لاپتہ بھنوری دیوی معاملے میں عدالت کی سرکار کو پھٹکار



Published On 14th October 2011
انل نریندر
راجستھان ہائی کورٹ میں منگل کو بھنوری دیوی اغوا معاملے کو لیکر سرکاری رویئے پر سخت ناراضگی ظاہر کی گئی۔ بھنوری کے شوہر امیر چند کی جانب سے دائر عرضی پر سماعت کے دوران جسٹس گووند ماتھر و جسٹس ایم کے جین کی ڈویژن بنچ نے زبانی طور سے کہا کہ ایک خاتون کے غائب ہونے کی سرکار کو کوئی فکر نہیں ہے۔ ایسی کمزور حکومت تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی گئی۔ اگر کام نہیںکرسکتے تو چھوڑیں اور چلے جائیں۔ بنچ نے سرکار کی طرف سے اس معاملے کو سی بی آئی کو سونپے جانے کو لیکر اب تک کی کارروائی پر یہ رائے زنی کی۔ ڈویژن بنچ نے کہا ایک خاتون ایک مہینے سے غائب ہے اور حکومت کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔ جنتا پولیس پر بھروسہ کھو چکی ہے۔ حکومت کو اپنی پولیس پر بھروسہ نہیں ہے۔ عدالت نے پولیس کی جانچ کی پیش رفت رپورٹ کو کوڑے دان میں ڈالے جانے لائق بتایا۔ ہائی کورٹ نے حکومت کے تئیں سخت رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ معاملے کی سی بی آئی جانچ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت ملزمان کو بچانے اور معاملے کے حقائق کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ عدالت نے ہدایت دی کہ معاملے کی جانچ رپورٹ روزانہ پیش کی جائے اور اس کی ہردن سماعت ہوگی تاکہ جانچ پر نگرانی رکھی جاسکے۔جودھپور کی نرس بھنوری دیوی یکم ستمبر سے لاپتہ ہیں۔ پولیس بھنوری دیوی کا ابھی تک پتہ نہیں لگا پائی ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں ابھی تک دو لوگوں کو گرفتار کیا اور ان سے گہری پوچھ تاچھ کی ہے۔ بھنوری دیوی کے اغوا کے دو ملزم پولیس کے ہاتھ ابھی تک نہیں لگ پائے۔
 پولیس نے گجرات کے پالمپور علاقے سے اس جیپ کو بھی برآمد کرلیا ہے جس میں بھنوری دیوی کا اغوا کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں جودھپور ضلع کی بلاڑا مقامی عدالت میں بھنوری دیوی کے شوہرکے استغاثہ کی بنیاد پر وزیر ماحولیات مہیپال بھدیرناکے خلاف معاملہ درج کرنے کی ہدایت پولیس کودی تھی۔ بھنوری دیوی معاملے میں ایک اعتراض آمیز سی ڈی میںاہم کردار مانی جارہی ہے۔
 اس سی ڈی میں کانگریس کے ایک ممبرا اسمبلی کے شامل ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس سی ڈی کو لیکر بھنوری دیوی کا اغوا کیا جانا پولیس مان رہی ہے۔ادھر منگل کو سی بی آئی نے بھنوری دیوی کا معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ وہ جانچ آگے بڑھائے گی۔ سی بی آئی کے ذرائع نے دہلی میں بتایا کہ پچھلے مہینے راجستھان حکومت نے اس معاملے میں جانچ سی بی آئی کو سپرد کرنے کے لئے مرکز سے درخواست کی تھی جس کے بعد یہ معاملہ اس نے اپنے ہاتھ میں لے لیا اور کیس درج کیا ہے۔ عدالت میں جب سرکاری وکیل کو لکھے گئے خط کی کاپی دی گئی تو اسے پڑھنے کے بعد بنچ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہاسی بی آئی نے چھ ماہ کے لئے عمارت اور پیٹرول سمیت گاڑیو ں کے علاوہ دیگر سہولیات کا مطالبہ کیا ہے۔ عدالت چھ ماہ کیا چھ گھنٹے کے لئے انتظار نہیں کرسکتی ہے؟
Anil Narendra, Daily Pratap, Iran, Iran Film Actress, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!