ایل جی بنا م عآپ !
شراب پالیسی ،اسکول کلاس رو م گھوٹالے میں سی بی آئی اور انٹی کرپشن برانچ کو جانچ دینے کے بعد دہلی کے لیفٹیمنٹ گورنر وی کے سکسینہ اور عام آدمی پارٹی کے نیا آمنے سامنے آ گئے ہیں نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا پر سی بی آئی کے چھاپے کے بعد اب عام آدمی پارٹی لیڈروں کے ذریعے لیفٹننٹ گورنر سکسینہ کو بھی نشانے پر کچھ دنوں سے لیا جا رہا ہے ۔ دہلی میں عام آدمی پارٹی اور بھاجپا کے الزام در الزام میں ایل جی کو بھی گھسیٹا جا رہا ہے ۔ عام آدمی پارٹی کے ممبر اسمبلی درگیش پاٹھک نے ایل جی سکسینہ پر نوٹ بندی کے دوران 1400کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام لگا یا ہے ۔ در گیش پاٹھک کے الزام کو سور بھ بھاردواج اور درگیش پاٹھک اور جیشمن شاہ سمیت دیگر کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی بات کہی ہے ۔ دہلی کے ایل جی سکسینہ نے کہا ہے کہ وہ عآ پ کے کئی نیتاو¿ں کے خلاف قانونی کاروائی کرنے جا رہے ہیں جنہوں نے مجھ پر کرپشن کے الزام لگائے ہیں۔ ان کے خلاف بے حد توہین آمیز اور کرپشن کے جھوٹے الزا م ہے ۔ ایل جی سکسینہ کے دفتر کے مطابق سی بی آئی نے جانچ میں پایا کہ جی بی نئی دہلی کھاتے میں 1707,000روپے دوسری کرنسی کے نوٹوں کی شکل میں جمع کئے گئے تھے ۔ جیسا کہ سی وی او کے ذریعے رپورٹ دی گئی تھی ادھر عام آدمی پارٹی نے ایک بیان جاری کر کہا کہ ہر کوئی مانتا ہے کہ ایل کی سربراہی میں کے بی آئی سی بڑی منی لانڈرنگ گھوٹالہ ہوا تھا دو گواہوں نے اپنا دستخطی بیان دیا ہے ۔ پھر بھی سی بی آئی نے انہیں کبھی بھی ملزم بنا یا اور جانچ کیلئے ایک بار بھی نہیں بتایا ہماری مانگ ہے کہ اس گھوٹالے ان کے رول کی جانچ ہواور انکوائری جاری رہنے تک انہیں ایل جی عہدے میں استعفیٰ دے دینا چاہئے ،قانون سب کے لئے یکساں طور سے لاگو ہونا چاہئے ۔ کیا معاملہ :راج نیواس کے ذرائع نے بتایا کہ 8نومبر 2016کو بھارت سرکار نے 1000اور 500روپے کے نوٹ کے چلن پابندی لگائی تھی ۔ 9نومبر کو کے بی آئی سی کی طرف سے اس سلسلے میں سرکولر جاری کر دیا گیا بعد میں نوٹس میں بھی آیا کہ کھادی گرام ادھیوگ بھون کے کھاتے میں الگ الگ تاریخوں میںکچھ نوٹ بندی والے نوٹ جمع کئے گئے ۔ چیف ویجیلنس افسر نے سی بی آئی کو اس کی جانکار ی دی اور اسی بنیاد پر دوںنو ں ایجنسیوں نے اپریل 2017میں اچانک جانچ پڑتال کی ۔ ابتدائی جانچ پڑتال میں قصور وار پائے جانے والے کھادی گرام ادھیوگ بھون کے چار افسران کو معطل اور تبادلہ کر دیا گیا۔
(انل نریندر )
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں