سرکار کی نکتہ چینی پر اینکر ہٹایا !

بی بی سی یعنی برٹش براڈ کاسٹ اینڈ کارپوریشن اب اظہار رائے کی آزادی پر پھر سے سنکٹ آگیا ہے۔دراصل بی بی سی کے فٹبال پلے کے چیف اینکر اور انگلینڈ کے سابق فٹبالر گیری لینیکر نے وزیر اعظم رشی سونک حکومت کی پرواسی پالیسی پر تنقید کی تھی تو بی بی سی نے انہیں باہر کا راستہ دکھا دیا ۔ اس فیصلے کے احتجاج میں بی بی سی کے سبھی اینکروں نے کام کرنے سے منع کردیا اور تنازعہ اس قدر بڑھ گیا کہ بی بی سی کو سنیچر کے اپنے اسپیشل پروگرام کی ٹیلی کاسٹ منسوخ کرنا پڑی ۔جس وجہ سے اتوار کو بھی پروگرام الٹ پلٹ رہے ۔ ادھرپرواسی پالیسی کے بچاو¿ میں خود برطانوی وزیر اعظم سونک سامنے آئے اور انہوںنے یہ بھی امید جتائی کہ اینکراور بی بی سی کے درمیان تنازعہ سلجھا لیا جائے گا۔ ساتھ بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی کے استعفیٰ کی مانگ تیز ہو گئی ہے۔ اور انہوںنے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا لیکن ٹیلی کاسٹ میں رکاوٹ کیلئے معافی مانگی ہے۔ کیا معاملہ ہے دیکھتے ہیں۔ میچ آف دی ڈے کے اینکر گیری لینیکر نے ٹویٹ کرکے برطانوی وزیر داخلہ سوئلن بیبرمین کی پروسی پالیسی کی نکتہ چینی کی تھی اور انہوںنے اس کا موازنہ 1930میں جرمنی میں ہٹلر کے دور سے کیا تھا اس پر وزیر داخلہ نے اپنا اعتراض جتا یا تھا۔ اس کے بعد بی بی سی نے جانچ پوری ہونے تک گیری کو پروگرام سے ہٹادیا تھا۔ بی بی سی کے فیصلے سے ناراض گیری کے باقی سبھی ساتھیوں کے ساتھ میچ آف دی ڈے کے ایکسپرٹس نے بھی اس شو کا بائیکاٹ کیا ۔ سنیچر کو پہلی بار بغیر اینکر کے یہ پروگرام ٹیلی کاسٹ ہوا ۔ بر طانیہ وزیر اعظم سونک کا کہنا تھا کہ سرکار اپنی پالیسی پر اٹل ہے ۔اور اس پالیسی کے تحت نیا بل آنا ہے۔ اس سے انگلش چینل کے راستے سے کشتیوں سے آنے والے ناجائز پنا ہ گزینوں پر روک لگانے کی تیاری ہے۔اسے لیکر سرکار کو مخالفت کا سامنا ہے ۔وہیں بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ڈیوی کا کہنا ہے کہ ہم ہر حال میں مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کامیابی تبھی ملے گی جب ہم گیری کو شو میں واپس لا پائیںگے۔ ادھر بھارت کے وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے بھی بی بی سی کی صحافتی آزادی پر سوال کھڑے کئے ہیں۔ گیری لینیکر کو بحال کرنے کی خبروں کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے بی بی سی پر نکتہ چینی کی ۔ ٹھاکر نے ٹویٹ کیا کہ یہ دیکھنا دلچسپ ہے کہ صحافت کی غیر جانبدار ی و آزادی کے بارے میں بلند دعویٰ کرنے والے بی بی سی نے اپنے اسٹار اینکر کو ان کی سوشل میڈیا پر سرگرمی کو لیکر اینکر کو معطل کر دیا ۔ ٹھاکر نے لکھا ہے کہ دلچسپ یہ بھی ہے کہ بی بی سی سے سماج کے ایک طبقے کے ناراض ہونے کے ڈر سے اپنی ڈاکیومینٹری ٹیلی کاسٹ کو روک دیا ۔ من گھڑت حقائق کے ذریعے گمراہ کرنے والوں سے اخلاقی سمجھ یا صحافتی آزادی کیلئے جڑے ہونے کی امید نہیں کی جا سکتی ۔ خبر آئی ہے کہ لینیکر کی نوکری بحال کر دی گئی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!