بر خاستگی غیر ملکی میڈیا کی نظروںمیں !

کانگریس نیتا راہل گاندھی کی ایم پی ممبر شپ منسوخ ہونے کو لیکر رد عملوں کا دور جاری ہے۔مجرمانہ ہتک عزت کے اس معاملے میں سورت کی ایک عدالت نے راہل کو دو سال کی جیل کی سزا سنائی اس کے بعد ان کی لوک سبھا کی ممبرشپ منسوخ ہو گئی ۔ راہل گاندھی نے اس مسئلے پر اپنی بات رکھی اور کہاکہ معاملہ عدالت کا ہے اس بارے میں میں کوئی رائے زنی نہیں کروںگا۔ حالاںکہ انہوںنے وزیر اعظم مودی اور اڈانی گروپ کے درمیان کے رشتوں پر سوال اٹھایا اور پوچھے کئی سوال ۔ انہوںنے الزام لگایا کی میری ممبرشپ منسوخ کی گئی کیوں کہ پی ایم میرے اگلے امکانی بھاشن سے ڈرے ہوئے تھے۔ جو اڈانی پر ہونے والی تھی ۔ راہل گاندھی کی لوک سبھا ممبر شپ منسوخ ہونے کے مسئلے پر غیر ملکی میڈیانے بھی اس پر اپنی رائے زنی کی ہے۔ برطانوی اخبار د گارڈین نے عنوان دیا ہے ’ہتک عزت معاملے میں اپوزیشن لیڈر کا اخراج‘ اخبار لکھتا ہے کہ بھارت کے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو ہتک عزت معاملے میں سزا ملنے کے 24گھنٹے کے بعد ہی انہیں پارلیمنٹ کے ایم پی شپ سے ہٹادیا گیا۔ راہل فوراً جیل نہیں جائیںگے کیوںکہ انہیں فوری ضمانت مل چکی ہے ۔ اب اگر ہائی کورٹ ان کی سزا پر روک لگا دیتا ہے تو لوک سبھا کی ممبری کیلئے پھر سے اہل ہو جائیںگے ۔ اخبار نے سیاسی معاملوں کے ایکسپرٹ عاصم علی کے حوالے سے لکھا ہے کہ وہ بی جے پی کے راہل کے بیان پر مرکوز کرنے سے حیران ہیں ۔ مجھے سمجھ مین نہیں آرہا ہے کہ یہ کیسے حکمت عملی ہے چوںکہ اس سے راہل اور کانگریس کو ہی فائدہ ہوگا۔ بی جے پی راہل سے عدم محفوظ محسوس کرتی ہے ۔ اور ا س سے کانگریس کی یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سرکاری مودی کی تنقید بر داشت نہیں کر سکتی ہے ۔ امریکہ اخبار نیویارک ٹائمز نے عنوان دیا ہے کہ ’راہل گاہل گاندھی کو ایم پی شپ سے ہٹاکر کے مودی کو بھارت کی اکثریتی فرقے کی روایت کو ختم کرنے والا ہندو راشٹر وادی نیتا بتایا تھا۔ جو دیش کی جمہوریت کو ختم کرسکتا ہے۔ جمعہ کو مودی کے ساتھیوں نے ان کا یہ کام پورا کردیا ۔ اخبار کے مطابق پی ایم کے امکانی حریفوں کو مات دینے کیلئے ان کے ساتھیوں نے یہ سب سے بڑا قدم اٹھایا ہے ۔ اور احتجاج کی آواز کے خلاف کورٹ گئی تھی ۔واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے ’بھارت میں مودی کے نکتہ چیں راہل گاندھی کو پارلیمنٹ سے نکالا ‘ وہ حالیہ مہینوں میں کرپشن کا اشو اٹھاکر اور مودی سرکار پر بھارت کی جمہوریت کی بنیاد بگاڑنے کا الزام لگاکر ووٹروں کو لبھانے کی کوشش کرتے رہے ۔پچھلے سال راہل گاندھی نے ایک مقبول ایکتا مارچ نکالا تھا اور مودی سرکار پر دیش کو بانٹنے کاالزام لگایا تھا۔ اپوزیشن مودی کی پارٹی بی جے پی کو حال کے برسوں میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرتی تقریر اور تشدد بھڑکانے کا قصور وار مانتے ہیں ۔ حالاںکہ بی جے پی ان الزامات سے انکار کرتی ہے اور انکی حمایت کرتی ہے ۔ گجرات سے ایک چائے بیچنے والے کے بیٹے نے دیش کی حالت میں بہتری لادی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟