بیٹیاں بھگوان کی دین ہوتیں ہیں!

روہنی کیسی ہے ؟سنگا پور میں آپریشن کے بعد ہوش میں آنے پر سب سے پہلے آر جی ڈی چیف لالو پرساد یادو نے یہی پوچھا تھا ۔یہ لفظ نہ تو آر جے ڈی چیف کے ہیں اور نہ ہی بہار کے سابق وزیر اعلیٰ کے ہیں ۔ یہ لفظ ایک والد کے ہیں جو اپنی بیٹی کے بارے میں پوچھ رہے تھے ۔ اس بیٹی کے بارے میں جس نے کچھ ہی گھنٹے پہلے اپنی کڈنی اپنے پاپا کی زندگی بچانے کیلئے ڈونیٹ کردی ۔ ایسا نہیں ہے کہ جذبات کی یہ دھار ایک طرف سے بہہ رہی ہے ۔ سنگاپور میں اپنے والد کو کڈنی دینے سے پہلے روہنی نے بھی مسلسل کئی جذباتی ٹویٹ کئے تبھی سے باپ بیٹی کے رشتوں پر خوب بحث جاری ہے ۔ جیسے ہی روہنی کو پتہ چلا کہ لالو پرساد یادو کو کڈنی دینے کیلئے وہ ڈونر بن سکتی ہیں۔ روہنی نے سوشل میڈیا پر کئی پوسٹ کئے گزشتہ 11نومبر کو والد لالو پرساد یادو کے ساتھ بچپن کی اپنی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے روہنی نے ٹویٹر پر لکھا کہ ماں باپ میرے لئے بھگوا ن ہیں میں ان کے لئے کچھ بھی کر سکتی ہوں ۔آپ سبھی کی دوعاو¿ں نے مجھے اور مضبوط بنایا ہے ۔ میں آپ سب کا دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں آپ سب کا خاص پیار اور عزت مل رہی ہے ۔ میں بہت جذبات میں ہوں آپ سب کو دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں ۔روہنی نے لکھا ہے کہ زمین پر ماں باپ ہی بھگوان ہوتے ہیں اور ان کی پوجا اور خدمت کرنا ہر بچے کا فرض ہے ۔ پتا کو کڈنی دینے کے فیصلے پر روہنی نے اپنے ٹویٹر پر لکھا میرا تو خیال ہے یہ تو بس ایک چھوٹا گوشت کا ٹکڑا ہے جو میں اپنے پاپا کیلئے دینا چاہتی ہوں میں اپنے پاپا کیلئے کچھ بھی کر سکتی ہوں ۔ روہنی نے اپنے ٹویٹ میں سب سے گزارش کی ہے کہ آپ سب دعا کیجئے کہ سب ٹھیک ٹھاک ہو جائے اور پھر سے آپ سبھی کے درمیان عوام کی آواز بلند کریں ،نیک خواہشات کیلئے ایک بار پھر سے آپ سب کا شکریہ ۔ روہنی آچاریہ کے اس فیصلے پر کئی ٹویٹر یوزر تعریف بھی کر رہے ہیں جس میں نیتا بھی پیچھے نہیں ہےں اور نہ سیاسی حریف ۔ بیگوسرائے سے ایم پی و مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے لالو کی بیٹی روہنی کے اس فیصلے پر لکھا بیٹی تو روہنی آچاریہ جیسی ہو اس پر فخر ہے ۔آ پ پر ہمیں فخر ہے آپ آنے والی نئی نسل کیلئے ایک مثال بنیںگی۔ اتنا ہی نہیں کڈنی ٹرانسپلانٹ کے بعد وزیر اعظم نریند مودی نے آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو کی طبیعت اور حال چال جاننے کیلئے تیجسوی یادو سے بات کی ۔ سینئر صحافی رویش کمار نے بھی فیس بک پر روہنی کے تعریف میں ایک لمبا پوسٹ لکھا اور وہ روہنی کی اس فیصلے پر لکھتے ہیں کہ جس طرح سے روہنی نے ٹویٹر پر اپنے والد کے تئیں فراخدلی کا اظہار کیا وہ کافی الگ ہے ۔اس میں کوئی پرچار نہیں ہے اس کی کوئی سیاسی اہمیت نہیں ہے اس میں صرف پاب بیٹی کا رشتہ ہے ۔روہنی بچوں میں لالو یادو کی نمبر دو کی اولاد ہیں ان کی بڑی بیٹی نیسا بھارتی ہیں ۔اس کے بعد تیج پر تاپ یادو ،تیجسوی یادو ۔ رہنی 43سال کی ہیں انہوں نے اسکول کالج میں تعلیم کے بعد میڈیکل سیکٹر میں اپنا کریئر چنا اور انہوںنے جمشید پور کے ایم جی ایم کالج سے ایم بی بی ایس کیا ۔ حالاںکہ انہوںنے کبھی ڈاکٹری کی پریکٹس نہیں کی ۔ روہنی بھاگوان ہیں اور دیوی ہیں آپ لاکھوں لوگوں کیلئے ایک مثال بن گئیںہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟