بھارت رتن اور چناوی تجزیے

کرپوری ٹھاکر اور لال کرشن اڈوانی کے بعد مودی سرکار نے سابق وزرائے اعظم پی وی نرسمہا راو¿ ،چودھری چرن سنگھ اور بھارت میں سب انقلاب سب سرواہ کہے جانے والے زرعی سائنسداں ڈاکٹر سوامی ناتھ کو بھی بھارت رتن دینے کا اعلان کیا ہے ۔بھارت رتن دیش کا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے ۔چودھری چرن سنگھ دیش کے چھٹے وزیراعظم تھے ۔حالانکہ ان کی میعاد کافی چھوٹی تھی ۔28 جولائی 1979 کو وزیراعظم کے عہدے کا حلف لینے کے 70د نوں بعد ہی انہیں عہدہ چھوڑنا پڑا تھا ۔کیوںکہ ایوان میں اپنی سرکار کیلئے اکثریت ثابت نہیں کر پائے تھے ۔چودھری چرن سنگھ بڑے کسان لیڈر تھے ۔پی وی نرسمہا راو¿ دیش کے 10 ویں وزیراعظم تھے ۔21 جون 1991 سے 16 مئی 1996 تک وزیراعظم رہے ۔نرسمہا راو¿ کو ہندوستانی معیشت کو کھولنے کا سہرہ دیا جاتا ہے ۔انہوں نے بھارت میں بڑی اقتصادی اصلاحات کو انجام دیا ۔ڈاکٹر ایم ایس سوامی ناتھ کو بھارت میں سب انقلاب کا بانی ماناجاتا ہے ۔انہوں نے 1960 اور 1970 کی دہائی میں ہندوستانی زراعت میں بے حد انقلابی تکنیکوںکو آزمایا اور فوڈ سیکورٹی کا حدف حاصل کرنے میں اہم رول نبھایا ۔15 روز کے اندر ہی کرپوری ٹھاکر ،لال کرشن اڈوانی ،پی وی نرسمہا راو¿،چودھری چرن سنگھ کو بھارت کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز کو چناوی سیاست سے جوڑا جا رہا ہے ۔سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ وزیراعظم کا داو¿ پوری طرح چناوی ہے ۔چناو¿ آتے ہی کرپوری ٹھاکر یاد آگئے ۔جن اڈوانی کو رام مندر کی پران پرتیشٹھا سماروہ میں جانے تک نہیں دیا گیا انہیں بھارت رتن دے دیا گیا ۔مودی جی نے پچھلے دنوں پریوارواد پر بیان دیا اور کانگریس کو ایک پریوار کی پارٹی بتانے کی کوشش کی ۔تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ شاید مودی نرسمہا راو¿ کیلئے بھارت رتن کا اعلان کرکے یہ جتانا چاہتے ہیں کہ کانگریس صرف کنبہ پرستی کو توجہ دیتی ہے ۔بھاجپا یہ بھی دکھانا چاہتی ہے کہ نرسمہا راو¿ قابل وزیراعظم تھے لیکن سونیا گاندھی نے ان کی بے عزتی کی ۔بی جے پی جتانا چاہتی ہے کہ کانگریس صرف کنبہ پرستی کی وجہ سے جن قابل وزرائے اعظم کی بے عزتی کر رہی تھی بھاجپا انہیں کا سمان کررہی ہے ۔تجزیہ نگار یہ بھی کہتے ہیں کہ مودی اس بار 400سیٹوں کے پار کی بات کررہے ہیں لیکن رام مندر فرقہ پرستی کے ابھار اور فلاحی اسکیموں کی ڈلیوری اور بھار ی بھرم پبلسٹی کے باوجود وہ الگ الگ فرقوں کو خوش کرنے کیلئے بھارت رتن دے رہے ہیں ۔ان کا خیال ہے بی جے پی اگر چھوٹی چھوٹی پارٹیوں سے اتحاد کی کوشش کرتی نظر آرہی ہے تو صاف ہے اسے کہیں نا کہیں چناو¿ میں جھٹکا لگنے کا اندیشہ ستا رہا ہے ۔شاید یہ گول بندی اس لئے کی جا رہی ہے کہ بھارت رتن دینے کی سہولت کی دفعہ 18(1) میں ہے ۔1954 میں اس ایوارڈ کو شروع کیا گیا تھا اور قواعد کے مطابق ایک سال میں تین ایوارڈ دئیے جاتے ہیں لیکن مودی سرکار نے اس بار دیش میں پانچ ہستیوں کو بھارت رتن دینے کا اعلان کر دیا ہے ۔تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ یہ بھارت رتن نہیں چناوی رتن ہے ۔یہ چناوی تجزیہ سادھنے کیلئے دئیے گئے ہیں ۔کرپوری ٹھاکر کو اعزاز دینے کے بعد نتیش کمار کی سرکار پلٹ گئی ۔اسی طرح چودھری چرن سنگھ کے اعلان کے بعد طبقہ ذاتی سیاست کی ہے ۔وہ کہہ رہے ہیں کہ جو لوگ کسانوں کے سب سے بڑے ہتیشی تھے ان ہماری سرکار نے دیش کا سپریم اعزاز دے دیا ۔کسانوں کو اور کیا چاہیے ۔اے سوامی ناتھ کا عزاز کرنا اور ان کی سفارشوں کو نا لاگو کرنا ایک طرح کی دوہری سیاست ہی کہی جائے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟