کسانوں کا دہلی چلو مارچ

قریب ۲سال (2020-21)کسانوں نے جب اپنی تحریک کے تحت دہلی کی سرحدوں پر ڈیرا ڈالا تھا تب تقریباً پورے ایک سال مظاہروں کے بعد سرکار کیساتھ کچھ نکتوں پر اتفاق رائے بنا اور کسان واپس چلے گئے تھے ۔مگر اب ایک بار پھر کم از کم مارجنل پرائز کی گارنٹی کیلئے قانون کی مانگ سمیت کئی دیگر مسئلوں کیساتھ کسانوں نے دہلی چلو مارچ کے نعرے کیساتھ مظاہر ہ شروع کر دیا ہے ۔فصلوں پر ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کے علاوہ کسانوں کی طرف سے کئی پیچیدہ اشو جوڑ دینے سے آندولن لمبا کھچنے کا اندیشہ ہے ۔روڈ جام کرنے کے بعد اب ریل جام کرنے کی بھی بات ہو رہی ہے ۔سوال یہ ہے کہ آخر کسانوں کے پچھلے آندولن کے بعد سرکار کیساتھ ہوئے معاہدہ کا کیا خاکہ تھا اور اس میں بنی رضامندی کو زمین پر اتارنے کو لیکر ایسی سنجیدگی کیوں نہیں دکھائی دی کہ کسانوںکو پھر سے سڑک پر اترنے کی نوبت آئی ۔غور طلب ہے کہ دو برس پہلے کسانوں کے تاریخی آندولن کے بعد مرکزی سرکار کو پارلیمنٹ میں پاس تین زرعی قوانین کو منسوخ کرنا پڑا تھا ۔تب سرکار نے ایم ایس پی گارنٹی دینے کا وعدہ کیا تھا ۔مگر کسانوں کی شکایت یہ ہے کہ سرکار نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے اب کسانوں کے تازہ آندولن کے بعد پھر جو حالات پیدا ہو رہے ہیں اگر اسے لیکر صحیح پالیسی نہیں اپنائی گئی تو سسٹم پھر سے بدنظمی پھر سے پیدا ہو جائیگی ۔بتادیں کہ پچھلے کسان آندولن میں 750 سے زیادہ کسانوں کی جانیں گئی تھیں ۔کیا ہے کسان انجمنوں کی اہم مانگیں اس بار ؟ کسان ایم ایس پی پر قانون بنانے سوامی ناتھن کمیشنوں کی سفارشوں کو لاگو کرنے ۔سبھی فصلوں کیلئے ایم ایس پی ڈکلیئر کرنے ،اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں مبینہ طور پر کسانوں کو کچل کرمارنے کے قصورواروں پر کاروائی سمیت دیگر مانگوں کو لیکر کسان اڈیل ہیں ۔سرکار سے بات چیت ہوئی ہے وہ بے نتیجہ رہی ہے ۔کسانوں کے دو بڑی انجمنوں جوائنٹ کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ نے 13 فروری کو دہلی چلو مارچ کا نعرہ دیا تھا ۔پنجاب کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے جنرل سکریٹری سکھن سنگھ پنڈیر نے اعلان کیا تھا کہ بدھوار کو پھر پنجاب ہریانہ بارڈ ر پار کرکے دہلی میں داخل ہونے کی کوشش کی جائیگی ۔پنجاب ہریانہ کے شمبھو سرحد پر پولیس نے کسانوں پر ڈرون سے آنسو گیس کے گولے برسائے ۔ڈرون سے ایک منٹ میں آنسو گیس کے 20-25 گولے برسائے گئے ۔پولیس نے کسانوں پر ربڑ کی گولیاں بھی چلائیں ۔اب یہ آندولن سیاسی شکل لیتا جا رہا ہے ۔عآپ اور کانگریس ،سپا اور لیفٹ پارٹیوں کی حمایت سے آندولن کو اور طاقت مل گئی ہے ۔دوسری طرف چناو¿ کے عین موقع پر بی جے پی سرکار آندولن کو جلد ختم کرنے کیلئے کئی طرح سے اندرونی کوششیں میں لگی ہے ۔بی جے پی میں مارچ ختم کرانے کیلئے کئی طرح کے معاملوں پر بات ہو رہی ہے ۔آندولن کی وجہ سے نارتھ انڈیا میں لوگوں کے پریشان ہونے سے کاروباری یومیہ دفاتر جانے والوں سے لیکر دیگر عام لوگوں کو بھی پریشانی ہوگی اس سے آندولن کاریوں اور ان کے حمایتیوں اور سیاسی پارٹیوں کی حمایت کمزور ہوگی لیکن لوک سبھا چناو¿ کمپین کے دوران آندولن ایک طرف آنسو گیس کے گولے لاٹھی چارج اور دوسری طرف سے پتھر بازی ،روڈ ریل روکو سے اڈچن پیدا ہو سکتی ہے ۔امید کی جاتی ہے کہ جلد اس معاملے کا کوئی حل نکلے گا اور کسان گھر لوٹیں گے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!