امریکہ میں ٹرمپ کے خلاف احتجاج!
جہاں تقریباً ساری دنیا میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے وہیں ان کے اپنے دیش امریکہ میں بھی اب جم کر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ٹرمپ کے خلاف عالم یہ ہے کے پچھلے دنوں ایک ڈیموکریٹک سنیٹر نے امریکہ کانگریس نے سب سے لمبی تقریر کی اور رکارڈ بنایا سنیٹر کاری بکر مسلسل 25 گھنٹے سے زیادہ وقت تک صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف بولے انہوںنے اپنی تقریر شروع کی اور منگلوار کی شام ختم کی بغیر کسی بریک کے ایک بت کی طرح کھڑے ہوکر دی گئی تقریر میں غیر معمولی ہمت کا مظاہرہ کیا ۔انہوںنے سنٹ کے اس قائدہ کا فائدہ اٹھایا جو سنیٹروں کو ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف مہم چلانے اور ان کی ساخ بنانے کے لئے معاد وقت کے بغیر اجازت دینا ہے ۔اپنی تقریر میں کئی جگہوں پر شہری حقوق لیڈر جون لوئس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوںنے آخر میں اپنے الفاظ کو دہرایا ۔ان کی پریشانی میں پڑوگے ضروری پریشانی میں پڑوگے ۔امریکہ کی روح کو بچانے میں مدد کرو ۔وہیں دو دن پہلے ڈونالڈ ٹرمپ اور ان دوست عرب پتی ایلن مسک کے خلاف سبھی 50 ریاستوں کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک کناڈا اور میکسیکو میں بھی مظاہرہ کیا گیا ۔اس میں 150 ورکر گروپوں نے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا ۔جس میں واشنگٹن ڈی سی اور صدر کے فلوریڈا کے پاس بہت زیادہ تعداد میں لوگ شامل ہوئے ہیں ۔ہینڈس آف امریکہ کا نارہ لگاتے ہوئے بھی ٹرمپ اور سرکاری محکمہ کے ڈائرکٹر ایلن مسک کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں ۔ہینڈس آف کا مطلب ہمارے حقوق سے دور رہو ۔اس نارے کا مقصد یہ جتانا ہے مظاہرین نہیں چاہتے کے ان کے حقوق پر کسی طرح کنٹرول ہو ۔ٹرمپ انتظامیہ اور ڈی او جی ای کے مخالفوں نے بجٹ کٹوتی اور ملازمین کی چھٹنی کے ذریعہ سے فیڈرل حکومت کے اختیارات اور سرکار سائز کر کم کرنے کی کوششوں کے خلاف مظاہرے کئے گئے ہیں ۔وائٹ ہاﺅس میں اتوار کو کہا کے 50 سے زیادہ ملکوں نے ٹیرف کو لیکر صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے بات چیت کی مانگ کی ہے۔تاکہ امریکہ کا ایکسائز ٹیرف کو کم کیا جا سکے ۔امریکی صدر ٹرمپ کے نئی ٹیرف پالیسی کے اعلان کے بعد دنیا بھر میں کھل بلی مچ گئی ہے۔اور متاثرہ ملک اس سے نمٹنے کی تیاری میں لگے ہیں ۔اور انہوںنے امریکہ صدر کے اس اعلان کی نکتہ چینی کی ہے ۔کل ملاکر امریکہ کے اندر باہر سبھی جگہ ٹرمپ کی پالیسیوں کی مخالفت ہو رہی ہے۔امریکہ کے مظاہروں میں لاکھوں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر مظاہرے کئے ۔قابل غور بات یہ ہے کے اتنی تعداد میں سڑکوں پر لوگوں کے اترنے کے باوجود کہیں بھی تشدد نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی گرفتاری ہوئی سب خاموشی سے نمٹ گیا ۔امریکہ کے اندر ٹرمپ اور ایلن مسک کی مخالفت بڑھتی جا رہی ہے اور لوگ اپنے آپ کو کوس رہے ہیں ۔انہوںنے کیسے خاموشی سے پالیسی کو بدلہ ہے احتجاج بڑھتا جا رہا ہے ۔اور خاموشی سے اپنے دیش کی ان کو باگ ڈور سونپ دی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں