یوپی میں چھڑا راہل اور مایاوتی کے درمیان مہا بھارت



Published On 30th November 2011
انل نریندر
کانگریس کے نوجوان جنرل سکریٹری راہل گاندھی نے اترپردیش میں اپنا سب کچھ داؤ پر لگادیا لگتا ہے۔ تبھی تو وہ اپنی زبان پر کنٹرول کھوچکے ہیں۔ کشی نگر میں جس زبان میں راہل گاندھی نے بہوجن سماج پارٹی پر حملہ کیا وہ زبان راہل جیسے مہذب ،سمجھدار شخص کو زیب نہیں دیتی۔ پتہ نہیں وہ کس کے کہنے پر اس طرح کی زبان بول رہے ہیں؟ کشی نگر میں پردیش کے پانچ روزہ دورہ کے آخری دن سنیچر کو ایک ریلی میں تقریر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے اترپردیش میں حکمراں بہوجن سماج پارٹی کی سرکار پر زبردست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر ہاتھی گھاس کھاتا ہے لیکن لکھنؤ کا ہاتھی پیسہ کھا رہا ہے۔ راہل نے کہا مایاوتی نے لکھنؤ میں جادو کردیا ہے۔ عام طور پر ہاتھی گھاس کھاتا ہے لیکن لکھنؤ کا ہاتھی پیسے کھا رہا ہے۔ یہ پیسہ دہلی سرکار کا نہیں لکھنؤ سرکار کا بھی نہیں ہے ، یہ پیسہ غریبوں کا ہے، آپ سب کا ہے۔ راہل نے پسماندگی کے لئے 20 سال سے اقتدار میں ہی غیر کانگریسی حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کرپشن اور پچھڑی پن کا الزام اپنے آپ میں صحیح ہوسکتا ہے لیکن دگوجے سنگھ کی زبان بولنا راہل گاندھی کو زیب نہیں دیتا۔ راہل کے الزامات کا بہن جی نے کرارا جواب دیا ہے۔ ایتوار کو لکھنؤ میں بولتے ہوئے انہوں نے راہل گاندھی کو نشانے پر لیا۔ ان پر لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ بسپا چیف نے کہا جس پارٹی نے40 سال کے عہد میں ریاست کا بھلا نہیں کیا وہ پانچ سال یا دس سال میں ریاست کی تصویر کیسے بدل سکتی ہے؟ انہوں نے کہا اگر کانگریس کی سرکار بنتی ہے تو پانچ سال میں ریاست کو ملک کی نمبر ون ریاست بنادیں گے۔ کانگریس پر نکتہ چینی کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کانگریس پردیش میں اپنی قابل رحم حالت سے اتنا گھبرا گئی ہے کہ اس کے نیتاؤں اور اس کے یووراج راہل کو دہلی میں پارلیمنٹ چھوڑ کر یہاں آکر قسم قسم کی ناٹک بازی کرنی پڑ رہی ہے۔ راہل نے اپنے دورے میں کہا تھا لکھنؤ میں بیٹھا ہاتھی مرکز کی ترقیاتی اسکیموں کے لئے بھیجا گیا پیسہ کھا گیا۔ ہماری پارٹی کی پالیسیوں اور مینڈیٹ نے کانگریس کا پردیش میں جینا محال کردیا ہے۔مجھے لگتا ہے بسپا کا چناؤ نشان ہاتھی اسے خواب میں بھی کھدیڑ تا ہے ستاتا ہے۔ مایاوتی نے کہا کانگریس کو ہمیشہ بسپا کا خوف رہتا ہے اور کانگریسیوں کو بسپا کا ہاتھی خواب میں روندھتے ہوئے دکھائی دیتا ہوگا۔ کانگریس نیتا جو غلط سلط بولتے ہیں اس پر میں تو نوٹس نہیں لیتی لیکن پردیش پردھان سوامی پرساد موریہ کو غصہ ضرور آتا ہے۔ انہوں نے کہا بسپا کے جن آدھار سے گھبرائے راہل پارلیمنٹ چھوڑ کر یوپی میں جو ناٹک بازی کررہے ہیں ، یوپی کے لوگوں کو بھکاری کہنے پر انہوں نے کہا کہ40 برسوں میں یوپی کے لوگوں نے زیادہ ہجرت کی۔ جب یہاں کانگریس کا راج تھا تو وہ لوگوں کی ہجرت کے لئے ذمہ دار ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ چناؤ میں بسپا کے اس نعرے کو حقیقت میں بدل دے گی کہ'چلے گا ہاتھی اڑے دھول ،نہ رہے گا پنجہ نہ رہے گا پھول اور نہ رہے گی سائیکل'
Anil Narendra, Bahujan Samaj Party, Congress, Daily Pratap, Mayawati, Rahul Gandhi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!