کشن جی نے مرنے سے پہلے اپنی اے کے 47 سے 41 گولیاں داغی تھیں



Published On 29th November 2011
انل نریندر
جس دن ماؤ وادی لیڈر کشن جی کی مڈبھیڑ میں موت کی خبر آئی تھی کہ اسی دن اس بات کا اندیشہ تھا کہ اس کے کچھ حمایتی ضرور یہ کہیں گے کہ یہ مڈبھیڑ فرضی تھی۔ ہمیں زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا۔ کشن جی کی مڈبھیڑ پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ ماؤوادیوں اور کشن جی کے خاندان کے علاوہ کئی سیاسی پارٹیوں نے بھی اس مڈبھیڑ کو فرضی قراردیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے اس معاملے پر پوزیشن صاف کرنے اور واقعہ کی جانچ کرانے کی مانگ کی ہے۔ ماؤوادیوں کے ترجمان آکاش نے کہا کہ کشن جی کو حراست میں لینے کے بعد ہلاک کیا گیا۔تیلگو شاعر اور ماؤ وادیوں سے ہمدردی رکھنے والا واروٹا راؤ نے کہا کہ کشن جی کو دو دن پہلے ہی حراست میں لیا گیا تھا بعد میں اس کو مارا گیا۔ مارکسوادی لیڈر گوروداس داس گپتا نے وزیر داخلہ پی چدمبرم کو خط لکھ کر پوچھا ہے کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ کرشن جی کو جمعرات کی دوپہر 12 بجے ہی حراست میں لیا گیا تھا اور بعد میں اس کوگولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ داس گپتا نے چدمبرم سے فون پر بھی اس سلسلے میں بات کی۔ سپا جنرل سکریٹری موہن سنگھ نے بھی مڈبھیڑ کو فرضی بتایا ہے ۔ انہوں نے کہا بڑے نکسلیوں کے قتل عام سے ماؤ وادکا مسئلہ ختم نہیں ہوگا۔ حقیقت تو یہ ہے بڑیشول کے جنگل میں جس جگہ سکیورٹی فورس کے ساتھ مڈبھیڑ میں کشن جی کی مڈبھیڑ ہوئی اس جگہ سے مڈبھیڑ کے ثبوتوں سے فرضی ہونے کے دعوؤں کی ہوا نکل جاتی ہے۔ واردات کی جگہ پر ملے کارتوس کے خالی کھوکھے ، دستی بموں کے خول اور پیڑوں پر گولیوں کے نشان اور گولیوں سے پتیوں میں ہوئے سراخ اور آپریشن میں کشن جی اور اس کے ساتھیوں کا سامنا کرنے والے کوبرا فورس کے جوانوں سے صاف ہوگیا ہے کہ اس جگہ آمنے سامنے کی لڑائی ہوئی ہوگی۔ مغربی بنگال پولیس کی کرائم برانچ کو سنیچر سے سرکاری طور سے مڈ بھیڑ کی جانچ سونپی گئی ہے۔ پورسٹ مارٹم میں بھی مڈبھیڑ میں موت کی پہلی نظرمیں تصدیق ہوئی ہے۔ کشن جی کے پیٹ اور چہرے پر گولیوں کے نشان ہیں ۔ اس کی ہڈی میں تین گولیاں لگیں۔ پیر اور ہاتھ کے کچھ حصوں میں دستی بم پھٹنے سے زخم ہیں۔ مڈبھیڑ کے دوران کشن جی کی اے کے 47 رائفلز سے 41 گولیاں چلائی گئیں۔ اس رائفلز سے چلے کارتوس کے یہ خول کشن جی کی لاش کے آس پاس پڑے ملے۔ کشن جی کی ساتھی رہی سمترا مہتو خود کو گھرتے دیکھ اپنی رائفل اور بیگ چھوڑ کر بھاگی تھی۔ اس کو ایک دو گولیاں لگیں۔ اب تک اس کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔ کوبرا فورس کے جوانوں میں دو ماؤوادیوں کو گولی لگنے سے گرتے دیکھا گیاتھا ۔ کشن جی آخری مرتبہ جس پیڑ کے نیچے چھپ کر گولیاں چلا رہا تھا اس کا تنا گولیاں لگتے ہی پوری طرح چھل گیا تھا۔ کشن جی کے پیر اور ٹھڈی پر گولیاں مارنے والے کوبرا فورس کے کمانڈو ناگیندر سنگھ کے داہنے پنجے سے چلائی گئی گولی بند گئی تھی۔کشن جی وہاں اپنے زونل کمانڈروں جے انت اور رنجن منڈا، آکاش، وکاس وغیرہ کے ساتھ میٹنگ کرنے کے لئے پہنچا تھا۔اس کے ساتھ75 دیگر ماؤ وادیوں کا سکیورٹی گھیرا تھا۔ لیکن آخری موقع پر جب بڑیشول گاؤں میں کساولی کھال کی طرف سے45کمانڈو کی ٹیم نے اسے گھیرلیا ، تب اس کے ساتھ میں صرف15 لوگ رہ گئے تھے۔ سکیورٹی فورس کے پیروں تلے آئے سوکھے پتے جب کھڑکے تو ماؤوادی کی ٹیم نے گولیاں چلانی شروع کردیں۔ جوابی گولیاں چلیں تو گلابی رنگ کی شلوار قمیص پہنے ایک عورت ماؤوادی اپنی رائفل چھوڑ کر بھاگ نکلی اور اس کے پیچھے پیچھے باقی سب الگ الگ سمتوں میں فرار ہوگئے۔ کشن جی کا انتم سنسکار یڈوپلی میں ہوا۔ اس سے پہلے کشن جی کی بھانجی پیپا راؤ نے مدناپور میڈیکل کالج ہسپتال میں رکھی اس کی لاش کی پہچان کی۔ کشن جی کی مڈ بھیڑ تو ایسے ہوئی اب سیاسی اسباب سے اسے فرضی کہیں یا کچھ اور کہیں یہ الگ بات ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Kishanji, Naxalite, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!