سپا اور بسپا کیا موقع تلاش رہی ہے؟

مغربی اتر پردیش میں بی جے پی کے خلاف ٹھاکر برادری کے لیڈروں کا غصہ نظر آ رہا ہے ۔پارٹی نے اس برادری کے امیدواروں کو امید سے کم ٹکٹ دئے ہیں اس سے ٹھاکروں میں ناراضگی کی خبریں آ رہی ہیں انگریزی اخبار دی انڈین اکسپریس نے اس پر مفصل رپورٹ شائع کی ہے اخبار لکھتا ہے کے سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کو اس ناراضگی میں اپنے لئے موقع نظر آ رہا ہے اور وہ اونچی برادریوں کے امیدواروں سے رابطہ بڑھانے کی کوشش میں لگ گئیں ہیں ۔خبر کے مطابق اتوار کو غازی آباد میں مایا وتی نے ایک ریلی میں بی جے پی پر چھتریے (ٹھاکر راجپورت)کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا اور کہا کے ان کی پارٹی نے ٹکٹ تقسیم میں ہر فرقہ کو نمائندگی دینے کی کوشش کی ہے اخبار آگے لکھتا ہے کے غازی آباد کے بی ایس پی امیدوار نند کشور پنڈیر ٹھاکر ہیں جبکہ باغ پت کے بی ایس پی کے امیدوار پروین بنسل گوجر ہیں مایا وتی نے کہا یو پی کی بڑی برادریوں میں ٹھاکر اور راجپورت فرقہ کے لوگوں کی آبادی کافی زیادہ ہے اور یہ دیکھنا مایوس کن ہے کے اس برادری کو حمایت دینے کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی نے اترپردیش خاص کر مغربی یوپی میں انہیں کافی کم ٹکٹ دئے ہیں۔ انہوںنے کہا غازی آباد میں ہم نے چھتریہ امیدوار کو ٹکٹ دیا ہے ۔پہلے ہم نے پنجابی امیدوار کو اتارا تھا لیکن پھر ہمیں لگا کے ان کی تعداد لکشمی کھیری میں زیادہ ہے اس لئے وہاں ہم نے پنچابی سکھ امیدوار کو ٹکٹ دیا مایا وتی نے کہا کے وہ چھتریہ برادری کی ان مہاپنجایتوں کی حمایت کرتی ہے جو ان پارٹیوں کی حمایت کرنے کی بات کر رہی ہے جو ٹھاکر امیدوار اتار وہی ہیں مایا وتی کا یہ بیان سپا چیف اکھلیش یادو کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوںنے اپنی ریلیوں میں ٹھاکروں کی موجودگی پر تبصرہ کیا تھا ۔انہوںنے نوئیڈا کی ایک ریلی میں کہا تھا کے ان کے سر پر سمان کی پگڑی دیکھ رہا ہوں جو لوگ رویاتی طور سے دوسری پارٹیوں کے لئے ووٹنگ کرتے تھے آج یہاں ہیں میں ان کی سیاسی بیداری کے تئیں شکر گزار ہوں ۔اس بار وہ سائیکل کی حمایت کرنے جا رہے ہیں ۔بی ایس پی میں گوتم بدھ نگر میں چھتریہ فرقہ کے راجندر سنگھ سولنکی پر داﺅ لگایا ہے سولنکی نے کہا اس سیٹ پر ساڑھے چار لاکھ ووٹر ہیں ۔بی ایس پی ان سے جڑنے کی پوری کوشش کر رہی ہے پچھلے جمعہ کو یوپی کی جن 8 سیٹوں پر ووٹ پڑے ان میں صرف ایک ٹھاکر امیدوار کنور سرویش سنگھ کو مرادآباد کی سیٹ سے بی جے پی نے ٹکٹ دیا تھا پولنگ کے بعد ان کا دیہانت ہو گیا تھا 26 اپریل کو جن 8 سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیگے ان میں بی جے پی کی طرف سے کوئی بھی ٹھاکر امیدوار نہیں ہے ان امیدواروں میں 2 برہمن ،2 ویشہ 1 گوجر اور 1 جاٹ برادری کے امیدوار ہیں مغربی اترپردیش میں ٹھاکر برادری کے جس بڑے نیتا کو اس بار بی جے پی کی طرف سے ٹکٹ کاٹا گیا ان میں بھارتیہ سینا کے سابق صدر جنرل وی کے سنگھ شامل ہیں بی جے پی کے ایک بڑے نیتا نے بتایا کے پارٹی کے پیچ ناراضگی کا ماحول ہے ۔پارٹی کے کئی سینئر لیڈر ٹھاکروں کو منانے میں لگ گئے ہیں تاکہ ٹھاکروں کے ووٹوں کا نقصان کم سے کم ہو۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟