چین سے پریشان ہیں اس کے پڑوسی!

چین کے وزیر اعظم لی کیانگ نے پچھلے اتوار کو پارلیمنٹ کے سالانہ اجلاس شروع ہونے پر چین کے ڈیفنس بجٹ کو بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔اب چین اپنی فوج پر 225ارب ڈالر کی رقم خرچ کرے گا۔ یہ پچھلے سال خرچ ہوئے بجٹ کے مقابلے میں 7.2فیصد زیادہ ہے۔انگریزی اخبار انڈین اکسپریس میں شائع خبر کے مطابق کیانگ نے اس اعلان کے ساتھ ہی چین کیلئے بڑھتے غیر ملکی خطروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکہ ڈیفنس بجٹ سے چین کا ڈیفنس بجٹ اب بھی امریکہ کے مقابلے میں کافی کم ہے۔لیکن اس کے باوجود امریکہ کو آنکھیں دکھانے سے با ز نہیں آتا دونوں دیشوںمیں اتناٹکراو¿ بڑھ گیا ہے کہ آنے والے دنوںمیں جنگ کی نوبت آسکتی ہے۔بھارت سے تو چین کے بگڑتے کسی سے چھپے نہیں ہے ۔ لداخ میں چینی دراندازی کی خبریں آئے دن آتی رہتی ہےں ۔چین سال 2000کے بعد سے اپنی فوج جدید بنانے اور اسے بڑھاوا دینے کیلئے اسکیم پر کام کر رہا ہے۔ تائیوان کے نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکورٹی ریسرچ اسنٹی ٹیوٹ سے وابسطہ تجزیہ نگار زویون کہتے ہیں کہ چین کی طرف سے ڈیفنس بجٹ پر کیا جار ہا خرچ بتا تا ہے کہ وہ خود کو ایک بڑی زمینی فوج سے آگے بڑھ کر ایک بڑی بحری فوج بنانا چاہتا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ تائیوان اسٹریٹ ،ساو¿تھ چین ساگر اور مشرقی چین ساگر جیسے علاقوں میں سب سے پہلے چینی فوج کا بڑھا وا دیکھنے کو ملے گا۔ اس کے بعد چین اپنی نظریں جزیروں کی دوسری سیریز پر لگائے گا۔ جاپان ساو¿تھ کوریا سے لیکر فلپائن تک تما م دیش چین کے بڑھتے اثر کو لیکر پریشان ہیں ۔ان دیشوںنے اپنے تئیں بڑھتے خطرے کو ذہن میں رکھتے ہوئے ڈیفنس بجٹ میں اضافے کے ساتھ ساتھ اپنی فوجی صلاحیتوںمیں اضافہ شروع کردیا ہے۔ جاپان نے آنے والے برس کیلئے فوج پر 51.7ار ب ڈالر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ساو¿تھ کوریا میں چین کی بڑھتی فوجی طاقت کو لیکر فکر مند ہیں لیکن ساو¿تھ کوریا کی حالیہ تشویش کا موضوع نارتھ کوریا ہے۔ پچھلے کچھ مہینوںمیں نارتھ کوریا جارحیت میں بھار ی اضافہ کیاہے ۔ چین کی بڑھتی طاقت تائیوان کیلئے سب سے بڑی تشویش کا باعث ہے ۔ امریکہ کے سینئر افسران کئی مرتبہ خبر دار کر چکے ہیں کہ چین آنے والے کچھ برسوںمیں تائیوان پر حملہ کرسکتا ہے۔ یہی نہیں چین کئی بار دھمکی دے چکا ہے کہ تائیوان چین کا حصہ ہے۔جسے لیکر وہ رہیںگے پچھلے کچھ مہینوںسے چین اور فلپائن کے درمیان کشیدگی بڑھتی دیکھی گئی ہے۔ اس نے ساو¿تھ ساگر چینی سرگرمیوں کو لیکر درجنوں شکایتیں درج کرائی ہیں۔چین جہاں اس پورے خطے پر اپنا دعویٰ جتا تا ہے وہیں فلپائن ، ویتنام ،ملیشیا اور برنوئی اس آبی خطے کو الگ الگ حصوںپر دعویٰ کرتے ہیں ۔فلپائن کے صدر فرنانڈیز مارکوس جونیئر کا کہنا ہے کہ ان کادیش ایک انج زمین پر بھی سے اپنا دعویٰ نہیں چھوڑے گا۔ ان کی سرکار نے امریکہ کے ساتھ اپنی فوجی رشتے مضبوط کر تے ہوئے چار نئے اڈے بنانے کی اجازت دے دی ہے۔ چین کی فروغ وادی پالیسی سے سبھی پریشان ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟