پپو یاد ونے مقابلے کو دلچسپ بنادیا!

پپو یادو کی بطور آزاد امیدوار موجودگی نے پورنیا چناو¿ کو دلچسپ بنا دیا ہے ۔پیر کو نام واپسی کی آخری تاریخ تھی لیکن پپو یاد ونے اپنا پرچہ واپس نہیں لیا اب اپنے چناو¿ نشان کینچی کو لیکر گھوم رہے ہیں ۔کہتے ہیں کہ اسی کی دہار سے مہا گٹھ بندھن اور این ڈی اے امیدواروں کی جیت کو کاٹوں گا ۔پورنیا کی دیو تلے جنتا بطور آزاد امیدوار ایک بار پھر ایم پی چنے گی۔اس سے آر جے ڈی اور کانگریس دونوں کے نیتاو¿ں میں کشیدگی ہے ۔پپو یادو کہتے ہیں کہ پورنیا سے مجھے گہرا پیار ہے ۔اور مجھے ایک بچے کی طرح پورنیا کے لوگ دیکھتے ہیں یہاں ہندو ،مسلمان میں کوئی امتیاز نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ سبھی مجھے بے حد پیار کرتے ہیں اور میرے دل میں بھی پورنیا بسا ہوا ہے ۔یہاں سے انڈیا اتحاد کی بھارتی نے پرچا بھرا ہے وہ آر جے ڈی امیدوار ہیں ،پانچ دہائی سے ممبر اسمبلی رہی ہیں ۔بہار میں وزیر رہی ایشا بھارتی اس دفع یہ سپولی کی ممبر اسمبلی جنتادل یونائٹڈ کے ٹکٹ پر جیتی تھیں اس سے استعفیٰ دے کر آر جے ڈی کی لال ٹین تھام لی اور آر جے ڈی نے سیٹ بٹوارے کے پہلے ہی انہیں چناو¿ نشان دے دیا ۔یہ بھی چناوی د نگل میں ڈٹی ہیں ۔ان کے پرچے داخل کرانے تیجسوی یادو خود آئے تھے ۔بتاتے ہیں کہ حالانکہ لال پرساد اور راہل گاندھی کے سمجھانے پر بھی آزاد امیدوار کے طور پر پپو یادو نے پرچہ داخل کر دیا ۔اب دقت یہ ہے کہ کانگریسی نیتا راہل گاندھی کو بیمابھارتی کے لئے کمپین کے لئے پبلک ریلی کرنے کی دعوت دی گئی ہے ۔کیا راہل آر جے ڈی امیدوار کے حق میں پرچار کرنے آتے ہیں یا نہیں یہ دیکھنا ہے ۔ان دونوں کا مقابلہ جنتا دل یونیفائڈ امیدوار و موجودہ ایم پی سنتوش کمار سے ہے ۔پورنیا کے ووٹر انہیں پھر منتخب کرتے ہیں یا نہیں ؟ لیکن مقابلہ تکونا ہونے کا امکان ہے ۔ویسے 1999 والی پوزیشن بھی پورنیا دہرا سکتا ہے ۔اس چناو¿ میں پپو یادو بطور آزاد امیدوار کامیابی حاصل کئے تھے ۔ویسے بیما بھارتی کے شوہر ابھدیش منڈل مجرمانہ ساکھ کے ہیں ۔ان کے خلاف کئی تھانوں میں ایک درجن مقدمے درج ہیں وہیں پپو یادو کی ساکھ بھی دبنگ لیڈر کی رہی ہے لیفٹ پارٹی ایم ایل اے اجیت سرکار کے قتل معاملے میں سزا ہونے کی وجہ سے 2009 کا چناو¿ نہیں لڑ سکے تھے ۔2013 میں اپر عدالت سے یہ بری ہو گئے تھے ۔پپو یادو کے میدان میں رہنے سے پورنیا کا مقابلہ دلچسپ ہو گیا ہے ۔سب سے زیادہ پریشانی کانگریس کو ہے جس نے پپو کو یہاں سے لڑانے کے لئے وعدہ کیا تھا یہی نہیں پپو یاد و نے اپنی پوری پارٹی کو کانگریس میں شامل کر لیا تھا ۔آر جے ڈی کو بھی کانگریس کی مجبوری سمجھنی چاہیے تھی اور پورنیا کی سیٹ کانگریس کے لئے چھوڑ دینی چاہیے تھی ۔خیر جو ہونا تھا سو ہوگیا اب دیکھیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!