اسرائیلی حملے کے بعد ایران کی مشکل !
جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات میں ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد سے مشرقی وسطیٰ میں جنگ کا بحران اور گہرا ہو گیا ہے ۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور ان کے چیف مشیر جو فیصلے لے رہے ہیں اس کے مرکز میں علاقہ میں اور بھی بدتر حالات پیدا ہونے سے بچانا یا خطرہ اٹھانا شامل ہو سکتا ہے ۔انہیں کئی مشکلیں اور متبادلوں میں سے سب سے کم برے متبادل پر فیصلہ کرنا ہوگا ۔اس کے ایک فیصلے میں بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ایک اور جوابی حملے کا متبادل ہے ۔لیکن اسرائیل نے پہلے ہی وارننگ دے دی ہے کہ اگر ایسا ہوا تو وہ پھر سے جوابی حملہ کرے گا ۔ممکنہ طور پر ایران کے سپریم لیڈر اور ان کے مشیر وہی فیصلہ لے سکتے ہیں جس سے ایران کے اسلامی حکومت کے وجود اور ایرانی عوام کو کم سے کم نقصان ہو ۔برطانیہ کے پی ایم کیمر اسٹارمر وامریکہ اس دلیل سے متفق ہیں کہ اسرائیل نے یہ کاروائی اپنی حفاظت میں کی ہے ۔اسٹارمر نے اس بات پر واضح ہو ں کہ اسرائیل کو ایرانی جارحیت کے خلاف خود کی حفاظت کرنے کا حق ہے ۔ایران کو جواب نہیں دینا چاہیے اور آگے علاقائی کشیدگی بڑھانے سے بچنا چاہیے اور سبھی فریقین کو تحمل برتنا چاہیے ۔اتوار کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے شوشل میڈیا پر لکھا کہ اسرائیل نے غلط قدم اٹھایا ہے ۔ہمیں انہیں ایران کے لوگوں کی طاقت اور مصمم عزم اور پہلے کے بارے میں بتانا ہوگا ۔اسرائیل نے مہینوں پہلے ہی حملے کی رفتار طے کر دی تھی ۔7 اکتوبر 2023 کو حملے میں قریب 1200 لوگ مارے گئے تھے ۔مرنے والوں میں زیادہ تر اسرائیلی تھے ۔وہیں 70 سے زیادہ غیر ملکی بھی شامل تھے ۔ایران نے کئی بار اشارہ دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ پوری طرح سے جنگ نہیں چاہتا ۔اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ ایران اور اس کے ساتھیوں پر اس کی وجہ سے پڑ رہے دباو¿ کو روکنے کے لئے ایران تیار تھا ۔ایران کے لوگوں کو لگا کہ اس کے پاس مشرقی وسطیٰ جنگ سے بہتر قدم ہے ۔اس کے بجائے ایران نے اپنے ساتھیوں پر اور کراکسی کاروائی کا استعمال کرکے اسرائیل پر حملے کروائیے جو اب بھی جاری ہیں ۔یمن میں حوثیوں نے لال ساغر میں تباہی مچائی ہوئی ہے ۔لبنان اور غزہ سے راکٹ حملے ہو رہے ہیں ان حملوں کی وجہ سے کم سے کم 60000 اسرائیلوں کو اپنے گھروں سے باہر نکلنے پرمجبور ہونا پڑا ۔لبنان میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 2ہزار سے زیادہ لوگ مارے جاچکے ہیں اور 12 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں ۔غزہ میں تو یہ تعداد اب 45 ہزار سے زیادہ مرنے والوں کی پہنچ چکی ہے ۔لاکھوں لوگ گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں اسرائیل نے باہری امداد پر بھی پابندی لگا دی ہے ۔اگلے مہینے پانچ نومبر کو امریکی صدارتی چناو¿ ہیں ہمیں نہیں لگتا تب تک ایران کوئی جوابی کاروائی کرے گا اور نا ہی اسرائیل کوئی حملے کو انجام دے گا ۔5 نومبر کوامریکی چناو¿ اسرائیل اور ایران کے لئے خاص ہیں کیوں کہ یہ طے کر سکتے ہیں کہ اب آگے کیا ہوگا ؟ چناو¿ میں اگر ٹرمپ کامیاب ہوتے ہیں تو ایران کے نیوکلیائی پروگرام ،تیل اور گیس ٹھکانوں پر حملے سے بائیڈن کے موازنہ میں کم فکرمند ہو سکتے ہیں ۔ایران کی سب سے قیمتی اثاثوں پر حملہ نہ کرنے کا اسرائیل کا فیصلہ شاید ایران کو اپنے رد عمل سے روکنے کا موقع دے سکتا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں