اشاعتیں

مانسون سیشن ٹکراو کے پورے آثار!

پیر سے پارلیمنٹ کا مانسون سیشن شروع ہو گیا ہے ۔21 جولائی سے 21 اگست تک چلے گا اس ایک ماہ کے طویل عرصہ سیشن کی شروعات سے ہی حکمراں فریق اور اپوزیشن کے درمیان صاف ٹکراو¿ دکھائی دیتا نظر آرہا ہے ۔تیاری دونوں طرف سے پوری ہے ۔اپوزیشن نے جہاں سرکار کو مختلف برننگ اشوز پر گھیرنے کی تیاری کر لی ہے ۔وہیں حکمراں فریق نے بھی اپوزیشن کی حکمت عملی کو کند کرنے کی تیاری پوری کر لی ہے ۔پارلیمنٹ کے سیشن سے عین پہلے انڈیا اتحاد کی ورچوئل میٹنگ سنیچر کی دیر شام منعقد کی گئی جس میں مانسون سیشن کو لے کر پوری اپوزیشن نے مشترکہ حکمت عملی اور سرکار کے کورے ایجنڈے پر مفصل غور وخوض کیا ۔میٹنگ کے بعد سینئر کانگریس نیتا اور اراجیہ سبھا میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پرمود تیواری نے میڈیا کو بتایا کہ اپوزیشن نے طے کیا ہے کہ آنے والے سیشن میں وہ آٹھ اہم مسئلوں پر پی ایم مودی اور ان کی سرکار کو گھیریں گے ان سے سوالوں کے جواب مانگے جائیں گے ان میں پہلگام آتنکی حملہ ،آپریشن سندور ،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت پاک سیزفائر کے 24 سے زیادہ بار دعوے ،بہار میں ایس آئی آر کی قواعد ،پولنگ ،حقوق پر سنکٹ ،حد بندی ،ایس سی ایس ٹی اور ع...

بہار میں نظرثانی مہم بنی ایک مذاق

بہار میں ووٹر لسٹ (ایس آئی آر) کی خصوصی نظر ثانی میں لاپرواہی، بدنظمی اور گڑبڑ کے واقعات اب منظر عام پر آ گئے ہیں۔ اب یہ ساری مشق ایک مذاق بن گئی ہے۔ اس مہم میں کئی سطحوں پر بے ضابطگیاں کی گئی ہیں اور کی جارہی ہیں۔ صحافیوں سے لے کر اپوزیشن جماعتوں تک سبھی نے ان بے ضابطگیوں پر سوالات اٹھائے ہیں۔ بھاسکر کی زمینی جانچ میں بی ایل او کھیتوں میں بیٹھ کر فارم بھرتے ہوئے پائے گئے اور کچھ جگہوں پر وہ واٹس ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ مانگ رہے تھے۔ پٹنہ میں دو طرح کے فارم بہت سے ووٹروں کے گھر پہنچے۔ میونسپل کارپوریشن کے ملازمین اور بی ایل او مختلف فارم دے رہے ہیں۔ اعترافی فارم نہیں دیے گئے ، حالانکہ قواعد کے مطابق یہ ضروری ہے۔ دوسری طرف، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی)، جو این ڈی اے حکومت کا حصہ ہے، نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر ایس آئی آر سے متعلق کئی سوالات پوچھے ہیں۔ ٹی ڈی پی کے ایک وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور اس میں شمولیت کے تصور کی حمایت کی کہ ووٹر پہلے سے ہی تازہ ترین تصدیق شدہ ووٹر لسٹ میں درج ہیں۔ انہیں اپنی اہلیت کو دوبارہ قائم کرنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے۔ جب تک کہ مخصوص اور قابل تص...

اقتدار کےلئے لمبی کھینچی گئی غزہ جنگ !

اسرائیل میں سب سے زیادہ وقت اقتدار میں رہنے کا ریکارڈ بنجامن نیتن یاہو کے نام ہے ۔وہ 17 سال 9 مہینے سے اسرائیل کے وزیراعظم ہیں ۔دسمبر 2022 کے بعد نیتن یاہو کے تیسرے عہد کے تیس ماہ میں سے اکیس ماہ تک اسرائیل جنگ میں گھرا رہا۔نیویارک ٹائمس میں شائع رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے گھٹتی مقبولیت اور کرپشن کے الزامات سے اور عدالتوں میں چل رہی ان کے خلاف کرپشن کے مقدموں سے بچنے و توجہ ہٹانے کے لئے غزہ جنگ کو لمبا کھینچا گیا ۔الزام ہے کہ انہوں نے قطر کے ذریعے حماس کی باقاعدہ فنڈنگ بھی کی تھی ۔جانیے کیسے نیتن یاہو نے پی ایم کے عہدے پر بنے رہنے اور اپنے فائدے کے لئے باقاعدہ جنگ کا استعمال کیا ۔نیتن یا ہو نے خفیہ جانکاری کو نظر انداز کیا جس سے حماس مضبوط ہوا اور اسے تیاریوںکا موقع ملا ۔بنجامن نیتن یاہو 2020 سے کرپشن کے الزامات کا سامنا کررہے تھے ۔جس سے ان کی سیاسی پکڑ کمزور ہوئی اور اقتدار میںبنے رہنے کے لئے ساو¿تھ پنتھی اور علیحدگی پسند پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کیا ۔نیتن یاہو نے قطر کے ذریعے سے غزہ کو اقتصادی مدد دینے کی پالیسی اپنائی جسے وہ امن خریدنے کا طریقہ مانتے تھے ۔لیکن اس سے حماس کو فوجی تیار...

کیا ٹرمپ اور نیتن یاہو نے پھر حملے کی تیاری کر لی ہے ؟

نیتن یاہو کے حالیہ امریکی دورہ کے بعد ایران پر پھر حملے کا اندیشہ منڈگیا ہے۔وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کا وہ مقصد پورا ہوگیا ہے لگتا ہے جس کے لئے وہ خاص طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنے امریکہ گئے تھے ۔مانا جارہا ہے کہ ٹرمپ نے اسرائیل کو ایران پر پھر سے حملہ کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔سوال یہی ہے کہ کیا نیتن یاہو ایران پر حملے کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے جارہے ہیں ؟ ایران پر حملے کا خطرہ اس لئے بڑھ گیا ہے کیوں کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو ایران پر حملہ کرنے کا بلو پرنٹ تیار کر چکے ہیں ۔ایسا امریکی میڈیا بھی دعویٰ کررہا ہے ۔نیتن یاہو جب واشنگٹن گئے تھے تبھی صاف ہو گیا تھا کہ وہ ٹرمپ سے ایران پر حملے کی اجازت لیں گے ۔اب جبکہ نیتن یاہو کا دورہ پورا ہو گیا ہے تو ماناجارہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو ایران پر حملے کے لئے ہری جھنڈی دے دی ہے ۔اس کے اشارے اس بات سے بھی مل رہے ہیں کہ پچھلے کچھ دنوں میں واشنگٹن میں سب کچھ ویسا ہی ہورہا ہے جیسا پچھلی بار حملے سے پہلے ہوا تھا ۔ٹرمپ اور نیتن یاہو میں واشنگٹن دورہ کے دوران دو ایمرجنسی میٹنگیں ہوئیں ایک میں تو ٹرمپ کے ساتھ تمام امریکی فوج کے سربراہ بھ...

پلوامہ حملہ : ٹیرر فنڈنگ بھی آن لائن!

آتنکوادی پچھلے کچھ برسوں سے اپنی ناپاک سازشوں کو انجام دینے کے لئے روایتی طریقے کے بجائے جدید تکنیک کا سہارا لے رہے ہیں ۔خاص کر انٹرنیٹ کے ذریعے مختلف طرح کی مدد حاصل کرنا ان کے لئے آسان اور اچھا طریقہ بن گیا ہے ۔عالمی دہشت گردی نگرانی ادارہ ایف اے ٹی ایف نے فروری 2019 کے پلوامہ آتنکی حملے اور گورکھ ناتھ مندر میں ہوئی 2020 کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ای - کامر س اور آن لائن پیمنٹ سیواو¿ں کا بیجا استعمال دہشت گردی کو مالی مدد کے لئے کیا جارہا ہے ۔اپنے تجزیہ میں ایف اے ٹی ایف نے دہشت گردی کو سرکار کے ذریعے اسپانسر کئے جانے کی بھی نشاندہی کی ہے ۔اور کہا کہ کھلے طور سے دستیاب اطلاع کے مختلف ذرائع اور اس رپورٹ سے نمائندہ وفود کے غور سے اشارہ ملتا ہے ۔ٹیرر فنڈنگ پر نظر رکھنے والی اس عالمی انجمن کی حالیہ رپورٹ نے دہشت گردی کے الگ الگ پہلوو¿ں کی جانب توجہ مرکوز کائی ہے ۔اس میں بتایا گیا ہے کہ کیسے ٹیکنالوجی تک دہشت گرد تنظیموں کو آسانی سے پہنچ رہے ہیں ۔انہیں خطرناک بنا رہی ہیں ۔اس سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر نئی حکمت عملی کی ضرورت ہو گئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق 2019 میں پلوامہ اور 2022 می...

رفال گرنے پر چین نے پھیلاہا بھرم!

آپ کو یاد ہوگا کہ بھارت ،پاکستان لڑائی میں پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے بھارت کے کئی جہازوں کو مار گرایا ہے ۔ان میں رفال سخوئی ،اور مگ شامل تھے ۔آپریشن سندور کے دوران کیوں بھارت کے رفال جنگی جیڈ گرے تھے ؟ ایک انٹرویو میں ڈیفنس سکریٹری آر کے سنگھ نے سی این وی سی ٹی وی 18 کو دیے انٹرویو میں کہا آپ نے رفال لفظ بہووچن میں استعمال کیا ہے ۔میں بھروسہ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ بالکل بھی صحیح نہیں ہے ۔پاکستان کو ہیومن اور فوجی ساز وسامان دونوں سطحوں پر بھارت کا موازنہ میں کئی گنا زیادہ نقصان ہوا ہے اور 100 سے زیادہ دہشت گردمارے گئے ۔وہیں پاکستان کے فوجی چیف جنرل منیر نے کہا بھارت سے فوجی لڑائی کے دوران باہری حمایت ملنے کا دعویٰ حقائق طور سے غلط ہے ۔اب خبر آئی ہے کہ آپریشن سندور کے درمیان ہوئی جھڑپوں کے بعد تیار رفال جیٹ جہازوں کے سلسلے میں غلط فہمی پھیلائی گئی تھی ۔چین نے اس کام پر اپنے سفیر کو تعینات کیا تھا ۔فرانسیسی فوجی حکام اور خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے نکالے گئے نتیجہ کی بنیاد پر بتایاجارہا ہے کہ فرانس کے چیف جنگی جہاز کے ساتھ اور فروخت کو نقصان پہنچانے کا بیجنگ پروپیگنڈہ کررہا تھا ۔ل...

پاکستان تو محض مہرا ،سرحد پر کئی دشمن تھے !

آپریشن سندور کے دوران بھارتیہ سینا کو کن کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا یہ معمہ ابھی بھی آہستہ آہستہ سامنے آرہا ہے ۔آپریشن سندور کی پرتیں کھلنے لگی ہیں ۔بھارت کی فوجی حکمت عملی میں ایک میل کا پتھر بن کر آپریشن سندور ابھرا ہے ۔جو خفیہ جانکاری سے چلے جنگ اور اضافہ پر کنٹرول اور تکنیکی صلاحیت کے بارے میں بیش قیمت سبق دیتا ہے۔یہ بات ڈپٹی چیف آرمی اسٹاف لیفٹننٹ جنرل راہل آر سنگھ نے کہی ہے۔جمعہ کو امریکی ملیٹری ٹیکنالوجی پر فکی کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات میں جنرل سنگھ نے اس آپریشن کو بھارت کی یونیفائیڈ فوجی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے صحیح وقت پر لڑائی کو روکنے کے لئے تیار کیا گیا ۔ایک ماسٹر لی اسٹروک بتایا ۔پوز میوٹ باقی وقت 9.44 مکمل پیمانہ پر جنگ کے بغیر حکمت عملی فروغ جنگ شروع کرنا آسان ہے ۔لیکن اسے کنٹرول کرنا بہت مشکل ہے ۔فکی پروگرام سے خطاب میں بھارت اور پاکستان لڑائی کے دوران چین کے رول پر بھی بات کی ۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ پچھلے پانچ سال میں پاکستان کو ملنے والا 81 فیصد فوجی ہارڈ ویئر چین سے ہی آیا ۔ان کا کہنا ہے کہ حالیہ لڑائی میں پاکستان کے ساتھ چین کا تو بڑا رول تھا ہی لیکن...