کیابورس جانسن بریگزیٹ کو ممکن کر دکھائیں گے؟

برطانیہ میں وزیر اعظم کے عہدے کی دوڑ میں شامل جیرمی ہنٹ کو مات دے کر بورس جانسن برطانیہ کے وزیر اعظم منتخب ہوئے ہیں ۔بریگزیٹ پر یوروپی یونین کے ساتھ معاہدے کو پارلیمنٹ میں پاس نہ ہونے پر سابق وزیر اعظم ٹریزا نے پچھلے دنوں استعفی دے دیا تھا ۔برطانیہ کی حکمراں کنزریوٹیو پارٹی کے نیتا کے لئے چناﺅ میں بورس جانسن کا مقابلہ جیرمی ہنٹ سے تھا نتیجہ کے بعد 55سالہ جانسن نے کہا کہ ان کی مہم ختم ہو گئی ہے اب کام شروع ہوگا ۔میں شبہ کرنے والے ان سبھی لوگوں کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہم لوگ اس دیش کو توانائی دینے جا رہے ہیں ۔اور ہم لوگ بریگزیٹ کو ممکن کر کے دکھائیں گے ۔جانسن اپنی دلچسپ شخصیت اور باربار تنازعات کی وجہ سے سرخیوں میں چھائے رہے ۔ٹریزا میں کی معیاد میں بورس جانسن وزیر خارجہ ہوا کرتے تھے انہوں نے روایتی سیاست کو چیلنج کیا ۔انہوںنے صحافت ،ایم پی ،مئیر ،وزیر خارجہ سے لے کر وزیر اعظم تک کا سفر طے کیا ہے ۔ان کی حمایت کرنے والے کہتے ہیں کہ ان کو لوگوں سے ملنا جلنا اچھا لگتا ہے ۔اور شاید یہی ان کی شخصیت کا راز ہے ۔لیکن اسکے پیچھے ان کا ذہین دماغ ہے ۔اور مہنتی ہیں ۔بورس جانسن بریگزیٹ حمایتیوں کی سب سے بڑی اور شاید آخری امید ہیں ۔بے شک جانسن نے اس سیاسی غیر یقینی صورتحال پر روک لگا دی ہے ۔جو ٹریزا میں کے عہدے چھوڑنے سے پیدا ہوئی تھی ۔لیکن نئے وزیر اعظم کی قوت اور حمایتی ساکھ کو دیکھتے ہوئے بازار سے صنعت تک بنتی رہی ہے ۔اور اس یقینی حالات میں ان کا تال میل اور لگن اتنا ہی دیکھنے لائق ہے اور یہ صورتحال بریگزیٹ کی پیچیدگیوں سے نمٹنے کی کوشش تو ہے ہی ۔واضح ہو کہ بریگزیٹ کے مسئلے کے سبب پچھلے تین سال میں دو برطانوی وزیر اعظم کو اقتدار سے باہر کا راستہ دیکھنا پڑا ہے ۔جانسن نے بریگزیٹ پر اپنے سخت رخ کی وجہ سے حالات کو کہیں زیادہ پیچدہ بنا دیا ہے ۔صرف یہی نہیں کہ چانسلر فلپ ،ہینچررڈ سمیت کئی اہم کیبنیٹ وزراءنے ان کی سربراہی میں کام نہ کرنے کا اعلان کیا ہے بلکہ اگلے ہفتے ہونے والے دو ضمنی انتخابات میں اگر کنزرویٹیو پارٹی ہار جاتی ہے تو ہاﺅس آف کامنز میں اس کی پوزیشن اور کمزور ہو جائے گی ۔کیونکہ ابھی نچلے ایوان میں معمولی اکثریت ہے ۔برطانیہ کے وزیر اعظم ہاﺅس دس ڈاﺅنگ اسٹریٹ بنگلے میں پہنچتے ہی انہیں سیدھے بریگزیٹ کی حقیقت سے مقابلہ کرنا ہوگا ۔جانسن خود بھی اسے جانتے ہیں اور وزیر اعظم اعظم کے لئے فورا چنے جانے کے بعد پارٹی کے ممبران ایم پی کو خطاب کرتے ہوئے ان کے سامنے بھلے ہی خاکہ نہ پیش کیا ہو لیکن اس کی میعاد ضرور رکھ دی ہے ۔بعد میں انہوںنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یہ فیصلہ 31اکتوبر تک ہو جائے گا یعنی اس کے لئے 3مہینے سے زیادہ کا وقت ہے ۔بورس جانسن یہ بھی اچھی طرح جانتے ہوں گے کہ بریگزیٹ کا مسئلہ ان کی پارٹی کے ہی دو سابق وزیر اعظم ڈیبڈکیمرون اور ٹریزا میں کی قربانی لے چکا ہے ۔ابھی تک زیادہ تر تجزیہ نگار بتاتے ہیں کہ بریگزیٹ سے برطانیہ کو فائدہ بہت کم ہوگا ۔لیکن نقصان زیادہ ہو سکتا ہے ۔مالی طور سے مسلسل کمزور ہو رہے برطانیہ کی عوام کو اس کا ڈر ستا رہا ہے ۔ٹریزا میں کی تجویز جن وجوہات سے گری تھی وہ برقرار ہیں ۔یوروپی یونین کے ممبر آئیر لینڈ جمہوریہ اور برطانیہ کا حصہ نارتھ آئیر لینڈ کے درمیان کھلی ہوئی سرحد ہے ۔بریگزیٹ کا مقصد پورا نہیں ہونےوالا جانسن کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ بریگزیٹ کے برابر کوئی اسیکم پیش کر سکیں ۔بھارت نواز دوسری بیوی میرینا ویلر کا کہنا ہے کہ بھارت سے ان کے اچھے رشتے ہیں اور ان کی کیبنیٹ میں دو ہندوستانی پریتی پٹیل اور رشی سونک کے شامل کئے جانے کے امکان ہیں ۔لیکن یہ دیکھنے لائق ہوگا کہ ملک کی خستہ حال معیشت کی وراثت سنبھالتے ہوئے ٹرمپ حمایتی ساکھ کے سبب ان کی قیادت میں برطانیہ دنیا کی سیاست میں کیسا رول نبھائے گا ؟ایران کے علاوہ ہوابے کے مسئلے پر چین کے ساتھ پیدا ہوئے ٹکراﺅ پر وہ کیا روک اختیار کریں گے ؟ہم بورس جانسن کو وزیر اعظم بننے پر مبارکباد دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ برطانیہ کی عوام کی امیدوں پر کھرا اتریں گے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!