چناو بعد وادی میں لوٹی دہشت گردی!
اتوار کو جموں کشمیر کے گاندر بل ضلع میں ایک زیر تعمیر ٹنل کے پاس شدت پسندیوں کا حملہ ہوا جس میں دو مزدوروں کی موقع پر موت ہو گئی جبکہ ڈاکٹر اور دیگر چار مزدوروں کی اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوئی اور غیر وادی کے لوگوں کی پہچان ڈاکٹر شہنواز ،فہیم ،نظیر،کلیم،محمد حنیف اور ششی ابرول ،انل شکلا اور گرمیت سنگھ کی شکل میں ہوئی ہے ۔شدت پسندوں نے یہ حملہ اس وقت کیا جب گاندر بل میں سونمرگ علاقہ کی گونڈو میں سرنگ پروجیکٹ پر کام کررہے مزدور ا ور دیگر ملازم دیر شیام اپنے کیمپ میں لوٹ آئے تھے ۔دونوں مزدوروں کی موقع پر موت ہو گئی باقی کی اسپتال میں علاج کے دوران ہوئی ۔دیگر زخمیوں کا علاج چل رہا ہے ۔8 اکتوبر کو جموں کشمیر نتائج آگئے تھے اور سرکار بننے کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب یہ شدت پسندی حملہ ہوا ۔کشمیر وادی میں مہینوں بعد ایسا ہوا ہے کہ سات دن میں ہی چار آتنکی حملوں میں تین لوگوں کی جان چلی گئی ۔18 اکتوبر کوشوپیاں میں ہو ئے آتنکی حملے میں بہار کے مزدور کی موت اور 20 اکتوبر کو گاندر بل میں 6 غیر کشمیری لوگوں اور ایک مقامی ڈاکٹر کی موت ہو گئی ۔24 اکتوبر کو گلمرگ میں فوج کی گاڑی پر ہوئے حملے میں تین جوان اور دو مقامی پورٹر کی جان گئی ۔اسمبلی چناو¿ کے بعدیہ حملے تیزی سے بڑھے ہیں ۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جموں کشمیر میں پر امن چناو¿ ہونے سے پاک سے اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی بوکھلا گئی ہے ۔اب پاک حمایتی یہ آتنکی اپنی موجودگی دکھانا چاہتے ہیں اب وہ حساسیت چاہتے ہیں کہ جموں کشمیر میں چنی ہوئی سرکار بنا کر بھلے ہی آپ نے جمہوریت کا پرچم بلند کر دیا ہو لیکن ہم ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں ۔1989سے لگاتار وادی میں شورش پھیلانے کی کوشش کررہا ہے پاکستان لیکن منصوبوں میں وہ کامیاب نہیں ہو پایا ۔جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے حملوں کو بزدلانہ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی تھی ۔انہوں نے ایکس پر لکھا کہ سونمرگ علاقہ میں گگن جیر میں غیر مقامی مزدوروں پر بزدلانہ حملے کی بے حد تکلیف دہ خبر ہے ۔یہ لوگ علاقہ میں ایک مشط بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹ پر کام کررہے تھے ۔یہ نہتے بے قصور لوگوں پر ہوئے اس حملے کی سخت مذمت کرتا ہوں اور ان کے رشتہ داروں کے تئیں اپنے دکھ کا اظہار کرتا ہوں ۔پچھلے کچھ دنوں سے لگاتار ہوتے حملے پولیس انتظامیہ اور وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے لئے بڑی چنوتی ہیں ۔پوری ریاست میں آتنکوادی واقعات پر روک لگانے کے لئے خفیہ مشینری ،سیکورٹی اقدامات کے چاک و چوبند اقدام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امن بگاڑنے والے گروہوں کو شکست دی جاسکے ۔حالانکہ علیحدگی پسندوں اور دہشت گردی کو جنتا کی حمایت نہیں ہے جو اور تمام دھمکیوں کے باوجود اسمبلی چناو¿ کے لئے خود آکر ووٹ دیااور جمہوریت کی حمایت کی لیکن مشکل یہ ہے کہ سرحد پار سے آنے والے دراندازوں کا چھوٹا سا گروپ علیحدگی پسندی کو پاک فوج کے اس دعوے کو بڑھاوا دے رہا ہے ۔مرکز اور ریاستی سرکار کو اپنے سیاسی اختلافات کو درکنار کرتے ہوئے مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہیے اور ان تشددکے واقعات کو روکنے کے لئے پختہ حکمت عملی بنانی چاہیے ۔چناو¿ ختم ہو گئے ہیں جنتا نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اب اپنے وعدے پورے کرنے کی چنوتی ریاستی سرکار کی ہے ۔انتظامیہ اور مرکزی سرکار کی بھی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں