عدلیہ میں شفافیت ضروری ہے!
سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے اپنے اثاثے کی تفصیل ظاہرکرنے پر رضا مندی دکھائی ہے ۔اس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں ۔اس کے پیچھے وجہ جو بھی ہو وہ صحیح سمت میں صحیح قدم ہے ۔اس سے عدلیہ میں شفافیت لانے میں مدد ملے گی۔جو کی پچھلے کچھ دنوں میں تنازعوں میں گھر گئی ہے ۔کرپشن پر لگام کسنے کے اقدامات میں شفافیت کو طویل عرصہ سے اہم کڑی مانا جاتا رہا ہے۔عدالت کی بنچ نے ایک میٹنگ میں بڑی عدالت کے جج صاحبان نے اپنے اثاثے بتانے کا فیصلہ کیا ہے۔اور اس کی تفصیل وپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ڈالی جائے گی ۔سپریم کورٹ کا یہ قدم جسٹس یشونت ورما معاملے کے بعد اٹھایا گیا ہے ۔حال ہی میں دہلی ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما کے گھر آگ لگنے کی واردات کے بعد مبینہ طور پر نوٹوں کی گلی ہوئی گڈیا ملی تھیں۔اس تنازعہ کے بعد ان کا تبادلہ آلہ آباد ہائی کورٹ میں کر دیا گیا تھا۔بعد میں سپریم کورٹ نے کہا تھا ان کے تبادلے کا نوٹ ملنے کے تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔حلانکہ آلہ آباد ہائی کورٹ کے جیف جسٹس کو حدایت دی گئی ہے کے جسٹس ورما کو کوئی عدالتی کام نہ دیا جائے معاملے کی جانچ سپریم کورٹ کی اڈیشنل جانچ کمیٹی کر رہی ہے ۔جس میں تین جج شامل ہیں ۔اسی درمیان جلے ہوئے کچرے میں نوٹوں کی موجودگی نظر آنے والے ووڈیوں کو بھی سپریم کورٹ نے پبلک کر دیا ہے۔وہیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر آشیش اگروال نے ججوں کی پروپرٹی کی تفصیل جنتا کے سامنے لانے کے فیصلہ کی تعریف کی ہے ۔ان کا خیال ہے کے سپریم کورٹ کو ایسے ادارہ کی شکل میں دیکھا جاتا ہے جو عام ،غریب ،بے سہارا لوگوں کے لئے انصاف کی آخری امید ہے ۔پھر بھی جسٹس ورما کے گھر پر جلے ہوئے نوٹوں کی گڈیا ملنے جیسے واقعات اور ان سے پیدا تنازعات سے کہیں نہ کہیں کچھ شبہ ضرور پیدا ہوتا ہے ۔یہ اشو پرانا ہے لیکن اشو پرانا ہے جج صاحبان کو بھی اپنے اثاثوں کو جنتا کے سامنے لانا چاہئے۔1997 میں سپریم کورٹ نے ایک پرستاﺅ پاس کیا تھا جس کے مطابق ہر جج کو اپنے پراپرٹی اور لین داری کے بارے میں جیف جسٹس کو بتانا ہوتا ہے۔بعد میں ایک اور پرستاﺅ اس سلسلہ میں پارلیمانی کمیٹی اپنی ایک رپورٹ میں یہ کہہ چکی ہے کی ججوں کے اثاثوں کے اعلان کو ضروری بنانے کے لئے ایک قانون لانا چاہئے۔دراصل جب تک ججوں کی جانب سے باقائدہ طور سے اپنے اثاثوں کی تفصیل کو عام کرنے کے عمل کو تنظیمی شکل میں نہیں کیا جائے گا تب تک اس سلسلہ میں صرف ذاتی نوعیت پر کی گئی پہل یا عزم کے بوطے پر اس میں مسلسل بنائے رکھنا مشکل ثابت ہوگا جہاں ہم جیف جسٹس سنجیو کھنا کے اس فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں وہیں یہ بھی کہنا چاہیں گے کی عدلیہ کے کام کاج میں کئی ستح پر بہتری لانے کی ضرورت ہے ۔عدلیہ کے منصفانہ و آزاد کردار انتہائی اہم ہو گیا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں