موت کی سزا پانے والے سابق ہندوستانی فوجیوں کو راحت !

قطر کی ایک عدالت میں ہندوستانی بحریہ کے ۸سابق بحری حکام کو جس طرح موت کی سزا سنائی گئی تھی وہ پہلے ہی سوالوں کے گھیرے میں تھی ۔اس لئے امید کی جا رہی تھی کہ بھارت سرکار کی طرف سے کوئی ٹھوس پہل قدمی کی جائے ۔یا ڈپلومیٹک قدم اٹھائے جائیں گے اسی سلسلے میں بھارت نے قطر کی عدالت میں فیصلے کے خلاف باقاعدہ طور سے اپیل کی تھی اور اس سلسلے میں آئی خبر کے مطابق اب قطر کی عدالت نے بھارت کی اس عرضی کو منظور کر لیا ہے اور اس پر جائزہ لے کر جلد سماعت شروع کی جائے گی ۔جمعرات کو ہوئی سماعت کے دوران قطر کی عدالت میں معاملے میں غور کرنے کیلئے جلد ہی سماعت شروع کرنے کا فیصلہ لیا ہے ۔وزارت خارجہ نے ۹نومبر کو بتایا تھا کہ فیصلہ راز میں بنا ہوا ہے اور اس معاملے میں اپیل دائر کی گئی ہے ۔وزارت خارجہ نے معاملے کی حساسی نوعیت کے سبب سبھی سے قیاس آرائیوں سے بچنے کی درخواست کی تھی ۔وزارت خارجہ کے ترجمان اروندم باغچی نے پہلے کہا تھا کہ قطر کی عدالت نے الدارة کمپنی کے ۸ملازمین سے وابسطہ معاملے میں ۶۲اکتوبر کو فیصلہ سنایا تھا اس کے اگلے ہی دن بھارت نے اپیل دائر کر دی تھی ۔محکمہ خارجہ کے ترجمان باغچی کا کہنا ہے کہ سابق بحری حکام کو قطر کی ایک عدالت نے ان الزاموں میں موت کی سزا سنائی تھی جنہیں ابھی تک سرکاری طور پر سامنے نہیں لایا جا سکا ۔فیصلہ راز میں ہے اور اسے صرف قانونی ٹیم کے ساتھ ہی شیئر کیا گیا ہے ۔ہم اس معاملے میں قطر کے سینئر حکام سے بات چیت کررہے ہیں ۔قطر حکومت نے ابھی تک ۸ہندوستانیوں پر لگے الزامات کو افشاءنہیں کیا ہے ۔حالانکہ ایسا اندیشہ سیکورٹی سے متعلق الزام میں یہ گرفتاریاں ہوئی ہیں ۔بتا دیں ہندوستانی بحریہ کے ۸سابق افسر قطر میں دہرہ گلوبل ٹیکنالوجی اینڈ کنسلٹینسی سروسز نامی کمپنی کے لئے کام کررہے تھے ۔اگست ۲۲۰۲میں ان سبھی کو گرفتار کیا گیا ۔قطر کی حکومت نے بحریہ کی سابق افسروں پر لگائے گئے الزامات کی جانکاری نہیں دی ہے ۔گزشتہ ۶۲اکتوبر ۳۲۰۲کو قطر کی عدالت نے ان سابق افسروں کو موت کی سزا سنائی تھی ۔ادھر ہندوستانی بحریہ کے چیف ایڈمرل آر ہری کمار نے جمعہ کو بتایا کہ حکومت ہند قطر سے ان ۸سابق بحری افسروںکو واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے جنہیں موت کی سزا سنائی گئی ہے ۔ایڈمرل آر ہری کمار نے اخبار نویشوں سے کہا کہ بھارت سرکار ان کی صحیح سلامت واپسی یقینی کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے اس بیچ ۸سابق ہندوستانی بحری فوجیوں کے خاندان جلد راحت کی امید کررہے ہیں ۔قطر میں مقدمہ پر کسی ٹھوس جانکاری میں کمی ہے ۔پریوار والوں کو لگتا ہے کہ اس مسئلے پر مغربی ایشیائی میڈیا میں بہت ساری غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں ۔انہوں نے کہا آٹھوں ریٹائرڈ بحری فوجیوں نے اعلیٰ ترین ایمانداری اور احترام کے ساتھ دیش کی خدمت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس بات نے انہیں زیادہ ٹھیس پہونچائی ہے کہ حراست کے حالات کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!