میامار کے ہزاروں باشندے بھارت میں داخل ہوئے !

پچھلے کچھ دنوں سے بھارت میامار سرحد کے قریب میامار فوج اور فوجی حکمرانی کی مخالفت کر رہے فورس کے درمیان ہوئی تیز جھڑپوں کی وجہ سے قریب 5 ہزار بے گھر لوگ میامار سے میزورم پہنچے ہیں میا مار فوج کے کے 45 جوانوں نے بھی پولس کے سامنے خود سپردگی کی ہے انہیں ہیندوستانی فوج کو سونپ دیا گیا ہے بعد میں میامار واپس بھیج دیا گیا میزورم پولس کے انسپکٹر جنرل پولس شیو گاتے نے اس کی تصدیق کی ہے انہوںنے کہا کے بارڈر کے قریب دوسری طرف حالات ابھی کشیدہ ہے لیکن ابھی تک بھارت کی طرف سے کوئی جھڑپیں نہیں ہوئی ہیں ۔باغیوں نے کئی جگہ حملے کے کئے ہیں اور فوج کی چوکیوں پر قبضہ کیا ہے جس کے بعد میامار کے فوجیوں کو جنگل میں چھپنا پڑ رہا ہے ۔میامار میں فوج نے فروری2021 میں جمہوری حکومت کو معزول کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا ۔تب سے ہی وہاں کھانہ جنگی چل رہی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے گھر ہوں گئے ہیں حالیہ دنوں میں چین سے لگے میامار کے شین صوبہ میں کئی مسلہ گروپوں نے متحد ہوکر فوج کے خلاف حملے کئے اور وہ کئی جگہوں پر کامیاب بھی ہوئے اس کے بعد بھارت کے کئی کئی سرحدی علاقوں میں بھی باغیوں نے فوج کے ٹھکانوں پر بڑے حملے کئے ہیں اس کے مطابق سب سے زیادہ بے گھر افراد بھارت کے سرحدی قصبوں میں پہنچے ہیں دراصل میامار میں فروری 2021میں جمہوری ٹھنگ سے چنی گئی آنگ سانگ سو کی حکومت کا تختہ پلٹ کر فوجی حکومت نے لا عین آرڈر بنائے رکھنے کے لئے طاقت کے استعمال کو اپنی پالیسی بنا رکھا ہے جس سبب لاکھوں لوگ اپنے گھر چھوڑنے کو مجبور ہوئے ہیں تب سے آج تک وہاں 4 ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور 20 ہزار سے زائد جمہوری نواز جےلوں میں بند ہیں یہ فوجی حکومت کے مزالم کی انتہا ہے پہلی بار جمہوریت نوازوں نے امن کا راستہ چھوڑ کر تشدد کا سہارا لیا بتا دیں کی میزورم اور میامار کے درمیان قریب 500 کلو میٹر لمبی بین الاقوامی سرحد ہے جو زیادہ بند نہیں ہے کیوں کہ میامار کے چن اور میزورم کے شہری رجو خود کو ایک ہی آباہی نسل کی اولاد مانتے ہیں اسی وجہ سے میامار آنے والے بے سہارا لوگوں کو میزورم میں پوری ہمدردی مل رہی ہے خاص بات یہ ہے کہ ہندوستان کی 4 ریاستوں میزورم ،منی پور،ناگہ لینڈ اور اروناچل پردیش سے یہ سرحد لگتی ہے اسی وجہ سے یہاں لوگوں کی آمدورفت ہوتی رہتی ہے جس کے مطابق لوگ سرحد کے دوں طرف 16 کلومیٹر تک پھیلی زمین تک بسی آبادی میں آ جا سکتے ہیں جیسے بھی دونوں سرحد کے اندر بسی قبائلی لوگوں میں آپسی رشتے داریاں بھی ہیں جس وجہ سے سختی کرنا یا شرنارتیوں کے آنے جانے پر روک لگانا مشکل ہے میامار کے شرنارتھےوں کو پناہ دینا میزورم میں قانون و نظام کو بنائے رکھنے کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کے لئے بھی چنوتی ہے بہتر یہی ہے کے میامار میں امن کا قیام کے لئے آشیانہ دینا بغیر تاخیر کئے پہل کریں تاکہ جمہوری بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کا ہل تلاش کیا جا سکے۔(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!