حکومت کو نکسل مخالف آپریشن میں ملی اہم کامیابی
Published On 27th November 2011
انل نریندر
سرکار کواپنی اینٹی نکسلی آپریشن میں ایک شاندار کامیابی ملی ہے۔ سی پی آئی (ماؤوادی) کی ملٹری یونٹ کے چیف پولٹ بیورو کے ممبر کوٹیشور راؤ عرف کشن جی کو سکیورٹی فورس نے مڈ بھیڑ میں مار گرایا ہے۔ وزارت داخلہ نے اس مڈ بھیڑ کی تصدیق کے ساتھ ہی بھارت میں نکسل تحریک کا ایک باب کا صفایا ہوگیاہے۔ سی آر پی ایف کی نکسل مخالف کمانڈو بٹالین 207 کوبرا کے جوانوں نے کشن جی کو موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ بنیادی طور سے آندھرا پردیش کا باشندہ کوٹیشور راؤ عرف کشن جی طویل عرصے سے نکسل تحریک سے جڑا تھا۔ پچھلے تین سال سے اس نے مغربی بنگال حکومت اور مرکزی حکومت کی ناک میں دم کیا ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق کشن جی نے دو نکسلی ماؤ وادی کمیونسٹ پارٹی اور پیپلز وار گروپ کے آپس میں انضمام میں اہم کردار نبھایا تھا۔ قریب چھ سال پہلے ہوئے اس انضمام کے سبب نکسلیوں کی طاقت کافی بڑھ گئی تھی۔ کشن جی کے دونوں نیپال کے ماؤ وادی کے ذریعے چین سے بھی روابط میں تھا۔ پریم گنج ضلع کے ناگپلی گاؤں سے نکسلواد کا سفر شروع کرنے والا کشن جی گوریلا جنگ کا ماہر تھا۔ اس نے بنگال سے مہاراشٹر تک کمان سنبھال رکھی تھی۔ اس کا خاص مقصد تھا کہ مغربی مدنا پور ،باکوڑہ اور پرولیا بیلٹ کو جھارکھنڈ، اڈیسہ اور چھتیس گڑھ سے جوڑنا تھا۔ کشن جی کی موت کے بعد نکسلی تشدد سے متاثرہ ریاستوں بہار، اڈیسہ، چھتیس گڑھ و اترپردیش میں جمعہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ نکسلی حملے کے اندیشے کو دیکھتے ہوئے ایسا کیا گیا ہے۔ چھتیس گڑھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل رام نواس نے بتایا کہ نکسلی بدلے کی کارروائی کرسکتے ہیں۔ نکسلی 40 ہزار کلو میٹر علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں اور بستر علاقے میں وہ عام لوگوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ وہاں ان کی یکساں حکومت چلتی ہے۔ کشن جی کی موت سے نکسلی ماؤ وادی مسئلہ تو ختم نہیں ہوگا لیکن یہ ضرور ہے کہ یہ ان کے لئے ایک بہت بڑا جھٹکا ہے جس سے انہیں نکلنے میں وقت ضرور لگے گا۔ سرکار کی نکسل مخالف کارروائی میں یہ ایک شاندار کارنامہ ضرور ہے۔Andhra Pradesh, Anil Narendra, Chhattis Garh, China, Daily Pratap, Kishanji, Maharashtra, Naxalite, Nepal, Odisa, Vir Arjun, West Bengal
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں