لال کرشن اڈوانی کی جن چیتنا یاترا



Published On 11th October 2011
انل نریندر
 سینئر بھاجپا لیڈر شری لال کرشن اڈوانی کی بدعنوانی مخالف جن چیتنا یاترا11 اکتوبر (یعنی آج سے) شروع ہورہی ہے۔ یہ طویل یاترا38 دنوں میں 23 ریاستوں چار مرکز کے زیر انتظام ریاستوں سے ہوکر گذرے گی۔چھ مرحلوں میں پوری ہونے والی اس یاترا کے درمیان میں دیوالی کے سبب تین دنوں کے لئے آرام ہے۔اس دوران دیش کے دور دراز علاقوں تک پہنچنے کے لئے اڈوانی جی بیچ بیچ میں ہوائی راستے کا سہارا لیں گے۔ وہ اپنی اس یاترا میں4600 کلو میٹر کا سفر طے کریں گے۔ ان کے لئے ہر بار کی طرح ایک بس کو رتھ کی شکل میں تیار کیا جارہا ہے جس میں ایک لفٹ بھی ہوگی جس سے وہ بس کے اوپر تک پہنچ کرنکڑ سبھاؤں کو خطاب کریں گے۔ وہ ہر روز تین چار بڑی ریلیوں کو بھی خطاب کریں گے۔ صبح سویرے10 بجے سے لیکر رات10 بجے تک ان کی یاترا چلے گی جس میں وہ اپنی منزل تک پہنچنے کے لئے 6-7 گھنٹے روزانہ سفر کریں گے۔ ایتوار کو اڈوانی جی نے اپنی رہائشگاہ پر ایک الوداعی پروگرام کا انعقاد کیا ہے۔ اس میں جن چیتنا یاترا تھیم سانگ بھی 'بس اب اور نہیں' ریلیز کیا گیاتھا۔ بھاجپا کو امید ہے کہ خاص طور سے بنایا گیا یہ گانا پورے دیش میں مقبول ہوگا۔ خاص کر نوجوان طبقے میں۔ اس موقعے پر شری اڈوانی نے کہا ہم کرپشن برداشت نہیں کریں گے۔ ہم زیادہ ذیاتی بھی نہیں سہیں گے جو دیش میں آزادی کے 60 سال بعد بھی جاری ہے۔ اور ہم کالی کمائی کے مسئلے پر کوتاہی برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا اپنی یاترا کے ذریعے سے وہ دیش کو جگانے کی کوشش کریں گے اور یہ بتائیں گے کہ دنیا میں پہلے نمبر کا دیش بننے کے لئے بھارت کے پاس کافی مسائل اور اہلیتیں ہیں۔ سابق نائب وزیر اعظم کی رتھ یاترا کے کالے دھن کا اشو اٹھانے کے لئے بالی ووڈ گلوکار راجہ حسن نے ساڑھے چار منٹ کا گیت گا کر سنایا۔ اسے فلم پروڈیوسر منی شنکر نے تیار کیا ہے۔ اس گیت کی شروعات اور آخر میں اڈوانی جی کو کالی کمائی اور کرپشن کے اشو پر کچھ لائن کہتے سنا جاسکے گا۔ شری اڈوانی کی جن چیتنا یاتراپر کچھ تنازعہ ہونا فطری تھا۔ بھاجپا کا ایک طبقہ جو اس یاترا سے خوش نہیں ہے، کا کہنا ہے کہ اس بار رتھ یاترا نہ تو سومناتھ جائے گی اور نہ ہی ایودھیا۔ اڈوانی کا رتھ اس بار اجمیر شریف بھی جائے گا اور امرتسر بھی جائے گا۔ گودھرا کانڈ کے بعد نریندر مودی کے اہم دور میں کٹر ہندوتوواد کی لیباریٹری کی شکل میں ابھرے گجرات میں بھی اڈوانی جی کا رتھ کم گھومے گا۔ مودی کے گجرات کے بجائے شوراج چوہان کے مدھیہ پردیش میں زیادہ گھومے گا۔ مدھیہ پردیش میں اڈوانی اس لئے بھی زیادہ وقفے رہیں گے کیونکہ شوراج سنگھ چوہان نے کرپشن کے خلاف ایسے قانون بنائے ہیں جو دوسری ریاستوں کے لئے مثال بن رہے ہیں۔ اس مرتبہ کی یاترا میں کسی طرح کا کوئی فرقہ وارانہ ایجنڈا نہیں ہے۔ شاید شری اڈوانی امید رکھتے ہیں کہ کرپشن اور کالی کمائی کے اشو سے سبھی متاثر ہوں گے۔ چاہے وہ کسی بھی مذہب یا فرقے یا کسی بھی برادری کا ہو۔ اس لئے انہوں نے اپنی اس یاترا کو سیکولر شکل دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ اڈوانی جی کی جن چیتنا یاترا کا ایک مقصد آنے والے پانچ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ ہیں اور 2014 میں ہونے والے لوک سبھا چناؤ تک کانگریس مخالف لہر کو برقرار رکھنے کا ہے۔ کرپشن اور کالی کمائی کے اشوز کو زندہ رکھنا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ ہزاروں کلو میٹر کی یاترا سے اڈوانی کے حق میں ایک ماحول بنے گا اور انہیں امید ہے کہ وہ بھاجپا کے سب سے قد آور نیتا بن کر ابھریں گے۔ باقی تو یاترا کے بعد ہی پتہ چلے گا۔ جہاں تک جنتا کی حمایت کا سوال ہے جس طرح اس وقت کرپشن اور کالی کمائی نے دیش میں ماحول انا ہزارے نے بنایا ہے اس سے کہا جاسکتا ہے کہ رد عمل اچھا ہوگا۔ اس بات کی تعریف کرنی ہوگی کہ اتنی عمر ہونے کے باوجود اڈوانی جی میں آج بھی نوجوانوں جیسا جوش بھرا پڑا ہے۔ بیسٹ آف لک اڈوانی جی۔
Anil Narendra, Daily Pratap, L K Advani, Rath Yatra, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!