بسپا ممبران پارلیمنٹ میں بے چینی !

لوک سبھا چناو¿ کو لیکر مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی یعنی بسپا کے ممبران پارلیمنٹ میں بے چینی کی خبریں آرہی ہیں ۔انگریزی اخبار دی انڈین ایکسپریس نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں اتر پردیش میں بسپا کسی اتحاد کی فی الحال حصہ نہیں ہے ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مایاوتی کی پارٹی کے کئی ایم پی دوسری پارٹیوں کے رابطے میں ہیں ۔2019 لوک سبھا چناو¿ میں بسپا نے یوپی میں 10سیٹیں جیتی تھیں ۔ریاست میں بی جے پی کے بعد دوسری سب سے بڑی پارٹی تھی ۔سپا نے غازی پور سے افضال انصاری کو ٹکٹ دے دیا ہے ۔افضال انصاری 2019 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر لوک سبھا چناو¿ جیتے تھے ۔امروہہ سے ایم پی دانش علی کو پارٹی نے پہلے ہی معطل کر دیا تھا ۔مانا جار ہا ہے کہ وہ کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں ۔دانش علی راہل گاندھی کی بھارت جوڑو نیائے یاترا کے دوران منی پور میں بھی موجود تھے ۔بسپا ممبران پارلیمنٹ کی مشکل سپا نے بدھوار کو جو سیٹ شیئرنگ کا فارمولہ شیئر کیا ہے اس میں امروہہ سے کانگریس چناو¿ لڑ سکتی ہے ۔دانش علی زمین پر سرگرم بتائے جار ہے ہیں ۔رپورٹ میں لکھا ہے مایاوتی مشکل میں ہیں ۔ایسے میں بسپا کے 8 ایم پی یہ طے نہیں کر پا رہے ہیں کہ ان کو ٹکٹ ملے گا یا بھی نہیں ۔ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ ممبران پارلیمنٹ سے بسپا نے اب تک چناو¿ تیاریوں کے سلسلے میں کوئی رابطہ نہیں کیا ہے ۔بسپا کے ایم پی سپا بی جے پی اور کانگریس میں امکانات تلاش رہے ہیں ۔اس بارے میں پوچھے جانے پر پارٹی کے سینٹرل کوآرڈینیٹر رام جی گوتم نے رائے زنی کرنے سے انکار کر دیاہے ۔بسپا کے ایم پی نے کہا کہ مجھے تنظیم کی میٹنگوں میں بھی بلایا نہیں جاتا اس لئے مجھے دوسرے متبادلوں کو بھی دیکھنا ہوگا ۔جونپور سے بسپا ایم پی شیام سنگھ یادو دسمبر ،2022 میں راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوئے تھے ۔حالانکہ بعد میں یادو نے کہا وہ نجی حیثیت سے یاترا میں شامل ہوئے تھے ۔ذرائع کے حوالے سے بتایا جارہا ہے بسپا کا کم سے کم ایک ایم پی راشٹریہ لوک دل یعنی آر ایل ڈی کے رابطے میں ہے ۔مغربی یوپی سے ایک اور بسپا ایم پی بی جے پی کے رابطے میں ہے ۔ایک اور ایم پی کے ساتھیوں نے بتایا کہ وہ بی جے پی کی منظوری کا انتظار کررہے ہیں ۔ساتھیوں نے بتایا کہ اگر بسپا بی جے پی دونوں نے ٹکٹ نہیں دیا تو وہ آزاد امیدوار کے طور پر چناو¿ لڑیں گے ۔لال گنج لوک سبھا سیٹ بسپا ایم پی سنگیتا آزاد کے پتی سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو وہ بولے کہ بہن جی کے قاعدے اصول ہیں وہ اسی کے مطابق کام کرتی ہیں ۔پچھلے سال سنگیتا آزاد اپنے شوہر کے ساتھ پی ایم مودی سے ملی تھیں ۔پھر امبیڈکر نگر سے ایم پی رشتے پانڈے نے کہا کہ ابھی تو میں جہاں ہوں وہیں ہو ں میں اپنے نیتا کے آدیش کا انتظار کررہا ہوں ۔2012 کے بعد سے بسپا پارٹی میں ہوں حالانکہ 2019 میں 10 سیٹیں جیت کر مایاوتی نے اپنی طاقت دکھائی تھی ۔اس چناو¿ میں بسپا سپا کے ساتھ چناوی میدان میں اتری تھی ۔2014 میں بسپا جب اکیلی لڑی تھی جب وہ ایک بھی سیٹ نہیں جیت سکی تھی ۔2019 کے لوک سبھا چناو¿ کے بعد بسپا نے سپا سے اپنی اپنی راہیں الگ کر لی تھیں ۔اور 2022 اسمبلی چناو¿ میں اکیلے میدان میں تھیں ۔اس چناو¿ میں بسپا صرف ایک سیٹ جیت سکی تھی ۔مایاوتی نے ابھی اپنے پتے نہیں کھولے ہیں ۔واقف کاروں کا کہنا ہے کہ وہ چناو¿ کی تاریخوں کے اعلان کا انتظار کررہی ہیں ۔ان کا اعلان ہوتے ہیں وہ اپنا پلان بنائیں گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟