میں سبھی کچھ ہے گلیمر، بالی ووڈ ،حجی اور لشکر وغیرہ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں