آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی میں امتیاز نہیں!

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے اتوار کو وارانسی میں کہا کے سنگھ کی شاخوں میں سبھی ہندوستانیوں کا خیر مقدم ہے ۔دیش میں پنتھ ،ذات ،فرقہ کی پوجا طریقہ الگ الگ ہے ۔لیکن تہذیب ایک ہے ۔حلانکہ اورنگ زیب کے اسولوں کو ماننے والوں کو چھوڑ کر سبھی قبول ہیں ۔سنگھ میں نظریات میں پوجا کے طریقے کی بنیاد پر کسی طرح کا امتیاز نہیں برتا جاتا۔مالویہ میں لاجپت نگر پارک میں پربھات شاکھا میں آر ایس ایس ورکروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوںنے یہ باتیں کہیں بھاگوت نے کہا کے شاکھا میں ان سبھی لوگوں کے لئے دروازے کھلے ہیں جو ”بھارت ماتا کی جے“بولے اور بھگوا جھنڈے کے تئیں احترام کریں۔بھاگوت نے کہا جو لوگ اکھنڈ بھارت کو ضمیر کی روح مانتے ہیں ان کو سندھ صوبہ کی بدحالی دیکھنی چاہئے۔پچھلی دہائیوں میں بھارت سے جو حصہ کٹے ہیں آج ان کی بڑی دوردشہ ہو رہی ہے ۔اس لئے اکھنڈ بھارت ایک فطری ہے ۔بھاگوت نے کہا کہ خود اور پریوار کے ساتھ ہمیں سماج پر بھی خرچ کرنا چاہئے ۔سماجی کثافت کے لئے ضرور ی ہے شہر کے کمشنر امرت ورما اور سی ڈی او ہمانشو ناگ پال سے بھی بات چیت کی انہوںنے کہا کے سنگھ سماج کو کچھ دینے کے جذبہ کو ترجیح دیتا ہے۔سنگھ میں جو لوگ حاصل کرنے کی سوچ کے ساتھ آتے ہیں ان سے درخواست ہے کے نہ آئےں ۔لاجپت نگر میں سنگھ ورکر دیپک کپور کو گھر پر وویک آنند شا خ کے سنگھ ورکروں کو خطاب کرتے ہوئے اپنی بات رکھی ۔موہن بھاگوت نے کہا آر ایس ایس کے لئے شاکھ کی اہمیت کو خود سمجھنا سب سے زیادہ ضروری ہے ۔روزانہ ایک گھنٹے شاکھا میں جانے سے شخصیت میں فروغ ملتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!