دہلی کی سیٹوں پر رضامندی تو بن گئی ہے لیکن ۔۔؟

لوک سبھا چناو¿ میں ووٹ تقسیم کو روکنے مقصد سے کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے دہلی کی ساتوں سیٹوں پر ہاتھ ملا لیا ہے لیکن چناو¿ جیتنے کیلئے دونوں ہی پارٹیوں کو ابھی کئی اور چنوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔دونوں پارٹیوں نے جیت کا دعویٰ کیا ہے حالانکہ یہ راہ آسان دکھائی نہیں پڑتی ۔چونکہ 2019 کے اعداد شمار بتاتے ہیں کہ بھاجپا کو کل جتنے ووٹ ملے وہ عآپ اور کانگریس کو ملے ووٹوں سے 16.3 فیصدی زیادہ ہیں ۔اتحاد کے تحت دہلی میں کانگریس کو نارتھ ایسٹ ،چاندنی چوک اور شمال مغربی سیٹ ملی ہے ۔جبکہ کانگریس کو تین میں سے دو سیٹوں میں مسلم اکثریتی سیٹ کا خیال رکھا گیا ہے ۔اعداد شمار بتاتے ہیں کہ یہ ووٹ بینک 2019 کے لوک سبھا اور 2020 کے اسمبلی اور پھر 2022 کے ایم سی ڈی چناو¿ میں کانگریس کے ساتھ جڑا رہا ۔نارتھ ایسٹ سیٹ پر مصطفیٰ آباد ،سیلم پور اور بابر پور مسلم اکثریتی اسمبلی بیش قیمتی سیٹیں ہیں اس پارلیمانی سیٹ پر 23 فیصدی اور چاندنی چوک میں 16 فیصدی سے زیادہ ووٹ ہیں ۔عام آدمی پارٹی نے جو چار سیٹیں لی ہیں اس کے پیچھے الگ الگ وجوہات ہیں ۔نئی دہلی پارلیمانی سیٹ پر خود وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کا اسمبلی حلقہ ہے ۔دہلی سرکار کے دو وزیر اسی لوک سبھا سیٹ سے نمائندگی کرتے ہیں اسی طرح ساو¿تھ دہلی میں کانگریس کے پاس کوئی مضبوط لیڈر نہیں تھا تو عآپ نے یہ سیٹ اپنے پاس رکھی ۔آتشی ساو¿تھ دہلی کو ٹے کی وزیر ہیں ۔اس کے علاوہ مشرقی دہلی پارلیمانی سیٹ بھی عآپ کے پاس ہے ۔یہاں پر منیش سسودیا کا اسمبلی حلقہ کے علاوہ کونڈلی ، ترلوکپوری جیسی ریزرو سیٹیں بھی ہیں ۔جہاں پر پارٹی مضبوط پوزیشن میں ہے ۔اگر ووٹ فیصد پر نظر ڈالیں تو نئی دہلی لوک سبھا سیٹ پر 2019 میں بھاجپا کی مناکشی لیکھی کو 54.77 فیصدی ووٹ ملا تھا جبکہ کانگریس کے اجے ماکن کو 26.91 فیصد ووٹ ملے تھے ۔اور عآپ کے برجیش گوئل کو 16.33 فیصد ووٹ ملے تھے ۔کانگریس اور عآپ کے ووٹ فیصد کو ملا بھی دیں تو بھاجپا سے کم رہا ۔وہیں ویسٹ دہلی میں بھاجپا کے پرویش ورما کو 60.05 فیصد ووٹ ملے جبکہ کانگریس کے مہا ول مشرا کو 19.92 فیصد ووٹ ملے ۔عآپ کے ولبیر جاکھڑ کو 17.00 فیصد ساو¿تھ دہلی لوک سبھا حلقہ میں بھاجپا کے رمیش بدھوڑی کو 56.57 اور کانگریس کے وجیندر کو 13.5 اور عآپ کے راگھو چڈھا کو 26.34 فیصد ووٹ ملے ۔نارتھ ویسٹ میں بھاجپا کے ہنسراج ہنس 60.48 کانگریس کے راجیش للوٹھیا کو 6.88 اور عآپ کے گنجن سنگھ رانا 21.11 فیصد ووٹ ملے ۔نئی دہلی حلقہ سے بھاجپا کے منوج تیواری 53.90 فیصد ،کانگریس کی شیلا دکشت کو 28.85 فیصد ووٹ ملے ۔عآپ کے نیتا دلیپ پانڈے کو 13.06 فیصد ووٹ ملے ۔مشرقی دہلی سے بھاجپا کے گوتم گمبھیر کو 55.35 کانگریس کو اروندر سنگھ لولی کو 24.24 عآپ کی آتشی کو 17.44 فیصد ووٹ ملے ۔چاندنی چوک میں بھاجپا کے ڈاکٹر ہرش وردھن کو 52.94 فیصد ،کانگریس کے جے پی اگروال کو 29.67 فیصد اور عآپ کے پنکج گپتا کو 14.74 فیصد ۔اتحاد تو ہو گیا ہے لیکن ووٹ فیصد کیسے بڑھائیں گے ۔عآپ پارٹی اور کانگریس اتحاد ؟ کو اس پر خاص توجہ دینی ہوگی ۔اگر یہ اتحاد بھاجپا کو کوئی چنوتی دینا چاہتا ہے تو دونوں پارٹیوں کے ورکروں میں تال میل بنانے کی چنوتی ہوگی ۔یہی نہیں دونوں پارٹیوں کے نیتا ایک دوسرے کے امیدواروں کو کامیاب بنانے میں کس حد تک اپنا رول نبھائیں گے اس پر بھی چناو¿ نتائج متا¿ثر ہوں گے ۔کل ملا کر اتحاد تو ہو گیا ہے لیکن اسے مو¿ثر ڈھنگ سے صحیح معنوں میں زمین پر اتارنے کی چنوتی ضرور ہوگی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟