سپریم کورٹ کی منموہن سنگھ کو پھٹکار
سپریم کورٹ نے 2جی اسپیکٹر م گھوٹالہ کی سماعت کے دوران وزیراعظم منموہن
سنگھ پر سخت رائے زنی کی ہے یوپی اے 1پرسوال اٹھاتے ہوئے سوال کیا کہ
پردھان منتری نیلامی چاہتے ہوئے بھی ایسا نہیں کروا سکے؟ عدالت نے کہاکہ
منموہن سنگھ تونیلامی چاہتے تھے لیکن وزیر نے ان کے خط کو نظرانداز
کردیا۔ حکومت نے بھی وقت رہتے گھوٹالہ روکنے کے لئے مناسب قدم نہیں
اٹھایا ۔ساتھ ہی جسٹس جی ایس سنگھوی اور جسٹس ایم ایل دت کی بنچ نے سی بی
آئی سے ہی ایک وقت اہم سوال پوچھا معاملہ کی سماعت شروع میں ہی ہوئی ہے
سوال یہ ہے کہ ملزمان کو اور کتنے دن سلاخوں کے پیچھے رہنا ہوگا۔ انہیں
جیل میں رہتے ہوئے 7 مہینے ہوگئے ہیں کیا سماعت 7 سال میں شروع ہوگی۔ بنچ
نے کہا وزیراعظم کے دفتر پی ایم او اگر قدم اٹھاتا تو ایک اعشاریہ 70
لاکھ کروڑ روپے کے گھوٹالہ کو روکا جاسکتا تھا۔ جیل میں بندیونی ٹیک
وائرلیس( تامل ناڈو پرائیویٹ لمٹیڈ)کے این ڈی سنجے چندرا اور سوان ٹیلی
کام کے ڈائریکٹر ونود گوئینکا کی ضمانت عرضی سماعت پر بنچ نے مرکزی حکومت
کو یہ پھٹکار لگائی۔ اس نے کہا کہ وزیراعظم کے خط کو نظرانداز کرکے راجہ
نے منمانی سے پہلے آﺅ پہلے پاﺅ کی بنیاد پر ایک منفرد اسپیکٹرم کاالاٹ
مینٹ کیا۔ بنچ نے کہا سرکار کے سربراہ خط لکھتے ہیں کہ اسپیکٹرم
غیرمعمولی ہے اس کی نیلامی ہونی چاہئے اس وقت کے وزیراے راجہ اس پر راضی
نہیں ہوئے۔ محکمہ مالیات نے بھی احتجاج ظاہر کیا۔ کیا آپ کولگتا ہے کہ اس
وقت جومعاملہ چل رہاتھا۔ سرکار کو اس کاعلم نہیں تھا۔
سپریم کورٹ نے دودھ کادودھ پانی کاپانی کردیا ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ اور
ان کادفتر سیدھے سیدھے گھوٹالے کو روکنے میں ناکام رہا۔ بے شک ا س
میںکہنے کوتو کچھ بھی کہے گھوٹالے میں ہماری رضامندی نہیں تھی۔ لیکن اسے
تو انکار نہیں کرسکتے کہ وہ روکناچاہتے تھے روک سکتے تھے اور دوسری بات
ان کی جانکاری میں یہ گھوٹالہ ہوا ہے اور جہاں تک سوال معاملے کا ہے اس
کو دیکھنے کے طریقہ کار پر تو سپریم کورٹ نے صحیح سوال پوچھا۔ کہ یہ
مقدمہ کب شروع ہوگا؟ کب تک مقدمہ ملزمان کو تہاڑ جیل میں بند رکھیں گے۔
سات مہینے ہوگئے کنی موجھی ایک خاتون ہے اس کو اب خاتون ہونے کے ناطے
ضمانت ملنی چاہئے لگتا ہے اب سپریم کورٹ اے راجہ اور بنیادی ملزمان کو
چھوڑ کر دوسرے ملزمان کی ضمانت پر غور کرسکتی ہے ۔کنی موجھی کی ضمانت کی
سماعت 17 اکتوبر کو ہونی ہے۔ ممکن ہے اسی دن ان کی ضمانت ہوجائے ۔سپریم
کورٹ کے تبصرے کااپوزیشن پورا فائدہ اٹھائے گی اور من موہن سنگھ پر
اپوزیشن پارٹیاں اور زیادہ دباﺅ بنائے گی۔
سنگھ پر سخت رائے زنی کی ہے یوپی اے 1پرسوال اٹھاتے ہوئے سوال کیا کہ
پردھان منتری نیلامی چاہتے ہوئے بھی ایسا نہیں کروا سکے؟ عدالت نے کہاکہ
منموہن سنگھ تونیلامی چاہتے تھے لیکن وزیر نے ان کے خط کو نظرانداز
کردیا۔ حکومت نے بھی وقت رہتے گھوٹالہ روکنے کے لئے مناسب قدم نہیں
اٹھایا ۔ساتھ ہی جسٹس جی ایس سنگھوی اور جسٹس ایم ایل دت کی بنچ نے سی بی
آئی سے ہی ایک وقت اہم سوال پوچھا معاملہ کی سماعت شروع میں ہی ہوئی ہے
سوال یہ ہے کہ ملزمان کو اور کتنے دن سلاخوں کے پیچھے رہنا ہوگا۔ انہیں
جیل میں رہتے ہوئے 7 مہینے ہوگئے ہیں کیا سماعت 7 سال میں شروع ہوگی۔ بنچ
نے کہا وزیراعظم کے دفتر پی ایم او اگر قدم اٹھاتا تو ایک اعشاریہ 70
لاکھ کروڑ روپے کے گھوٹالہ کو روکا جاسکتا تھا۔ جیل میں بندیونی ٹیک
وائرلیس( تامل ناڈو پرائیویٹ لمٹیڈ)کے این ڈی سنجے چندرا اور سوان ٹیلی
کام کے ڈائریکٹر ونود گوئینکا کی ضمانت عرضی سماعت پر بنچ نے مرکزی حکومت
کو یہ پھٹکار لگائی۔ اس نے کہا کہ وزیراعظم کے خط کو نظرانداز کرکے راجہ
نے منمانی سے پہلے آﺅ پہلے پاﺅ کی بنیاد پر ایک منفرد اسپیکٹرم کاالاٹ
مینٹ کیا۔ بنچ نے کہا سرکار کے سربراہ خط لکھتے ہیں کہ اسپیکٹرم
غیرمعمولی ہے اس کی نیلامی ہونی چاہئے اس وقت کے وزیراے راجہ اس پر راضی
نہیں ہوئے۔ محکمہ مالیات نے بھی احتجاج ظاہر کیا۔ کیا آپ کولگتا ہے کہ اس
وقت جومعاملہ چل رہاتھا۔ سرکار کو اس کاعلم نہیں تھا۔
سپریم کورٹ نے دودھ کادودھ پانی کاپانی کردیا ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ اور
ان کادفتر سیدھے سیدھے گھوٹالے کو روکنے میں ناکام رہا۔ بے شک ا س
میںکہنے کوتو کچھ بھی کہے گھوٹالے میں ہماری رضامندی نہیں تھی۔ لیکن اسے
تو انکار نہیں کرسکتے کہ وہ روکناچاہتے تھے روک سکتے تھے اور دوسری بات
ان کی جانکاری میں یہ گھوٹالہ ہوا ہے اور جہاں تک سوال معاملے کا ہے اس
کو دیکھنے کے طریقہ کار پر تو سپریم کورٹ نے صحیح سوال پوچھا۔ کہ یہ
مقدمہ کب شروع ہوگا؟ کب تک مقدمہ ملزمان کو تہاڑ جیل میں بند رکھیں گے۔
سات مہینے ہوگئے کنی موجھی ایک خاتون ہے اس کو اب خاتون ہونے کے ناطے
ضمانت ملنی چاہئے لگتا ہے اب سپریم کورٹ اے راجہ اور بنیادی ملزمان کو
چھوڑ کر دوسرے ملزمان کی ضمانت پر غور کرسکتی ہے ۔کنی موجھی کی ضمانت کی
سماعت 17 اکتوبر کو ہونی ہے۔ ممکن ہے اسی دن ان کی ضمانت ہوجائے ۔سپریم
کورٹ کے تبصرے کااپوزیشن پورا فائدہ اٹھائے گی اور من موہن سنگھ پر
اپوزیشن پارٹیاں اور زیادہ دباﺅ بنائے گی۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں