طالبان نے بھارت سے مانگی مدد!
طالبان نے 15اگست 2021کو جب کابل پر قبضہ جمایا تھا تب سے اسے امریکہ کے ساتھ ہی ہندوستانی ڈپلومیسی کو بھی شکست کے طور دیکھا گیا تھا ۔ لیکن پچھلے 15مہینوںمیں افغانستان میں ڈپلومیٹک حالات کافی بدل گئے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ طالبان کے رشتے مسلسل کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ جبکہ پچھلے دنوں وہاں کے سفارت خانے میںکام کررہی ڈپلومیٹک تکنیکی ٹیم سے طالبان نے درخواست کی تھی کہ بھارت وہاں اپنے التویٰ میں پڑے پروجیکٹس کو شروع کرے ۔ حالات کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی اسکیموں کو شروع کرنے کو لیکر زیادہ ولولہ نہیں ہے ۔وزارت خارجہ کا یہ بھی خیال ہے کہ طالبان بین الاقوامی سطح پراپنی حکومت کو تسلیم کرانے کے منصوبے سے بھی بھار ت کے ساتھ رشتوں کو لیکر زیادہ جوش نہیں دکھائی دے رہا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ طالبان کی جانب سے مدد مانگی گئی ہے لیکن ابھی ممکن نظر نہیں آتا ۔ اگر بھارت وہاں ہائیڈرو پاور پروجیکٹ یا بجلی سپلائی سے متعلق پروجیکٹس کو شروع کرنے کا فیصلہ بھی کرتا ہے تو پہلا سوال یہ ہے کہ وہاں سازوسامان کیسے بھیجے جائیںگے ؟ اناج تو بھیجنا ممکن نہیں ہو پا رہا ہے ۔ کیوںکہ پاکستان کی طرف سے مسلسل رکاوٹےں پیدا کی جا رہی ہیں۔ دوسری بات یہ بھی ہے کہ ابھی وہاں کے حالات ایسے نہیں ہیں کہ لیبرس کی حفاظت کو لیکر مطمئن ہوا جا سکے ۔طالبان کے آنے سے بھی وہاں سکھوں پر حملے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بھارت کو وہاں سے سیکڑوں سکھو کو نکالنا پڑ رہا ہے ۔کئی طرح کی دوسری پریشانیاں بھی ہیں۔ جیسے افغانستان میں کسی طرح کی کاروبار کیلئے کوئی بیمہ سہولت ابھی دستیاب نہیں ہے ۔یہاں تک کہ وہاں بینکنگ سسٹم بھی باہری دنیا سے کٹا ہوا ہے ۔ہندوستانی ڈپلومیٹک ٹیم سے ملنے دوران طالبان میں وزیر شہری ترقی حمداللہ نعمانی نے خاص طور پر چار مطالبے رکھے ہیں ۔پہلا بھارت پروجیکٹس کو پھر سے شروع کرے ۔دوسرا کابل میںڈیولپمنٹ سے وابسطہ پروجیکٹس کو شروع کرنے کیلئے فنڈ دے ۔تیسرا افغانی طلبہ کو ویزا دینے کا کام شروع کرے ۔چوتھا ہندوستانی یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کرنے کیلئے افغانی طلبہ کی مدد کرے ۔ اگست2021میں کابل سفارت خانہ خالی کرنے کے 9ماہ بعد بھارت نے طالبان سے سیدھی بات کی تھی اس کے بعد افغانستان کو انسانی ہمدردانہ بنیاد پر گیہوں ،دوائیاں بھیجی گئیں ۔ درمیان بھارت نے وہاں اپنے سفارت خانے کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ لیا ۔ حال ہی میں بین الاقوامی سطح پر وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے افغانستان کی خراب حالت کا اشو اٹھایا تھا ۔ دوسری طرف دیکھا جائے تو پاکستان سے افغانستان کے رشتے برابر خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ خبر آئی ہے کہ پاکستان کی فوج اور افغان طالبان جنگ بازوں کے درمیان یمن سرحد پر زبردست گولہ باری ہوئی ہے ۔دونوں کے درمیان حملوں میں اب تک 10لوگوں کی موت ہوگئی ہے ۔ جبکہ 37لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے اور پتہ چلا ہے کہ دونوں میں لڑائی بدستور جاری ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں