کرپشن بنا کینسر!

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پیسوں کی بھوک نے کرپشن کو کینسر کی طرح پنپنے میں مدد کی ہے۔عدالت نے چھتیس گڑھ کی بھاجپا این ڈی اے قیادت والی سابقہ رمن سنگھ سرکار کے پرنسپل سیکریٹری رہے امن کمار سنگھ اور ان کی بیوی کے خلاف آمدنی سے زیادہ دیگر ذرائع سے زیادہ اثاثہ جمع کرنے کے معاملے میں درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے یہ رائے زنی کی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پیسوں کی کمی ختم نہ ہونے والی بھوک نے کرپشن کو کینسر جیسا بنا دیا ہے۔ سبھی آئینی عدالتوں کو کرپشن کے تئیں زیرو ٹالیرینس دکھانا ہوگا اور اس میں ملوث جرائم پیشہ پر سخت کاروائی کرنی چاہئے ۔ یہ دیش کی عوام کے تئیں عدالتوں کو فرض ہے۔ سپریم عدالت کے اس فیصلے کے ساتھ ہی ان کی بیوی یاسمین سنگھ کے خلاف مقدمہ چلانے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آئین کے تحت کام کررہی عدالتوں کو دیش کے لوگوں کے تئیں ذمہ داری ہے کہ وہ دکھائیں کہ کرپشن کو قطعی برداشت نہیں کیا جا سکتا ساتھ ہی جرم کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرے۔ جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس دیپانکر دت کی بنچ نے ہائی کورٹ کے حکم کو منسوخ کرتے ہوے کہا کہ آئین کی تشریح میں پیسہ کا سامان تقسیم کر بھارت میں لوگوں کیلئے سماجی انصاف یقینی کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔جسے پورا کرنے میں کرپشن ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ غور طلب ہے کہ چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے نامعلوم ذرائع سے آمدنی سے زیادہ اثاثہ اکٹھا کرنے کے الزام میں ریاست کے سابق پرنسپل سیکریٹری رمن سنگھ اور ان کی بیوی کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ معاملہ درج کرنا قانونی عمل کا بے جے استعمال تھا اور الزام پہلی نظرمیں رقابت کے امکانات پر مبنی تھے۔ بعد میں نومبر 2022میں کارپوریٹ کسٹوڈین اینڈ کارپوریٹ افیئر س کی چیف کی شکل میں اڈانی گروپ سے جڑے ۔بعد میں جب اڈانی گروپ نے نیوز چینل این ڈی ٹی وی کو خریدا تو سنگھ چینل کے بورڈ کے ممبر کی شکل میں مقرر ہوئے ۔بنچ نے کہا کہ یہ پوری برادری کیلئے شرم کی بات ہے کہ ہمارے آئین کے معماروں کے من میں جو اچھے اصول تھے ان کی تعمیل کرنے میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے۔ اور سماج میں اخلاقی اقدار کامعیار تیزی سے گر رہا ہے۔ بنچ نے کہا کہ کرپشن کی جڑ کا پتہ لگانے کیلئے زیادہ بحث کی ضرورت ہے۔ بسد احترام سپریم کورٹ نے صحیح کہا ہے کہ کرپشن کینسر کی طرح سے پھیلتا جا رہا ہے۔ پچھلے کچھ برسوںمیں امید کی جاتی تھی کہ مرکزی سرکار کی سختی کی وجہ سے کرپشن میں مسلسل گراوٹ آئی ہولیکن اس سے الٹا ہو رہا ہے ۔آج کوئی بھی کام کرپشن کے بنا نہیں ہوتا ۔رشوت کی سطح بھی تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔ اور سب سے زیادہ کرپشن کے بارے میں کہنا پڑتا ہے کہ یہ کرپشن سرکاری کاموں میں ہو رہا ہے یہ بھی دکھ کی بات ہے۔ بھاجپا کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری کرپشن کیس میں پھنس گئے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟