یوپی میں جرائم پیشہ کو اب حکومت سے کوئی خوف نہیں رہا !

اترپردیش کے سونبھدر کے اومھا گاو ¿ں میں بدھ کو جوکچھ ہوا اس سے ایک بار پھر یہ سوال اٹھ رہاہے کہ آخر کیا ریاست میں قانون ونظام کی صورتحال پر کسی کا کنٹرول باقی رہ گیاہے یا ان جرائم پیشہ بے لگام ہوکر مار کاٹ کرنے والے کوئی نہیں تھا کھراول علاقہ کے اومھا گاو ¿ں میں درجنوں ٹریکٹر پر سوار خطرناک ہتھیار وسے مسلح سینکڑوں لوگ زمین پر قبضہ کرنے پہنچے جب گاو ¿ ں والےنے ناراضگی جتا ئی تونہتھے گاو ¿ں والوں پر ان ہتھیار لئے بدمعاشو ں نے خطرناک طریقہ سے حملہ کردیا اس زمین جھگڑے کو لیکر 10قبائلیوں موت نیند سلادیا گیا غور طلب ہے کہ بسے قبائلیوں کے فرقہ کے لوگ کافی عرصہ سے سرکار ی زمین پر کھیتی کرتے آرہے تھے یہاں کی زیادہ تر زمین جنگلاتی زمین ہے اس پر قبضہ کو لیکر اکثر جھگڑے ہوتے رہے ہیں اور اب تاز ہ قتل عام کو انجام دے گیا ۔اس زمین پر کافی عرصہ جھگڑا چلا آرہاتھا گاو ¿ں کے پردھان اور آدیواسی فرقہ کے لوگوں کے درمیان کس طرح کے ٹکراو ¿ کے حالات بنے ہوئے تھے یہ بھی کوئی جانکاری نہیں تھی بلکہ خبریں یہاں تک آئیں کہ اس قتل عام کو زمین کا جھگڑا بتاکر اصلی بات سے توجہ ہٹائی جارہی ہے ۔یہ بھودان کی زمین قبائلیوں کو بے دخل کرنے کا معاملہ ہے پھر ان جھگڑوں کو جن وجوہات پر اس حد تک چھوڑ دیاگیا جس میں ایک فریق کو سینکڑوں لوگوں کے ساتھ گاو ¿ں پر حملہ اور لوگوں کے قتل کردینے کا موقعہ ملا؟۔اور اتنی بڑی تعدا د میں لوگ کیسے پہنچے اور ان میں قتل کرنے کی ہمت کیسے پید ا ہوئی ؟کیا مقامی پولیس انتظامیہ بھی خفیہ طور سے ان کی مدد کررہاتھا؟اگرپولیس انتظامیہ پہلے سے چوکس ہوتا تو ایسے واقعات کو روکا جاسکتا تھا ؟یوپی سرکار کا یہ حال ہے کہ چندوسی ضلع عدالت میں پیشی کے بعد بدھ کی شام 24قیدیوں کو گاڑی سے مراد آباد جیل لے جا یا جارہاتھا بنیا ٹھیٹ تھانہ علاقہ میں انجینئر قتل کے ملزم تین قیدیوں کے پاس بیٹھے سپاہی جے پال سنگھ اور ہریندر سنگھ سروہی کی آنکھوں میں مرچی پاڈر پھینکا اور اس کے بعد قید ی گاڑی کے گیٹ چینل کو ٹیڑھاکرنے کےبعد فرار ہونے لگے انھیں پکڑنے کی کوشش پر قیدیوں نے سپاہی کو گولی مارکرہلاک کردیا ۔سونبھد رمیں زمین جھگڑے میں مارے گئے قبائلیوں کے خاندان سے ملنے جارہی کانگریس نیتا پرینکا گاندھی واڈرا کو راستہ میں روک دیا گیا اس کے بعد بنارس کے بی ایچ یو کے ٹرامہ سینٹر میں صبح زخمیوں سے ملنے گئیں ان کو تھوڑی دیر کے بعد حراست میں لیا اور گیسٹ ہاو ¿ س میں لے جایا گیا جہاں وہ بھی درھرنے پر بیٹھ گئی اس کے بعد گیسٹ ہاو ¿س کی بجلی گل ہوگئی کانگریس نے الزام لگا یا کہ یوگی سرکار نے بجلی تو کاٹی ہی پانی تک نہیں دیا پچھلے اسمبلی چناو ¿ کے دوران بھاجپا نے ریاست میں جرائم وقانون نظام کو اہم اشو بنا یاتھا یہ سچ ہے کہ ریاست میں کافی عرصے سے جرائم میں اضافہ ہوا ہے ایسا لگتاہے جرائم پیشہ عناصر میں اب قانون کا کوئی خوف نہیں رہ گیا ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!