یو سی سی اور اپوزیشن !

وزیر اعظم نریندر مودی نے نونیفارم سول کوڈ یعنی یو سی سی کا اشو اٹھاکر ایک بڑی بحث چھیڑ دی ہے اس کے بعد سے کچھ سیاسی پارٹیاں یو سی سی کی حمایت میں آگئیں ہیں تو کچھ اس کی مخالفت کر رہی ہیں ۔ وہیں کچھ پارٹیوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یو سی سی کا مسودہ سامنے آنے کے بعد ہی اپنا نظریہ طے کریںگے۔ یونیفارم سول کوڈ یعنی شادی ،طلاق ،وراثت ،گود لینے سمیت کئی چیزوں پر دیش کے سبھی شہریوں کیلئے ایک ہی قانون ۔پی ایم مودی کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اپوزیشن پارٹیاں متحد ہوکر 2024کے عام چناو¿ میں بھاجپا کے خلاف اترنے کی کوشش میں لگ گئیںہیں۔ واقف کار مانتے ہیں کہ بی جے پی کی طرف سے اپوزیشن اتحاد میں سیندھ ماری کیلئے یو سی سی کو اگلے چناو¿ کے ایجنڈے کے طور پر رکھا گیا ہے۔ سیاسی حلقوںمیں یہ بھی بحث چھڑی ہوئی ہے کہ کیا یو سی سی کے مسئلے پر الگ الگ رائے رکھنے والی اپوزیشن پارٹیاں تقریباً10مہینے بعد ہونے والے عام چناو¿ میں ایک اسٹیج پر آسکیںگی۔ کانگریس پارٹی پالیمانی پارٹی کی حکمت عملی گروپ نے سنیچر کو ایک اہم میٹنگ بلائی جس میں سونیا گاندھی کانگریس پارلیمانی پارٹی کی لیڈر ہیں ۔میٹنگ کے بعد جے رام رمیش نے کہا کہ کوئی مسودہ آئے گا تو اس پر بحث ہوگی تو ہم حصہ لیںگے ۔ اور جو بھی مجوزہ مسودہ ہوگا اس کا جائزہ لیںگے ۔فی الحال ہمارے پاس آئینی کمیشن کا ایک پبلک نوٹس آیا ہے ۔کچھ بھی نیا نہیں ہوا ہے ۔یہ مہنگائی ،کرپشن اور بے روزگاری کے مسئلے سے توجہ بھٹکانے کیلئے بی جے پی کا ایک نیا طریقہ ہے۔انہوںنے بی جے پی پولرائزیشن کی سیاست کرنے کا الزام لگایا لیکن کیا یو سی سی اپوزیشن اتحاد میں ایک بڑی اڑچن ثابت ہو سکتاہے؟ اس سوال پر این ڈی اے کے ساتھی کونراڈ سنگما نے کہا کہ یوسی سی سے قریب 200سے زیادہ قبائلی فرقوں کے اختیارات اور آزادی کم ہونے کا خطرہ ہے۔ بھارت کی قریب 12فیصدی قبائلی آبادی نارتھ ایسٹ کی ریاستوں میں آباد ہے ۔کونراڈ سنگما میگھالیہ میں نیشنل پیپلز پارٹی اور بی جے پی مل کر سرکار چلا رہے ہیں اور سنگما وزیر اعلیٰ ہیں۔ پر مود تیواری سنگما کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ سنگما سے کہہ رہے ہیں کہ یو سی سی آئے گاتو ہم اس کی مخالفت کریںگے۔ ایسے ہی اپوزیشن پارٹیوںمیں بھی سب اپنے نظریات ہوںگے ۔ جب یہ ریزلیشن پارلیمنٹ میں آئے گا تب ہم مل جل کر طے کریںگے کہ کیا کرناہے؟ پٹنہ میں میٹنگ کے دوران لالو یادو کے ساتھ ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس نے اس پر اپوزیشن پارٹیوںکے اتحاد پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیںان کا جواب دیا ہے ۔پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی بیرک اوبران نے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ سبھی اپوزیشن پارٹیاں ایک دوسرے کی فوٹو کاپی بنے یہ ضروری نہیں کہ جمہوریت اور روزگار پیدا کرنے کیلئے جڑ رہیں اپوزیشن پارٹیوںمیں ہر مسئلے پر ایک ساتھ ہوں۔اور بڑے مسئلوںپر پارٹیوں کا رخ صاف ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!