یو سی سی پر کیجریوال کا موقف؟

وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ منگل کو مدھیہ پردیش کے بھوپال میں منعقدہ ایک ریلی کے دوران یو سی سی یعنی یونیفارم سول کوڈ کا ذکر کرکے ایک طرح سے الگے سال ہونے والے عام چناو¿ کیلئے ایجنڈا طے کر دیا ہے انہوںنے دیش میں یو سی سی کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ ’ایک ہی خاندان میں دو لوگوں کے الگ الگ قاعدے نہیں ہو سکتے ایسا دہرا نظام سے گھر کیسے چلے گا؟ مودی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بار بار کہا ہے کہ انڈو بھارت ہے اور کہتا ہے کہ کومن سول کوڈ لاو¿ لیکن یہ ووٹ بینک کے بھوکے لوگ اس میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ لیکن بھاجپا سب کا ساتھ سب کا وکاس کے جذبے سے کام کر رہی ہے۔ وزیر اعظم کی تقریر کے بعد تما ما پارٹیوںنے اس مسئلے پر اپنی رائے رکھی۔ پچھلے ہفتے پٹنہ میں اکٹھے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں کے نیتاو¿ںنے اس کی مخالفت کی ۔لیکن عام آدمی پارٹی اس معاملے میں الگ چلتے نظر آئی ۔پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ اصولی طور سے یونیفارم سول کوڈ کی حمایت کرتی ہے لیکن ساتھ کہا کہ اس کا طریقہ الگ ہونا چاہئے اور اسے سبھی پارٹیوں کی حمایت سے لاگو کرنا چاہئے ۔ عام آدمی پارٹی کے نیتا سنجیو پاٹھک نے کہا کہ ان کی پارٹی اصولاً یو سی سی کی حمایت کرتی ہے۔ آرٹیکل 44میں اس کی حمایت کی گئی ہے ۔ ہمارا خیال ہے کہ ایسے مسئلے پر عام رائے کے ساتھ ہی آگے بڑھنا چاہئے ۔ ایک طرف عام آدمی پارٹی مرکز کے آرڈیننس پر بی جے پی حملہ آور ہے وہیں یو سی سی پر اس کے ساتھ کھڑی نظر آرہی ہے؟ حالاں کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے ،اس سے پہلے کشمیر میں آرٹیکل 370ہٹانے کا بھی پارٹی نے کھل کر حمایت کی تھی۔ آخر عام آدمی پارٹی اپنی سیاست کو کس طرح لے جا رہی ہے۔ کئی واقف کار مانتے ہیں کہ ایسے مسئلوں پر بی جے پی کی حمایت کر عام آدمی پارٹی راشٹر واد اور ہندتوا کی اپنی ساکھ کو نکھارنا چاہتی ہے ۔ وہ چاہتی ہے کہ بی جے پی سے ناراض ووٹ ان کی طرف آجائے ۔ پارٹی کا سیدھا نشانہ آنے والے اسمبلی چناو¿ اور لوک سھبا چناو¿ کیلئے ہندو ووٹروں کو لبھانے کا اگلے کچھ مہینوںمیں مدھیہ پر دیش ،راجستھان ،چھتیش گڑھ میں چناو¿ ہو نے ہیں ۔ اس علاوہ لوک سبھا چنا و¿ کی الٹی گنتی شرو ع ہو گئی ہے جہاں کانگریس کمزور ہو رہی ہے وہاں وہاں عام آدمی پارٹی مضبوط ہو رہی ہے لیکن کیا یو سی سی پر عآپ کا یہ موقف مسلمانوں اور سکھوں کو ان سے دور کرےگا؟ پنجاب میں ان کی سرکار ہے اور اب مستقبل قریب میں وہاں کوئی چناو¿ میں نہیں ہونا ہے ۔رہا سوال مسلمانوں کا تو دہلی میں 2020میں عام آدمی پارٹی نے ان سبھی پانچ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی کہ جہاں مسلم آبادی 40فیصد سے زیاہ ہے ، این سی ڈی چناو¿ میں بھی پارٹی کو اوکھلا اور سیلم پور جیسے مسلم علاقوںمیں جم کر ووٹ ملے تھے پارٹی کو لگتا ہے کہ مسلمانوںمیں اس کا اتنا اثر نہیں اس لئے وہ ہندتوا کی سیاست کر بی جے پی کی بی ٹیم بننا چاہتی ہے ۔کل ملاکر اسے اب مسلمان ووٹروں کی پر واہ نہیں اس کی ساری توجہ ہندو ووٹروںمیں ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟