اگنی ویروں کو ریگولر فائدہ ملے !

پارلیمنٹ کی ڈیفنس امور سے متعلق قائمہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ سروس کے دوران جان گنوانے والے اگنی ویروں کے کنبوں کو باقاعدہ فوجی ملازمین کی طرح سبھی فائدے ملنے چاہیے ۔کمیٹی نے ایسے کنبوں کو دی جانے والی ایکس گریشیا رقم کو ہر ایک زمرے میں دس لاکھ روپے تک بڑھانے کی سفارش کی ہے ۔موجودہ سہولیات کے تحت دیش کیلئے اپنی جان قربان کرنے والے اگنی ویروں کو فیملی پینشن جیسے ریگولر فائدے کے حقدار بھی نہیں ہیں ۔پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کسی اگنی ویر کا دیش کیلئے بلیدان ویسا ہی ہے جیسے ایک مستقل فوجی ملازمین کا ہے ۔اس لئے سیوا کے دوران اپنی جان گنوانے والے اگنی ویروں کے کنبوں کو بھی یکساں فائدے دئیے جانے چاہیے ۔مرکزی حکومت نے جون 2022 میں تینوں سیواو¿ں میں ملازمین کی جزوقتی بھرتی کیلئے اگنی ویر یعنی اگنی پتھ بھرتی اسکیم شروع کی ہے اس میں ساڑے سترہ برس سے اکیس برس کی عمر کے لڑکوں کو 4 سال کیلئے بھرتی کرنے کی سہولت ہے ان میں سے 25 فیصدی ملازمین کی سروس آگے بڑھانے کی سہولت ہے ۔ڈیفنس وزارت کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا گیا فوجوں کی موت کے معاملوں کی مختلف زمروں کیلئے ایکس گریشیا رقم الگ الگ ہوتی ہے ۔فرض کی تعمیل کے دوران حادثات و دہشت گردوں وغیر سماجی عناصر کے تشدد کے سبب موت ہونے پر 25 لاکھ روپے کی ایکس گریشیا رقم دی جاتی ہے ۔سرحد پر ہونے والی جھڑپوں اور انتہا پسندوں ، دہشت گردوں وسمندری لٹیروں کیخلاف کاروائی میں ہونے والی موت کے معاملے میں 35 لاکھ روپے کا معاوضہ رقم دی جاتی ہے اس کے علاوہ جنگ میں دشمن کی کاروائی کے دوران موت ہونے پر دستاویز کی شکل میں 45 لاکھ روپے کی رقم دی جاتی ہے ۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سرکار کو ان ہر ایک زمرے میں ایکس گریشیا کو دس لاکھ روپے تک بڑھانے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے ۔کسی بھی زمرے کے تحت کم از کم رقم 35 لاکھ روپے اور زیادہ سے زیادہ 55 لاکھ روپے ہونی چاہیے ۔پارلیمانی کمیٹی نے کہا کہ جان گنوانے والے اگنی ویروں کی قربانی کم نہیں ہوتی ۔سرکار کو پارلیمانی کمیٹی کی سفارشوں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے ۔حال ہی میں ایک اگنی ویر کی ڈیوٹی پر موت ہو گئی لیکن اسے کسی طرح کا معاوضہ نہیں ملا اس سے اگنی ویروں میں کافی ناراضگی تھی ۔امید کی جاتی ہے کہ ان بہادروں کو جو اپنی جان کی بازی دیش کیلئے دیتے ہیں انہیں ان کا پورا حق ملنا چاہیے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!