اشاعتیں

بہار میں محکمہ داخلہ سمراٹ چودھری کو ملے گا!

نتیش سرکار کے وزراءکے قلمدان کے بٹوارے کے ساتھ جمعہ کو بہار کے اقتدار اعلیٰ میں بڑی تبدیلی نظر آئی ۔2005 کے بعد مسلسل محکمہ داخلہ وزیراعلیٰ نتیش کمار ہی سنبھالے ہوئے تھے جوعام طور پر سبھی وزیراعلیٰ اپنے پاس ہی رکھتے ہیں لیکن تازہ ذمہ داری تقسیم میں یہ اہم ترین محکمہ ان سے چھینا گیا ہے اور مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ کے نور نظر سمراٹ چودھری کو دے دیا گیا ہے ۔اس سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملی ہے کہ بہار میں بی جے پی کا سرکار پر پورا کنٹرول ہوچکا ہے ۔نتیش کمار محض ایک ریموٹ وزیراعلیٰ بن گئے ہیں۔بی جے پی کی برسوں سے یہی کوشش رہی ہے کہ بہار کا کنٹرول بی جے پی کے ہاتھ میں آجائے اسی مقصد سے چناو¿ سے پہلے بھاجپا نے یہ اعلان نہیں کیا تھا کہ نتیش ہی اگلے وزیراعلیٰ ہوں گے ۔بی جے پی کے اس مقصد کی حصولی میں ابھی پوری کامیابی نہیں ملی ہے ۔چناو¿ نتائج نے ثابت کر دیا ہے کہ بہار میں نتیش آج سب سے بڑے قدآور لیڈر ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اس مجبوری کے چلتے نتیش کو بی جے پی کی یہ شرط ماننی پڑی کہ محکمہ داخلہ ان کے پاس نہیں ہوگا ۔بی جے پی کے پاس رہے گا ۔اور نتیش کو آخر جھکنا پڑا اور امت شاہ کے بھر...

پی کے کیوں چاروں کھانے چت ہوئے

2025 کے بہار اسمبلی انتخابات پرشانت کشور اور ان کی جن سورج پارٹی کے لیے پہلا بڑا انتخابی امتحان تھا۔ اس انتخاب نے پرشانت کشور کی اپنی پیشین گوئی کو ثابت کر دیا کہ ان کی پارٹی یا تو اوپر اٹھے گی یا نیچے گر جائے گی۔ نتائج نے پارٹی کو نیچے رکھا۔ پرشانت کشور کی تصویر پر بنائی گئی جارحانہ اور وسیع مہم کے باوجود جن سورج پارٹی اپنے ابتدائی جوش کو ووٹوں میں تبدیل کرنے میں ناکام رہی۔ اس نے 243 میں سے 238 سیٹوں پر الیکشن لڑا، ایک بھی سیٹ جیتنے میں ناکام رہی۔ دس میں سے چار رائے دہندگان (تقریباً 39 فیصد) نے فون کال، ایس ایم ایس، واٹس ایپ، یا سوشل میڈیا کے ذریعے پارٹی کی طرف سے کم از کم ایک سیاسی پیغام موصول کرنے کی اطلاع دی، جس میں سب سے زیادہ تعداد بی جے پی کی ہے۔ اسی طرح 43 فیصد نے گھر گھر رابطہ کرنے کی اطلاع دی، جس سے جن سورج پارٹی ووٹروں سے رابطہ کرنے کے اس طریقہ کار کے لحاظ سے تیسری سب سے بڑی پارٹی بن گئی۔ رابطے کی اس سطح نے پارٹی کو عملی طور پر بہار کی بہت سی زیادہ قائم پارٹیوں کے برابر کر دیا ہے۔ اتنی موجودگی کے باوجود اس کی حمایت محدود رہی۔ اس کے بعد سے یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا پرشانت ...

بہار نتائج قومی سیاست پر گہرا اثر کریں گے

بھارت میں 10 سال سے مرکز اور زیادہ تر ریاستوں میں سرکار چلا رہی بی جے پی جب لوک سبھا چناؤ2024 میں 240 سیٹوں پر اٹک گئی اور بیساکھیوں کے سہارے اقتدار میں آئی تو کئی تجزیہ نگاروں کو لگا تھا کہ یہاں سے ہندوستانی سیاست میں شاید بی جے پی ڈھلان پر آجائے لیکن اسکے بعد سے دیش کی کئی ریاستوں میں ہوئے چناؤ میں مسلسل جیت کر بی جے پی نے ثابت کر دیا کہ یہ جائز ے کہیں نہ کہیں غلط تھے ۔ہریانہ مہاراشٹر دہلی اور اب بہار میں جیت درج کرنے کے بعد بی جے پی نے یہ ثابت کر دیا وہ چناؤ جیتنا جانتی ہے ۔آج بھی چناؤی حکمت املی بنانے اور اسے کامیاب کرنے میں بی جے پی کے سامنے کوئی سیاسی پارٹی ٹھہرتی نہیں ہے تازہ مثال بہار کی ہے ۔اب بھارت کے اہم ہندی زبان والی ریاست بہار میں بھی بی جے پی ،جے ڈی یو اور کئی علاقائی پارٹیوں کے این ڈی اے اتحاد نے غیر متوقع اور بے مثال جیت درج کی ہے ۔بہار اسمبلی چناؤ کا نتیجہ بھارت و قومی سیاست پر گہرا اور دورندیشی اثر ڈال سکتا ہے۔یہ نتیجہ بی جے پی کےلئے ایک بڑی جیت اور مثبت اشارے کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے جس نے مرکز کی این ڈی اے سرکار اور اسکی قیادت کو مضبوطی دی ہے وہیں اپوزیشن...

بہار میں نتیش کمار کی بھروسہ مندی!

بہار اسمبلی چناؤ کے نتیجوں نے یہ تو ثابت کر ہی دیا ہے کہ 20سالہ عہد کے بعد بھی نتیش کمار کا ابھی بھی بھروسہ بنا ہوا ہے۔آج بھی نتیش بہار کے سب سے بڑے مظبوط لیڈر ہیں۔ اسمبلی چناؤ مہم کے دوران انکی صحت اور سرگرمی پر سوال چھائے رہے۔میڈیا سے انکی دوری کچھ سطحوں سے انکے بیان اور انکے ترج عمل پر لوگ سوال پر سوال اٹھا رہے تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے اسٹیج پر انکی غیر موجودگی اور روڈ شو میںبرابر نہ شامل ہونا تنازعہ اشو بنا ہوا تھا۔بہار کے اپوزیشن لیڈر تجسوی یادو نتیش کمار لاچار وزیر اعلی کہتے تھے لیکن یہ سب کے باوجود بہار کے عوام کہ رہے تھے نتیش کمار کی پارٹی اس مرتبہ اچھی پرفارمینس پیش کرے گی۔جے ڈی یو نے غیر متوقع جیت درج کی پارٹی دفتر سے لےکر وزیر اعلی ہاؤس تک پوسٹر لگے۔ٹائگر ابھی زندہ ہے جے ڈی یو کے نگراں صدر سنجے جھا پہلے سے ہی اپنے انٹرویو میں کہہ چوکے تھے نتیش کمار کو جب جب ہلکے میں لیا جاتا ہے تو وہ اپنی پرفارمینس میں لوگوں کو چوکاتے ہیں۔ اس بار بہار میں 67.3فیصد پولنگ ہوئی جو پچھے چناؤ سے 9.6فیصد زیادہ ہے۔مردوں کے مقابلے میں عورتوں کا پولنگ 8.15فیصد زیادہ رہا۔عام طور پر یہ مانا گ...

یہ ڈاکٹرس آف ڈیتھ !

راجدھانی کے اسکولوں اور اسپتالوں کے آتنکی خطرے سے متعلق کئی سرکاری عمارتوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی بھرے ای میل 30 اپریل 2024 سے مسلسل آرہے ہیں ۔اس وجہ سے ڈیڑھ سال سے دہلی این سی آر میں دہشت کا ماحول بناہوا ہے ۔لیکن مرکزی جانچ ایجنسیوں سے لے کر خفیہ ایجنسیاں اس کی تہہ تک نہیں پہنچ پائیں ۔اچانک پیر کو 10 نومبر کی شام لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے پاس زوردار دھماکہ نے دیش کو ہلا کر رکھ دیا ۔یہ 14 سال بعد راجدھانی میں ہوا بڑا بم دھماکہ تھا ۔یہ ہماری خفیہ ایجنسیوں کی زبردست ناکامی تھی ۔چونکانے والی بات یہ ہے کہ یہ دھماکہ پیر کو فرید آباد کے پاس ایک کشمیری ڈاکٹر کے کرائے کے مکان سے 360 کلو گرام امونیم نائیٹریٹ اور اے کے 47ر ائفل سمیت ہتھیار برآمد ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد ہوا ۔دراصل دیش بھر میں 15 دن تک چلی کاروائی کے ذریعے جموں وکشمیر پولیس نے جیش محمد اور انصار غزوة الہند سے وابستہ ایک آتنکی سازش کا پردہ فاش کیا جس میں کئی آتنکی سازش جس میں ڈاکٹر سمیت 8 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ان سے 2900 کلو دھماکو سامان ضبط کیا گیا ۔اس کے تار کشمیر ،ہریانہ ،اتر پردیش تک جڑے ہوئے ہیں ۔اس سے صا...

عاصم منیر کو تاناشاہ بنانے کی راہ پر !

پاکستان کی تاریخ میں فوجی حکمرانی سے بھری ہوئی ہے ۔یہاں چنی ہوئی حکومت تھوڑا وقت کے لئے چلتی ہے اور پھر کوئی نہ کوئی جنرل حکومت کا تختہ پلٹ دیتا ہے ۔تازہ مثال پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ہی لے لو پاکستان میں شہباز شریف کی سرکار بھارت کے آپریشن سندھور سے سبق لیتے ہوئے آئین میں ترمیم کی تیاری میں ہے ۔جس میں فوج کےچیف عاصم منیر کو سی ڈی ایف بنانے کا پلان ہے ۔اس سے ان کے اختیارات آئینی سے بڑھ جائیں گے ۔پاکستان کی شہباز شریف نے لگتا ہے کہ ایک بار پھر اپنے چیف مارشل عاصم منیر کو اقتدار کی چوٹی پر پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے ۔8 نومبر کو پارلیمنٹ میں پیش 27 آئینی ترمیم بل کے ذریعے سیکورٹی فورسز کے چیف آف اسٹاف ڈیفنس نامی ایک نیا طاقتور عہدہ نکالا ہے ۔سیدھے منیر کے لئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے ۔لگتا ہے یہ ترقی مئی 2025 میں بھارت کے ساتھ ہوئی چار روزہ لڑائی کے بعد ملے فیلڈ مارشل کے اعزاز کے ٹھیک چھ ماہ بعد آرہا ہے ۔لیکن سوال اٹھتا ہے دہشت گردی کے مبینہ سرپرست منیر کو یہ دہری مہربانی آخر کیوں ؟ کیا مئی کی لڑائی ہی وہ کارنامہ ہے ۔یاپھر پاکستان کے اندرونی عدم...

بہار یونہی نہیں جمہوریت کا جنم داتہ !

پولنگ کے پہلے مرحلے میں جمعرات کو ہوئی بمپر پولنگ نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ بہار یونہی نہیں جمہوریت کا جنم داتہ ۔64.46 فیصد پولنگ بتارہی ہے کہ یہاں کے جمہوری اصولوں کی کتنی اہمیت ہے ۔اگر کئی پولنگ مراکز پر لائٹ نہ جاتی اور کئی مقامات پر ای وی ایم خرابی کی شکایتیں نہیں آتیں تو یہ فیصد دو تین فیصد اور بڑھ جاتا ۔پولنگ میں جنتا کی ساجھیداری زیادہ ہونے کا مطلب صاف ہے کہ بھارت میں ابھی بھی جمہوریت زندہ ہے ۔اس کا ایک مطلب یہ بھی نکلتا ہے کہ عوام سیاست سے مایوس نہیں ہے۔جمہوریت میں ایسا ہی ہونا چاہیے ۔سال 2025 کے بہار اسمبلی چناو¿ کے پہلے مرحلے کی 121 سیٹوں پر جمعرات کو پہلی بار کے مقابلے 31 لاکھ 81 ہزار 885 زیادہ ووٹ پڑے ۔بہار کے چیف الیکشن آفیسر (سی ای او) ونود سنگھ گنیال نے بتایا کہ ووٹر بیدار ، ووٹر لسٹ کی صفائی اور خواتین ،نوجوان اور بزرگ ووٹروں کے جوش کی وجہ سے ووٹ فیصد بڑھانے میں معاون بنا۔انہوں نے امید جتائی کہ دوسرے مرحلے کی پولنگ میں بھی ووٹروں کا جوش بڑھ چڑھ کر ووٹ کرے گا ۔سی ای سی نے کہا کہ بہار میں دیش کو راہ دکھائی ہے پہلے مرحلے میں مہا گٹھ بندھن کے سی ایم عہدے کے امیدوار ...