تیجسوی اور راہل گاندھی کی جوڑی

جمعہ کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے ساتھ آر جے ڈی کے تیجسوی یادو بھی بھارت جوڑو نیائے یاترا میں شامل ہوںگے۔ راہل گاندھی بھارت جوڑو نیا ئے یاترا کے دوران جمعرات کو دوسری بار بہار پہنچے۔ پچھلے مہینے یعنی جنوری میں بھی راہل گاندھی دو دن کے لیے بہار کے سیمانچل علاقے میں پہنچے تھے۔ اس دوران آر جے ڈی صدر لالو پرساد یادو کو ای ڈی نے 29 جنوری اور تیجسوی یادو کو 30 جنوری کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا۔جمعہ کو روہتاش میں راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں تیجسوی یادو نے اس بات کا ذکر او ردعویٰ بھی کیا کہ انہیں راہل گاندھی کی ریلی میں شامل ہونے سے روکنے کیلئے ہی ای ڈی نے گھنٹے بھر پوچھ تاچھ کیلئے بٹھائے رکھا تھا ۔ یعنی پہلی بار راشٹریہ جنتا دل کے کسی اعلیٰ لیڈر نے 16 فروری کو راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوا ہے۔ بہار میں گزشتہ ماہ 28 جنوری کو نتیش کمار نے گرینڈ الائنس چھوڑ کر این ڈی اے سے ہاتھ ملالیا تھا۔ اس طرح بہار میں آئندہ لوک سبھا انتخابات میں راہل گاندھی اور تیجسوی یادو کو ایک بڑا چیلنج درپیش ہوگا۔ بہار اسمبلی میں نتیش حکومت کے فلور ٹیسٹ کے دوران تیجسوی یادو نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ نریندر مودی کو بہار میں روک کر دکھائیں گے۔ بہار میں سال 2020 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں آر جے ڈی سب سے بڑی پارٹی (75 سیٹوں) کے طور پر ابھری تھی۔ تیجسوی یادو نے لالو پرساد یادو کے بغیر بھی بہار میں خود کو اور پارٹی کو مضبوط رکھا ہے۔ لالو اور تیجسوی کو ہمیشہ بہار کے ایک طبقے کی ہمدردی حاصل رہی ہے۔ مسلمانوں، یادو اور منڈل کے حامیوں کا ایک طبقہ ہے جو لالو کے ساتھ کھڑا ہے۔ جب لالو کو سزا دی گئی تو ان کے حامی ان کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔ یہ اتنا بڑا سہارا ہے کہ آج تک بہار میں بی جے پی اکیلے لالو کو ہٹا نہیں پائی ہے۔ بہار میں یہ حمایت اب تیجسوی کے پاس ہے۔ تیجسوی کے ساتھ ذات پات کے مساوات کے علاوہ نوجوانوں کا ایک طبقہ بھی نظر آرہا ہے اور نتیش کے رخ بدلنے کی وجہ سے ان کی ہمدردی تیجسوی سے زیادہ ہے۔ بہار میں راہل گاندھی نے تیجسوی یادو کو ڈرائیونگ سیٹ دی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ تیجسوی یادو بہار میں کسی بھی اتحاد کے لیے بڑا چیلنج ہوں گے۔ اسمبلی انتخابات میں تیجسوی کے سامنے کوئی بوڑھا گھوڑا یا تھکا ہوا گھوڑا ہو سکتا ہے۔ وہیں لوک سبھا انتخابات میں راہل اور مودی ہیں۔ مودی کے لیے یہ تیسرا الیکشن ہوگا۔ اس لیے یہ الیکشن بھی ان کے لیے آسان نہیں ہوگا۔ مانا جا رہا ہے کہ بہار میں جے ڈی یو کے اپوزیشن اتحاد سے نکلنے کے بعد کانگریس اور آر جے ڈی مل کر سیکولر اور مسلم ووٹوں کی تقسیم کو روک سکتے ہیں۔ ذات کے سروے کے مطابق ریاست میں 17 فیصد سے زیادہ مسلم آبادی ہے۔ تیجسوی اور راہل کے درمیان ملاقات کی ایک خاص تصویر میں راہل گاندھی اور تیجسوی ایک ہی کار میں سوار ہیں اور تیجسوی یادو ڈرائیونگ سیٹ پر ہیں۔ یہ ایک خاص تصویرمیں ہے کہ تیجسوی بہار میں اپوزیشن کی قیادت کریں گے اور کانگریس اتحادی کا کردار ادا کرے گی۔ یہی نہیں اپوزیشن کو انڈیا اتحاد میں حال ہی میں جو کچھ ہوا اس سے سبق لیتے ہوئے کانگریس تیجسوی یادو کو کافی اہمیت اور عزت بھی دیتی نظر آرہی ہے ۔تیجسوی اور راہل دونوں اس بات کی اہمیت جانتے ہیں کہ بہار میں نوجوانوں کیلئے روزگار ایک بڑا چناوی اشو بن سکتا ہے ۔راہل نے فوج میں اگنی ویر کا اشو بھی اٹھایا ۔دیکھیں راہل تیجسوی کی جوڑی کیا گل کھلاتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!