جے پرکاش اگروال بنام پروین کھنڈیلوال!

پرانی دہلی چاندنی چوک پارلیمانی سیٹ نہ صرف ایک وقار کی سیٹ ہے بلکہ کئی معنوں میں تاریخی بھی ہے ۔اس مرتبہ اہم مقابلہ کانگریس کے لیڈر جے پرکاش اگروال اور بھاجپا کے امیدوار پروین کھنڈیلوال کے درمیان ہے ۔پروین کھنڈیلوال بڑے تاجر ہیں اور ٹریڈ فیڈریشن کے عہدیدار بھی ہیں ۔جے پرکاش اگروال سیاست کے پرانے کھلاڑی ہیں اور دہلی کی جانی مانی ہستیوں میں شمار کئے جاتے ہیں ۔وہ ملنسار مجاز کے ہیں اور لوگوں کی ہر ممکن مدد کو تیار رہتے ہیں ۔لوگوں کے دکھ سکھ میں ہمیشہ شریک ہوتے ہیں ۔جے پرکاش اگروال چاندنی چوک سیٹ سے چوتھی بار پارلیمانی چناو¿ لڑرہے ہیں اس پارلیمانی حلقہ سے وہ پہلے تین بار ایم پی رہ چکے ہیں ۔چاندنی چوک حلقے میں پلے بڑھے جے پرکاش اگروال کا یہ آٹھواں لوک سبھا چناو¿ ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ حریف پارٹیوں کو شاید چاندنی چوک کی جغرافیائی اور لوک سبھا حلقہ کی پوری اور صحیح جانکاری نہیں ہے ۔جے پرکاش اگروال کا پریوار قریب 100 سال سے چاندنی چوک میں بسا ہوا ہے ۔چاندنی چوک میں واقع کناری بازار کے نوگھرا سیاسی حلقہ ایک اہم مرکز رہا ہے ۔یہاں مکان نمبر 1998 آزادی سے پہلے مجاہدین آزادی کا بسیرا رہا ہے ۔لالہ رام چرن اگروال اسی گھر میں رہا کرتے تھے وہ اسی مکان سے آزادی کی لڑائی میں تین مرتبہ جیل گئے پھر انہوں نے 1945 میں میونسپل کمیٹی کا پہلا چناو¿ لڑا اور کامیابی حاصل کی تب نوگھراں کا سیاسی سفر شروع ہوا اور اب تک جاری ہے ۔آج عام آدمی پارٹی اور کانگریس اتحاد انڈیا کی جانب سے مشترکہ امیدوار جے پرکاش اگروال اسی گھر میں رہتے ہیں اور وہیں سے لوک سبھا چناو¿ کے لئے دس مرتبہ کھڑے ہوئے ہیں ۔جے پرکاش اگروال نے بتایا کہ اس گھر سے اب تک قریب 20 چناو¿ لڑے جا چکے ہیں یہ اپنے آپ میں دہلی میں ایک ایسا مکان ہے جہاں سے اتنے چناو¿ لڑے گئے ۔جے پرکاش اگروال نے بتایا کہ 1983 میں کارپوریشن کا ممبر چناگیا ۔1984 سے اب تک اسی مکان سے لوک سبھا کے 10 چناو¿ لڑ چکا ہوں اسی گھر سے راجیہ سبھا کا چناو¿ بھی لڑا ہے اور آج بھی اسی گھر کے پتہ پر الیکشن آئی کار ڈ ہے ۔بھلے اب میں یہاں نہیں رہتا ہوں لیکن آنا جانا برابربنا ہوا ہے ۔یہاں بھائی کا دفتر ہے کسی وقت یہاں ایک گیٹ میں 9 گھر ہوا کرتے تھے لہذا اس کا نام نو گھراں پڑگیا ۔جے پرکاش نے بتایا کہ پنڈت جواہر لال نہرو خانے پینے کے شوقین تھے اور وہ یہاں گلی پراٹھے والی میں پراٹھے کھانے آئے تھے تب ہمارے گھر بھی آئے تھے ۔لال بہادر شاستری جی بھی اس مکان میںآچکے ہیں جب میرے والد لالہ رام چرن اگروال کی موت ہوئی تھی تب اندرا گاندھی بھی گھر پر اائی تھی ۔جے پرکاش اگروال نے اپنی نامزدگی داخل کرنے کے موقع پر بتایا کہ وکاس کے نام پر جنتا کے ساتھ مزاق کیا گیا ہے ۔اور وہ اچھے کام کے لئے انہیں جتائے گی ۔ان کا کہنا ہے کہ چاندنی چوک کی جنتا اچھی طرح سے جانتی ہے کہ حلقہ میں وکاس کا کام بالکل ٹھپ ہو گئے ہیں اور بھاجپا ایم پی کے ذریعے مسلسل دس سال تک جنتا کو ٹھگا گیا ۔جے پرکاش اگروال پر کوئی بھی مجرمانہ مقدمہ نہیں ہے ۔وہ صاف گو ہیں اب دیکھتے ہیں ۴جون کو لوگ ان کی قسمت کے بارے میں کیا فیصلہ سناتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!