روسی فوج میں ہندوستانی یوتھ !

کچھ ہندوستانی نوجوان یہ سوچ کر مشکل میں پھنس گئے کہ روس جاکر وہ لاکھوں روپے کما سکیں گے ۔ان کا دعویٰ ہے کہ ایجنٹوں نے انہیں نوکری کے نام پر بلایا اور پھر ان کی بھرتی فوج میں کروا دی ۔حالیہ دنوں میں کرناٹک ،گجرات ،مہاراشٹر ،جموں وکشمیر اور تلنگانہ سے 16 لوگ روس گئے ہیں ۔حالیہ دنوں میں خبریں آئیں کہ روس یوکرین جنگ میں روسی فوجیوں کیساتھ ہندوستانی شہری بھی ہیں جو ان کے ساتھ جنگ کے میدان میں تعینات ہیں ۔روس میں پھنسے لوگوں کے مطابق ایجنٹوں نے ان سے کہا تھا کہ انہیں روس میں ہیلپر اور سیکورٹی سے جڑی نوکریاں دی جائیں گی ۔فوج میں نہیں اس نیٹورک میں دو ایجنٹ روس میں تھے اور دو بھارت میں ۔فیصل خان نامی ایک اور ایجنٹ دوبئی میں تھا جو ان چاروں ایجنٹوں کے کنوینر کے طور پر کام کررہے تھے ۔فیصل خان بابابلاک نام سے ایک یوٹیوب چلاتا ہے ۔وہ جو ویڈیو پوسٹ کررہے ہیں ان میں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ روس میں ہیلپر کے طور پر کام کراچھی کمائی کی جاسکتی ہے ۔اس طرح وہ لڑکوں کو ان نوکریوں کی طرف راغب کرتے ہیں ۔نوکری کی تلاش رہے لڑکوں کیلئے ویڈیو میں فون نمبر دئیے گئے ہیں جہاں وہ ان سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں ۔ا ن ایجنٹوں نے کل 35 لوگوں کو روس بھیجنے کی یوجنا بنائی تھی ۔پہلے بیچ میں تین لوگوں کو 9 نومبر 2023 کو چنئی سے شارجا بھیجا گیا ۔12 نومبر کو روس کی راجدھانی ماسکو لے جایا گیا ۔16 نومبر کو فیصل خان نے 6 ہندوستانیوں کو اور پھر 7 ہندوستانیوں کو روس پہونچایا ۔ان سے کہا گیا تھا کہ انہیں ہیلپر کے طور پر کام کرنا ہوگا ۔فوجیوں کے طور پر نہیں ۔کچھ دنوں کی ٹریننگ دی گئی جس کے بعد انہیں 24 دسمبر 2023 کو فوج میں شامل کر لیا گیا ۔یہ معاملہ تب سامنے آیا جب روس گئے لڑکوں کا لمبے عرصے تک اپنے گھر والوں سے رابطہ قائم نہیں ہو سکا ۔اور حالیہ دنوں میں ان کے کچھ ویڈیو سامنے آئے جن میں یہ لڑکے مایوسی میں مدد مانگتے نظر آئے ۔دو ویڈیو وائرل بھی ہوئے ۔ایک ویڈیو میں تلنگانہ کے سفیان اور کرناٹک کے سید الیا س حسین ،محمد ثمیر احمد کا کہنا ہے کہ ہمیں کہ سیکورٹی ہیلپر کے طور پر نوکری دی گئی تھی لیکن یہاں روسی فوج میں شامل کر لیا گیا ۔روسی اکثر ہمیں فرنٹ لائن تک لے کر آئے ۔ہمیں یہاں جنگ کے میدان میں تعینات کر دیاگیا ۔بابا بلا ک کے ایجنٹ نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا ہے ۔ہندوستانیوں کو جھانسا دے کر روس لے جایا گیا ہے پھر انہیں جنگ لڑنے کیلئے مجبور کیاجا رہا ہے ۔سیکورٹی اسسٹنٹ اسامیوں پر بھرتی کرائے جانے کی بات کہہ کر ہندوستانیوں کو یوکرین روس سرحد پر تعینات کرنے کی دھوکہ دھڑی میں کئی ہندوستانی ایجنٹ شامل ہیں ۔ذرائع کے مطابق یوکرین کے ساتھ جنگ میں روس کی جانب سے قریب 100 ہندوستانی لڑکے لڑ رہے ہیں ۔بابا بلاک کے مطابق ان یجنٹوں نے ان سے فی امیدوار ڈھائی لاکھ روپے لئے ۔اور جسے معین الدین کے کھاتہ میں ٹرانسفر کئے گئے ۔یوکرینی فوج کے ڈرون حملے میں پہلی بار ایک ہندوستانی لڑکے کی موت ہوئی ہے ۔گجرات کے سورت کے 28 سالہ حیات منگا کو سیکورٹی اسسٹنٹ میں پھنسا دیا گیا تھا ۔ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اس کے سر میں کئی چوٹیں آئیں۔پتہ چلا ہے روس یوکرین سرحد کے ڈونسٹک علاقہ میں تھے ۔جہاں بدھوار کو ڈرون حملہ ہوا تھا اس حملے میں ہیمل کے سر میں چوٹیں آئیں جس سے ان کی موت ہو گئی ۔روس میں پھنسے کرناٹک کے باشندے ثمیر احمد نے بتایا جب ڈرون حملہ ہوا تب میں بھی وہاں تھا ۔ہم کھدائی کررہے تھے اسی وقت حملہ ہوا ۔میں بھارت سرکار سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہمیں جلد سے جلد بچائیں اور ان ایجنٹوں کے خلاف کاروائی کریں جنہوں نے ہمیں دھوکہ دیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!