مہاراشٹر میں لڑائی اصلی اور نقلی میں ہے !

چاہے معاملہ مہاراشٹر اسمبلی چناو¿ کا ہو ،چاہے یوپی میں اسمبلی ضمنی چناو¿ کا ہو دونوں ہی جگہوں پر اتحادیوں کا امتحان ہے ۔آج مہاراشٹر کی بات کریں تو وہاں اتحادیوں کے درمیان سخت مقابلہ تو ہے ہی ساتھ ساتھ وہاں سب کی نظریں اتحاد سے زیادہ اصلی اور نقلی پر لگی ہوئی ہیں ۔میں بات کررہا ہوں شیو سینا کے دونوں گروپوں کی اور پوار خاندان میں چاچا بھتیجے کی لڑائی کا ۔مہاراشٹر اسمبلی میں دو اتحادیوں مہایوتی اور مہا وکاس اگھاڑی آمنے سامنے ہیں ۔دونوں اتحادوں میں خاص طور پر تین تین پارٹیاں شامل ہیں لیکن اصل میں مہاراشٹر چناو¿ میں اہم مقابلہ دو پارٹیوں کے درمیان ہے ۔ تقسیم کے بعد دونوں پارٹیوں سے ٹوٹ کر بنی چار پارٹیوں کے بیچ میں خود کو ووٹر کے سامنے اصل پارٹی ثابت کرنے کی چنوتی ہے ۔سال 2019 اسمبلی چناو¿ کے بعد مہاراشٹر کی سیاست کافی بدلی ہے ۔کبھی بھاجپا کی سب سے مضبوط اتحادی مانی جانی والی شیو سینا کے کانگریس اور این سی بی کے ساتھ آنے سے ریاست کی سیاست کے تجزیہ بدل گئے ہیں ۔اس کے بعد 2022 میں شیو سینا اور این سی پی میں ٹوٹ نے ریاست کی سیاست میں نئے سیاسی حالات پیدا کر دئیے ہیں ۔شیو سینا اور این سی پی ٹوٹ کر دو پارٹیوں سے چار پارٹیوں میں بدل گئی ۔لوک سبھا چناو¿ میں مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے ) بھاجپا کی قیادت والے مہا یوتی اتحاد پر بھاری پڑی ہے ۔ایم وی اے میں شامل کانگریس شیو سینا اور این سی پی (ایس پی ) 48 میں سے 30 سیٹ جیتنے میں کامیاب رہیں ۔جبکہ مہایوتی میں شامل بھاجپا ،شیو سینا (سندھے گروپ ) این سی پی (اجیت پوار ) کے حصہ میں صرف 17 سیٹیں آئیں ۔اس چناو¿ میں سابق وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا نے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندھے کی قیادت والی شیو سینا کے مقابلے بہتر پرفارمنس دی ۔اسی طرح سینئر لیڈر شردپوار کی قیادت والی این سی پی نے اجیت پوار کی این سی پی سے اچھی پرفارمنس دی ۔ایسے میں مہاراشٹر چناو¿ میں مہا وکاس اگھاڑی اور مہایوتی میں سیدھا مقابلہ ہونے کے باوجود اصل لڑائی شیو سینا اور این سی پی کے الگ الگ گروپوں کے درمیان ہے ۔اسمبلی چناو¿ میں ووٹر اپنے ووٹ کے ذریعے ثابت کریں گے کہ ادھو ٹھاکرے اور یکناتھ شندھے میں اصلی شیو سینا کس کی ہے ۔اسی طرح چاچا شردپوار اور بھتیجے اجیت پوار کی صدارت والی کونسی این سی پی زیادہ بااثر ہے ۔لوک سبھا چناو¿ کے نتیجوں کو اسمبلی چناو¿ کی سیٹ کے مطابق دیکھیں تو ایم وی اے 156 اور مہا یوتی 126 سیٹوں پر بڑھت بنانے میں کامیاب رہی ہے ۔اس لئے شیو سینا اور این سی پی کے دونوں گروپوں کے درمیان آمنے سامنے کی لڑائی ہے ۔ساتھ ہی اپنے اپنے گڑھ کو برقرار رکھنے کی بھی چنوتی ہے ۔شیو سینا کے دونوں حصوں کے بیچ جہاں کونکن کی 39 سیٹ پر اہم مقابلہ ہے ۔اس خطہ کی 26 سیٹ پر ادھو کی شیو سینا اور شندھے کی شیو سینا آمنے سامنے ہیں ۔اسی طرح مغربی مہاراشٹر کی 58 سیٹ پر مقابلہ شردپوار ا جیت پوار کی قیادت والی این سی پی کے درمیان ہے ۔سال 2019 کے اسمبلی چناو¿ میں ا ین سی پی نے اس خطہ میں بہتر پرفارمنس دی تھی ۔اس چناو¿ میں این سی پی نے 54 سیٹیں جیتی تھیں لیکن بعد میں ٹوٹ کے بعد 40 اسمبلی سیٹ اجیت پوار کے ساتھ چلی گئیں ۔ریاست میں حکمراں مہایوتی اتحاد میں شامل ہو گئے ۔کل ملا کر مہاراشٹر میں اتحادیوں کے درمیان لڑائی تو ہے ہی ساتھ ساتھ اصل اور نقل کی لڑائی بھی چل رہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!