کشمیر میں بی جے پی چناو ¿ کیوں نہیں لڑ رہی ہے؟

جموں وکشمیر سے چار سال پہلے آرٹیکل 370 ہٹانے والی برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی نے فیصلہ لیا ہے کہ وہ کشمیر وادی میں لوک سبھا چناو¿ میں اپنے امیدوار نہیں اتارے گی اور مسلم اکثریتی کشمیر وادی کی تینوں سیٹوں میں سے ایک سیٹ پر بھی اپنا امیدوار نہیں کھڑا کرے گی ۔سیاسی تجزیہ نگاروں اور اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ بھاجپا کا یہ فیصلہ یہاں کے لوگوں کے درمیان غصہ کی طرف اشارہ کرتا ہے جسے پارٹی مان رہی ہے ۔کشمیر اور دہلی کے درمیان دہائیوں سے رشتہ کشیدہ رہے ہیں ۔حکومت ہند کے خلاف کٹر پسند اور اسے دبانے کے لئے ہوئی فوجی کاروائی نے پچھلی تین دہائیوں سے یہاں بہت سے لوگوں کی جان لے لی ہے ۔حالات تب اور خراب ہوئے جب سال 2019 میں وزیراعظم نریندر مودی کی سرکار نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر جموں اور کشمیر کو دو مرکزی حکمراں ریاستوں میں بدل دیا اورجموں و کشمیر اور لداخ یہ دو ریاستیں بنیں ۔ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 جموں وکشمیر کو اچھی خاصی مختاری دیتا تھا۔ساتھ ہی مرکزی حکومت نے انٹر نیٹ اور کمیونیکیشن سسٹم کو بھی محدودکرتے ہوئے تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت سینکڑوں لیڈروں کو مہینوں جیل میں ڈالے رکھا تب سے پی ایم مودی اور ان کے وزیر سال 2019 میں لئے گئے فیصلے کو نا صرف صحیح بتاتے ہیں بلکہ اپنے بڑے کارنامے بھی گناتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہوئے تھکتے نہیں کہ اس سے جموں اور کشمیر میں امن لوٹا ہے اس لئے عام چناو¿ میں کسی بھی امیدوار کو میدان میں نہ اتارنے کے پارٹی کے فیصلے پر حیرانی ہو رہی ہے ۔ہندو اکثریتی جموں کی دونوں سیٹیں فی الحال بھاجپا کے پاس ہیں لیکن مسلم اکثریتی کشمیر وادی کی تینوں سیٹوں میں سے ایک بھی سیٹ بھاجپا کے پاس نہیں ہے ۔جہاں تک یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کشمیر میں دہشت گردی پر قابو پایا گیا ہے ۔یہ بھی صحیح نہیں ہے ۔کشمیر میں 2021 سے لیکر اب تک 50 سے زیادہ نشانہ بنا کر ہلاکتیں ہوئی ہیں ۔کیا کشمیر وادی میں اپنا امیدوار کو نہ کھڑا کرنے کے پیچھے یہ نظریہ تو نہیں ہے کہ پارٹی نے یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہے ۔کشمیر کی تینوں سیٹوں پر امیدوار اعلان نہ کرنے کے مسئلے پر بھاجپا کے ایک سینئر لیڈر کہتے ہیں کہ بڑا نشانہ پانے کے لئے چھوٹے اشو چھوڑنے پڑتے ہیں ۔پارٹی نے کشمیر میں دو چھوٹی سیاسی پارٹیوں کے این ڈی اے میں شامل کرنے کا پلان بنایا ہے ۔انہیں پارٹیوں کی حمایت کرے گی لیکن پارٹی کا بڑا نشانہ نیشنل کانفرنس کو ہرانا اور درپردہ طور سے پی ڈی پی کو بھی جتانا ہے ۔کیوں کہ نیشنل کانفرنس کانگریس اتحاد کا حصہ ہے ۔پی ڈی پی چناو¿ جیت کر بھی کانگریس کے ساتھ نہیں جائے گی ۔وہ بی جے پی کا ساتھ دے سکتی ہے ۔بھاجپا کو امید تھی کہ آرٹیکل 370 ہٹنے سے وہاںپارٹی کا مینڈیٹ بڑھے گا لیکن کشمیر مین اس کا کوئی اثر نہیں پڑا ۔یہاں سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کو کارنامہ بتا کر دوسری ریاستوں میں اس کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے ۔اپوزیشن لیڈروں کا الزام ہے کہ بھاجپا 2019 میں لئے گئے اپنے فیصلے کو ریفرنڈم میں تبدیل ہونے سے بچانا چاہتی ہے اس کی وجہ سے اس نے کشمیر میں چناو¿نہیں لڑنے کا فیصلہ کیاہے ۔سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر لوگ آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے فیصلے سے خوش ہوتے ہیں تو بھاجپا چناو¿ لڑنے سے پیچھے نہیں ہٹتی ۔بھاجپا خود کو بے نقاب نہیں کرنا چاہتی اور چہرے کوبچانے کے لئے اس نے چناو¿ نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!