انڈےا الائنس مےں پڑتی درارےں!

جب 26 اپوزےن پارٹےوں کا اتحاد انڈےا الائنس بنا تھا تو لوگوں کو ےہ لگا کی شاید یہ اتحاد 2024 کے لوک سبھا چناﺅ میں بی جے پی کو ٹکر دے ایک اتحاد کے تمام لیڈروں نے بھی لبے جوڑے دعوے کئے اور انہوںنے عوام کو یقین دیالا تھا کہ آپسی اختلافات دور کرکے ہم مرکز میں بھاجپا کا متبادل پیش کریں گے لیکن جو ہی اتحاد کا پہلا امتحان آیا انکے آپسی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے کہنے کو تو اتحاد کے لیڈر یہ کہ سکتے ہیں کہ ہمارا اتحاد لوک سبھا چناﺅ کے لئے ہے اسمبلی چناﺅ کے لئے نہیں لیکن اسمبلی چناﺅ میں بھی یہ نیتا ایک دوسرے کے لئے تھوڑی سی قربانی کرنے کو تیار نہیں ہوئے تو آگے چل کر ان سے کیا امید لگائی جا سکتی ہے؟اپوزیشن اتحاد انڈیا میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے یہ شروعات میں اس اتحاد میں خاص کردار نبھانے والے نتیش بابو نے پچھلے دنوں سی پی آئی کے ایک پروگرام میں جو رائزنی کی ہے وہ ان کی بیچینی ہی دکھاتی ہے ان کاکہنا تھا کہ کانگریس اس وقت 5 ریاستوں کے اسمبلی چناﺅ میں مصروف ہے اسے انڈیا الائنس کی کوئی فکر نہیں ہے ۔جس طرےقے سے مدھیہ پردیش میں کانگریس اور سماج وادی پارٹی میں سیٹیوں کی تقسےم کو لیکر سر پھٹول ہو رہا ہے وہ کسی سے جھپا نہیں اکھلیش یادو کھل کر کانگریس نیتا کمل ناتھ کے خلاف اب بول رہے ہیں ۔جمعہ کو اکھلیش یادو نے مدھیہ پردیش کے بندیل کھنڈ میں چناﺅ مہم کے دوران کانگریس کے سینئر لیڈر کمل ناتھ کے بارے میں کہا جن کے ناتھ کمل ہوں ان سے کیا امید کر سکتے ہیں ؟وہ یہیں نہیں رکے انہوںنے یہ بھی کہہ دیا کہ وہ (کمل ناتھ )بھاجپا کی زبانی بولیں گے دوسری زبان نہیں بولیں گے یہ ایک طرح سے سپا کے اتحاد نہ کرنے پر کمل ناتھ کے اس بیان کا جواب ہے جس میں انہوںنے کہا تھا چھوڑو بھائی اکھلیش - وکھلیش ۔اکھلیش یادو اور سپا لیڈر رام گوپال یادو نے اس پر کمل ناتھ کو پہلے بھی برا بھلا کہا تھا لیکن اس بار چناﺅ ریلی میں اکھلیش یادو نے کمل ناتھ کا موازنہ بھاجپا سے کر دیا ہے چناﺅ میں ایسی باتوں سے کانگرےس کو نقصان ہو سکتا ہے اکھلیش نے 2 دن پہلے بیان دیا کہ یہ تو اچھا ہوا کہ اکانگریس نے ہمیں ابھی دوکھا دے دیا اگر بعد میں دیا ہوتا تو ہم کہیں کے نہیں رہتے ۔بے شک سیٹوں پر تال میل خاص طور پر اگلے عام چناﺅ کے لئے ہونا تھا پھر بھی اتحادی گروپ پارٹیوں کے درمیان اسمبلی سیٹ بٹوارے کو لیکر تھوڑی بہت تلخی ضرور پیدا ہوئی ہے چناﺅ کے موجودہ پس منظر میں جو کی کانگریس ہی اتحاد کی سب سے بڑی پارٹی ہے اس سے کچھ ناراضگیاں سامنے آئی ہےں ان سب کے باوجود حریف اتحاد این ڈی اے اور اس کے لیڈر بھاجپا ،انڈیا کی چنوتی کو کمزور پڑتا مان کر کوئی راحت شائد ہی لے سکتے ہیں۔الٹے اسمبلی چناﺅ کے موجودہ چکر میں یہ اور خاص طور پر 3 ہندی زبان والی ریاستوں میں انڈیا انہیں برابر کی ٹکر دیتی نظر آ رہی ہے اور اس چکر کے ایک لوتے رازدرباری اور نورتھ ایسٹ ریاستوں میں این ڈی اے خاص اہم مقابلے سے بھی باہر ہی نظر آ رہی ہے ۔امید کی جاتی ہے کہ ان 5 رےاستوں کے چناﺅ نتائج آنے کے بعد اتحاد انڈیا کس سمت میں جا رہا ہے یہ اور واضح ہو جائیگا ۔(انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟