صحافی دہشت گرد نہیںہے !

سپریم کورٹ نے زر فدیہ کے ایک معاملے میں جھارکھنڈ پولیس کے ایک مقامی ہندی صحافی اروپ چٹر جی کے گھر پر رات پہنچنے اور انہیں گرفتار کرنے سے پہلے بیڈ روم سے گھسیٹ کر باہر لانے کے واقعے کی مذمت کی ہے عدالت نے کہا کہ صحافی دہشت گرد نہیں ہے ۔ دیش کی بڑی عدالت نے پولیس کاروائی کو ریاست کی زیادتی بتاتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جھارکھنڈ میں پوری طرح انارکی پھیلی ہوئی ہے ۔ جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے صحافی کو انترم ضمانت دینے کے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم میں دخل اندازی سے انکار کر دیا بنچ نے کہا کہ ہم نے معاملے کے حقائق کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس کیا ہے کہ جھارکھنڈ میں پوری طرح انارکی پھیلی ہوئی ہے ۔ کورٹ نے واردات پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جھارکھنڈ کے اڈیشنل سولیسٹر جنرل ارون چودھری نے کہا کہ آپ آدھی رات کو ایک صحافی کا دروازہ کھٹکھٹا تے ہیںاور اسے بیڈ روم سے باہر نکالتے ہیں یہ حرکت بہت ہی زیادہ ہے آپ ایسا ایک ایسے شخص کے ساتھ کر رہے ہیں جو صحافی ہے اور وہ آتنک وادی نہیںہے بڑی عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ نے صحیح طرح سے ایک مفصل حکم کے ذریعے صحافی کو انترم ضمانت دی جس میں کسی کی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے ۔ ججوں نے معاملے کانپٹارہ کرتے ہوئے سرکاری وکیل چودھری سے کہا کہ ،معاف کریں ہم آپ کی عرضی پر غور نہیں کر سکتے کیوں کہ یہ انترم حکم ہے اور معاملہ وہاں التویٰ میں ہے آ پ ہائی کورٹ جاکر بات کریں ۔ سرکار ی وکیل چودھری کا الزام تھا کہ صحافی اروپ چٹر جی بلیک میل کرنے ،زبردستی وصولی جیسی سرگرمیوں میں شامل رہے ہیں اور ان کے خلاف ملزمانہ کیس درج کیا گیا تھا ۔ اس بنچ نے کہا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ تین دن میں باہر آگئے ورنہ ان کے جیسے لوگوں کو ضمانت سے پہلے دوتین مہینے جیل میں رہنا پڑتا ہے ۔ ہائی کورٹ کے ذریعے 19جولائی کو صحافی کو دی گئی ضمانت کے خلاف جھارکھنڈ حکومت نے بڑ ی عدالت سے رجوع کیا تھا ۔ اروپ چٹر جی کی بیوی اور چینل کی ڈائریکٹر بے بی چٹر جی نے ہائی کورٹ کارخ کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ان کے شوہر کو 16،17جولائی 20اور 22کی درمیانی رات کو رانچی میں ان کے گھر سے رات 12:20بجے گرفتار کیا گیا تھا ۔ جو سزا عمل آئین کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟